بنگلور میں اتحاد امت کا بے نظیر مظاہرہ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا اجلاس عام

اوفاقی جائدادوں سے کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ بر داشت نہیں کی جائے گی۔
ہندوستان جیسے کثیر تہذیبی ملک کے لئے یونیفارم سول کوڈ نا قابل عمل اور غیر ضروری۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ادنیٰ سی گستاخی بھی بر داشت نہیں کی جائے گی۔
نئی دہلی: (پریس ریلیز)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا 29 ویں اجلاس قدوس صاحب کی عید گاہ میں عظیم الشان اجلاس تاریخ ساز اجلاس عام پر جاکر ختم ہوا۔ اجلاس عام میں جہاں ایک طرف حد نظر تک عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر اور جذباتی اور پر عزم تقاریر پر والہانہ انداز میں لگنے والے اللہ و اکبر کے نعروں سے گونج کر رہا تھا وہیں وہ دوسری طرف اتحاد ملت کے غیر معمولی مظاہرے کا مونہہ بولتا ثبوت بھی فراہم کر رہا تھا۔ بورڈ کی دعوت پرنہ صرف بنگلور کی ملت امڈ آئی تھی بلکہ کر ناٹک کے دور دراز علاقوں سے بھی سیکڑوں مسلمان اس فقید المثال اجتماع کا حصہ بننے کے لئے جوق در جوق چلے آئے تھے۔ یوں تو اجلاس کا آغاز عصر کی نماز کے بعد سے ہی ہو گیا تھا تاہم مغرب کی نماز کے بعد بورڈ سے وابستہ اہم شخصیات کی تقاریر ہو ئیں۔ اجلاس کی صدارت صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کی اور اجلاس نظامت سکریٹری بورڈ مولانا عمر بن محفوظ رحمانی اور مفتی افتخار احمد قاسمی، صدر جمیعت علماء کر ناٹک نے کی۔
مولانا ابوطالب رحمانی کی ولولہ انگیز تقریر نے دلوں میں وجد آفریں کیفیت پیدا کر دی ۔ مولانا نے کہا 1947میں اس ملک کا بٹوارہ کیا گیا تھا لیکن2024 میں شر پسند طاقتیں دلوں کا بٹوارا کر نا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا یہ ہندود اور مسلمان کی لڑائی نہیں ہے بلکہ دراصل یہ لڑائی ایک لینڈ برو کر نے چھیڑ رکھی ہے۔ انہوں نے انتباء دیا کہ اگر وقف کی زمینوں کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا تو اب ہم عدالتوں سے بھیک نہیں مانگیں گے بلکہ اگرسنسد تمہاری ہے تو سڑکیں ہماری ہیں، ہم سڑکوں پر اتر آئیں گے۔
بورڈ کے نائب صدر اور اہل سنت والجماعت کے مرکزی رہنما مولانا عبداللہ خان اعظمی نے کہا مسلمانوں کو اندرونی اور خارجی دونوں چیلنجوں کا سامنا ہے۔ اگر حکومت کی غلط پالیسیوں کو ہم ختم کر نے میں کامیاب بھی ہو گئے تو ہمیں اپنی داخلی خامیوں اور کمزوریوں کو دور کر نے کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے کہا ہمیں اپنے معاشرے کو ایک خالص اسلامی معاشرہ بنانے کی ضرورت ہے۔
مولانا یٰسین علی عثمانی ، سیکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈنے فرمایا ہماری لڑائی کسی قوم سے نہیں ہے بلکہ اپنے مذہبی اور دستوری تحفظ کے لئے ہے۔ ہمیں مایوس اور پریشان ہو نے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ سنجیدگی سے فکر کر نے اور اپنی صفوں کو متحد رکھنے کی ضرورت ہے۔
بورڈ کے نائب صدر اور مرکزی جمیعت اہل حدیث کے صدرمولانا اصغر امام مہدی سلفی نے کہا مسئلہ صرف مسلم پرسنل لا کی حفاظت کا نہیں ہے بلکہ اپنے دینی و ملی تشخص کی حفاظت اور بقا کا ہے۔ مسلمانوں کا حوصلہ صرف جوش و جنون ہی کے ساتھ آگے نہ بڑھے بلکہ اس میں حکمت کی آمیزش بھی ہو۔
