اردو کارواں کا مقابلہ "ادائیگی غزل” شعراء کی تربیت و مشق کا ایک بہترین ذریعہ۔احمد وصی

 

 

ممبئی یکم دسمبر: اردو کارواں کے عشرہء اردو کا چوتھا پروگرام بالخصوص نوجوان شعراء کے نام رہا۔

مقابلہ، ادائیگی غزل کا انعقاد اردو کارواں با اشتراک "بزمِ یارانِ ادب” دفتر ایس آئی او کرلا پائپ روڈ پر ہوا۔

ابتداء میں صدر اردو کارواں فرید احمد خان نے مہمان خصوصی احمد وصی و جملہ منصفین کا تعارف کراتے ہوئے پروگرام کی غرض و غایت بیان کی۔انہوں نے پروگرام میں اشتراک کر رہی بزم یاران ادب تنظیم کے نوجوان شعراء کی ادب کی خدمات کا اعتراف بھی کیا۔

اس پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے مہمان خصوصی سینیئر شاعر احمد وصی نے کہا کہ”اردو کارواں کا مقابلہ دائیگی غزل شعراء کی تربیت اور مشق کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔اس مقابلے میں اتنی بڑی تعداد میں شعراء حصہ لے کر تحت اور ترنم میں غزل سنائیں گے یہ دیکھ کر میں حیرت زدہ ہوں۔

ممبرا سے تشریف فرما بزرگ شاعر ہنگامہ اعظمی نے اپنے مخصوص دل پذیر انداز میں اشعار کہہ کر محفل میں نیا رنگ بھر دیا۔

واضح رہے کہ اس پروگرام میں رجسٹریشن قبل از پروگرام کے تحت 30 شعراء نے مقابلے میں حصہ لیا جن میں اکثریت نے تحت میں غزل پڑھی اور کچھ شعراء نے بہت ہی دلکش انداز میں ترنم میں غزل سنائی۔

اس طویل مقابلے میں بطور منصف ڈاکٹر قمر صدیقی،ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر،ڈاکٹر مزمل سرکھوت اور معروف غزل گلوکارہ شبانہ شیخ نے حصہ لیا۔

جج حضرات نے اپنے تاثرات میں اردو کارواں کے ذریعے اس نادر المثال مقابلے کے انعقاد پر دلی مبارک باد دیتے ہوئے مقابلے کے شرکاء کے مثبت اور منفی پہلو اجاگر کیے۔

خاص طور پر تلفظ، مخرج، اشعار کی بحروں اور ایسے الفاظ کے خوبصورت برملا استعمال پر زور دیا جن کے استعمال سے اشعار با معنی بھی رہے اور ان کی نزاکت اور معنیٰ بھی برقرار رہیں۔

اس مقابلے میں ممبئی، ممبرا اور ملکا پور سے بھی شرکت ہوئی۔

چار گھنٹے تک چلنے والے اس مقابلے میں اردو کارواں ممبئی کے مجلس عاملہ کے اراکین پرنسپل سائرہ خان محسن ساحل ،ظفر عباس نے شرکت کی اور پروگرام کی تیاریوں میں بزم یاران ادب کے نوجوان شعراء بالخصوص توصیف کاتب، بلال تیغی اور کیف بنارسی کا ساتھ دیا۔آر سی ڈی ایڈ کالج آف ایجوکیشن ،امام باڑا کے وسیم شیخ سر نے پروگرام کے تکنیکی معاملات میں معاونت کی۔

پروگرام میں خوبصورت انداز میں نوجوان شاعر کیف بنارسی نے نظامت کی

Comments are closed.