پہلا سمینار علوم الحدیث اور اس کے متعلقات`بمقام دارالعلوم اسلامیہ عربیہ ماٹلی والا، بھروچ، گجرات

مرتب :- محمد حنیف ٹنکاروی
آج ٢٤/٢٥ جمادی الاولی، ١٤٤٦ مطابق ٢٧/٢٨ نومبر ٢٠٢٤ دو روزہ پہلا حدیث کا سمینار سر زمین گجرات کے شہر بھروچ کے مایۂ ناز ادارہ ” ماٹلی والا” میں اپنی آب و تاب کے ساتھ جاری و ساری ہے۔
دارالعلوم کے با ذوق مهتمم و شیخ الحدیث اور ان کا پورا عملہ لائق صد مبارک باد ہیں کہ عظیم الشان سمینار قائم کرکے حق ادا کر دیا ہے۔
صوبۂ گجرات کو یہ شرف حاصل ہے کہ سواحل پر واقع ہونے کی وجہ سے جزیرۃ العرب کی ایمانی شعاعیں سب سے پہلے یہیں جلوہ گر ہوئیں۔ (مقالات سلیمانی ص ١٠ ج٢)
بھروچ شہر، ہندوستان میں اسلامی تاریخ کے اعتبار سے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ عرصے تک اس نے عرب و ہند کے مابین جسر کا کام دیا ، اور پہلی بار ظلمت کدۂ ہند میں انصاف کے علم بردار اور توحید کے پرستاروں کا اسی سرزمین نے استقبال کیا۔
اسلام کے اولین قافلے کی آہ سحر گاہی ، سوز دروں اور اشاعت اسلام کی خاطر اپنی جان جیسی متاع عزیز کو قربان کر دینے کے جذبات کا یہ خطہ چشم دید گواہ ہے۔
چنانچہ ۱۵ھ میں مجاہدین اسلام کے ایک لشکر نے سب سے پہلے بھروچ اور تھانے میں ہی خدائے برحق کی یکتائی کا اعلان کیا ۔
قال البلاذري وجه عثمان بن أبي العاص أمير البحرين وعمان سنة خمس عشرة الهجرة أيام عمر بن الخطاب أخاه الحكم بن أبي العاص إلى تانه ووجه عثمان أيضا إلى بروص يقال لها اليوم بهروج وهی مديرية شهيرة في غجرات ( رسالہ انیسواں فقہی سمینار بحوالہ رجال السند والهند، ص ۳۴،)
دارالعلوم ماٹلی والا کے قریب شہر بھروچ ہی میں دریائے نرمدا پوری آب و تاب کے ساتھ رواں دواں ہے، اور مغرب میں ۲۰ کلو میٹر پر بحر عرب موجزن ہے۔ جب اسلام کا تیسرا حملہ المہدی باللہ کے زمانہ ۱۵۹ ھ میں ہوا تو اس کی رضا کارانہ فوج میں مشہور محدث بھی اسی نرمدا کے کنارے باربد یعنی بھاڑ بھوت نامی مقام پر آسودۂ خواب ہوئے ( رحمه الله رحمة واسعة) یہ ربیع بن صبیح رحمۃاللہ علیہ ہیں جن کے بارے میں صاحب کشف الظنون نے لکھا ہے۔ ” اول من صنف في الحديث” کا قول نقل کیا ہے ( ج ا ص ۳۴)، حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں : أول من جمع الحديث الربيع بن صبيح
وسعيد بن أبي عروبة ( هدي الساري ص ۸)۔
اس طرح اس خطے کو یہ شرف حاصل ہے کہ اس خاک میں سفیان ثوری رح، عبد الرحمن بن مہدی رح ، وکیع بن جراح رح اور علی بن المدینی رح جیسے ائمہ حدیث کے استاذ اور علم حدیث پر پہلی کتاب تصنیف فرمانے والے آسودۂ خواب ہے۔
یقیناً ان کی ارواح خوش ہوں گی کہ ان کا بچھایا ہوا جال اور جن علوم کی اشاعت و ترویج میں اپنی جانیں جس جگہ سپرد کردیں آج اس جگہ سے علوم الحدیث پر سمینار قائم ہو رہا ہے۔
شکریہ بصد شکریہ اے! ماٹلی والا
اللہ تعالیٰ تجھے سر سبز و شاداب رکھے، نظر بد سے بچائے، اس سمینار کو قبول فرمائے، نافع خلائق بنائے۔ آمین
Comments are closed.