بورڈ کے سیکریٹری مولانا عمر بن محفوظ رحمانی نے فرمایا یہ دراصل وحدت ایمانی اور امت کے اتحاد و اجتماعیت کی طاقت ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ آج حکومت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر جراءت کے ساتھ بات کر رہا ہے۔اگر ہم متحد رہیں گے تو دشمن کے دلوں پر ہمارا خوف رہے گا لیکن اگر اختلافات و انتشار کے راستے پر چلیں گے تو دشمن کے سامنے خلوب ہو جائیں گے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ ہمت، حکمت، حوصلہ اور توازن کے ساتھ آگے بڑھتا رہے گا۔ کو ئی ہمارے ساتھ نہ ہو تب بھی اللہ کی مدد و نصرت ہمارے لئے کا فی ہے۔
مولانا عبدالرحیم رشیدی(صدر، جمیعت علما کر ناٹک(ارشد مدنی گروپ)) نےاپنے خطاب میں کہا آج وقف ترمیمی بل کے ذریعہ اوقاف کی املاک کے ساتھ کھلواڑ کر نے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن یہ واضح کر نا ضروری سمجھتے ہیں کہ کل دیگر مذاہب کی اوقاف کو بھی ملیا میٹ کیا جائے گا لہذا آج تمام اقوام کو مل کر اس سازش کو ناکام بنانے میں اپنا کر دار اداکر نا چاہیے۔
جماعت اسلامی ہند، کر ناٹک کے امیر ڈاکٹر سعد بلگامی کا کہنا تھا افسوس اس بات کا ہے کہ مسلم پرسنل لا جو اسلام کا عائلی قانون ہے کو ختم کر کے اس کی جگہ انسانوں کے بنائے ہو ئے قوانین کو مسلط کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مسلمان کسی بھی قیمت پر اپنے پرسنل لا میں مداخلت بر داشت نہیں کرے گا۔ ہم وقف ترمیمی بل کو بھی کلتا مسترد کر تے ہیں۔
بریلوی عالم دین مولانا تنویر ہاشمی نے اپنی تقریر میں غزہ کی سنگین صورت حال کا ذکر کیا اور فلسطینی مسلمانوں کی قربانیوں کو قابل رشک قرار دیا اور اہل فلسطین کی شہادتوں کو سلام پیش کیا۔ انہوں نے کہا دور حاضر میں اٹھنے والے ہر فتنے کی پشت پر دراصل یہود و نصاریٰ ہی ہیں۔
بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا اگر مسلمان خود طے کر لیں کہ جان و مال، آبرو کو داؤ پر لگا کر دین متین کی آبرو بچائیں گے تو یقیناََ ہم دنیا و آخرت میں کا میاب ہو سکتے ہیں۔ جلسہ کے اختتام پر جنرل سیکریٹری نے اجلاس میں منظور کر دہ اعلانیہ پڑھ کر سنایا جس میں مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ دین پر ثابت قدم رہیں، ہر قسم کی آزمائش میں اپنی اور اپنی نسلوں کے ایمان کی حفاظت کریں۔ اپنے اند ر جذبہ استقامت پیدا کریں۔ ہر مسلم آبادی میں دینی تعلیم کے مکا تیب قائم کریں، نکاح کو آسان بنا ئیں۔ عدالتوں کے ذریعہ شریعت کی غلط تشریح کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، مسلمان اپنے خاندانی تنازعات میں دارالقضا یا محکمہ شریعہ سے رجوع کریں۔ خواتین کے ساتھ انصاف اور حسن سلوک کا اہتمام کریں۔ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ رواداری اور وسیع الاخلاق کا رویہ اختیار کریں، نفرت کی آگ کو محبت کی شبنم سے بجھائیں۔
صدر بورڈ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا پوری انسانیت میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ذات حضور اکرم ؐ کی ہی تھی لیکن اس کے باوجود حضورؐ اپنی زندگی میں آزمائشوں سے گزرے،مشقتوں اور تکلیفوں سے گزرے بغیر آخرت کی نعمتوں کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ آج کے حالات میں اگر خوف پیدا کیا جا رہا ہے تو یہ ہمارے لئے اللہ کی آزمائش ہے، اس میں ہمیں صبر و تحمل کے ساتھ کامیابی مل سکتی ہے۔ آپ نے کہا جہاں مسلم پرسنل لا بورڈ آواز دے زبان متحرک ہوں اور جہاں پیچھے ہٹنے کا پیغام دے وہاں تھم جائیں۔
اجلاس سے جماعت اسلامی ہند کے امیر اور نائب صدر بورڈ جناب سید سعادت اللہ حسینی، سیکریٹری بورڈ مولانا سید بلال حسینی ندوی(ناظم ندوۃ العماء لکھنؤ)۔ مفتی خلیل احمد، جامعہ نظامیہ، حیدرآباد، ڈاکٹر متین الدین نادری، شیعہ فرقہ کے رہنما مولانا قمر نقوی نے بھی خطاب کیا.
Comments are closed.