حلال مارکیٹ 8 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی

 

ضیاء چترالی

 

دنیا کی مسلم آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک طرف دینِ حنیف میں داخل ہونے والوں کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے تو دوسری طرف مسلم خطوں میں شرحِ پیدائش بھی شرح اموات کے بہ نسبت زیادہ ہے۔ گلوبل مسلم پاپولیشن کے مطابق یکم دسمبر 2024ء تک دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد 2 ارب، 3 کروڑ، 73 لاکھ، 42 ہزار 522 ہو چکی تھی۔ مسلم آبادی میں اس اضافے کی وجہ سے حلال مارکیٹ کی وسعت میں بھی روز افزوں ترقی ہو رہی ہے اور حلال فوڈ کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے، کیونکہ دو ارب سے زائد مسلمان مختلف ممالک اور براعظموں میں پھیل ہوئے ہیں۔ حقیقت میں، حلال کھانے کی طلب اب صرف مسلمانوں تک محدود نہیں رہی، بلکہ یہ غیر مسلموں تک بھی پہنچ گئی ہے۔ اس حوالے سے الجزیرہ نے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔ جس کے مطابق گزشتہ چند برسوں میں، حلال خوراک مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں میں مقبول ہو گئی ہے، جہاں یہ صرف مذہبی نگرانی کا نشان نہیں، بلکہ کھانے کی حفاظت، صفائی اور قابل اعتماد ہونے کی ضمانت بن چکی ہے۔ بالخصوص حلال گوشت کو اب غیر مسلم بھی اس لیے ترجیح دینے لگے ہیں کہ طبی تحقیقات میں اس کی افادیت اور حرام گوشت کے مضر اثرات واضح ہو چکے ہیں۔ حلال گوشت کے طبی فوائد کو سمجھنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر مختلف وجوہات بیان کی جاتی ہیں، جیسے کہ ذبح کے ذریعے خون کا مکمل اخراج: خون میں کئی مضر مادے، جیسے یورک ایسڈ، بیکٹیریا اور زہریلے عناصر ہوتے ہیں۔ حلال طریقے سے ذبح کے وقت خون کا مکمل اخراج یقینی بنایا جاتا ہے، جو گوشت کو صاف، محفوظ اور زیادہ دیر تک خراب ہونے سے بچاتا ہے۔ مکمل خون کے اخراج سے فوڈ پوائزننگ کے امکانات کم ہو جاتے ہیں اور گوشت زیادہ غذائیت بخش ہوتا ہے۔ جبکہ جانور کو ذبح کے علاقے دوسرے پر مارنے اس کے جسم میں "اسٹریس ہارمون” (کورٹیسول اور ایڈرینالین) کی سطح بڑھ جاتی ہے، جو گوشت کے معیار کو خراب کر سکتی ہے۔ علاوہ ازیں خون اور ناقص گوشت میں نقصان دہ بیکٹیریا (جیسے ای کولی، سالمونیلا) اور دیگر بیماری کے عناصر موجود ہوتے ہیں۔ خون نکالنے سے بیکٹیریا کا پھیلاؤ محدود ہوجاتا ہے۔ طبی تحقیق میں حلال گوشت کے نمونوں میں غیر حلال گوشت کی نسبت بیکٹیریا کی کم تعداد پائی گئی ہے۔ یہ بھی سائنسی حقیقت ہے کہ خون کے اجزا (یورک ایسڈ، لیکٹک ایسڈ) اور مضر مادے انسانی ہاضمے میں مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ حلال گوشت میں یہ خطرہ نہیں ہوتا۔ ماہرین یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ گوشت کو حلال طریقے سے تیار کرنے سے اس میں پروٹین، وٹامنز اور دیگر غذائی اجزاء محفوظ رہتے ہیں اور گوشت میں خون باقی رہنے سے وہ جلد خراب ہوجاتا ہے۔ جرنل آف فوڈ سائنس کی ایک تحقیق کے مطابق حلال گوشت میں مضر بیکٹیریا کی سطح کم پائی گئی اور وہ غذائی اجزاء کے تحفظ کے حوالے سے بہتر ثابت ہوا۔ جبکہ یورپین فوڈ سیفٹی اتھارٹی (EFSA) کو حلال گوشت میں زہریلے مادوں کی سطح کم ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ اب لوگوں میں شعور بڑھنے کے ساتھ وہ حلال فوڈ بالخصوص گوشت کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔ کورونا کے بعد اس رجحان میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی حلال خوراک مارکیٹ کی مالیت 2023ء میں 2.3 ٹریلین ڈالر (2339.1 ارب ڈالر) تھی اور توقع کی گئی تھی کہ حلال خوراک مارکیٹ کی کل آمدنی 2024ء سے 2030ء تک 10.5 فی صد سالانہ شرح نمو کے ساتھ بڑھ کر 2030ء تک تقریباً 5.3 ٹریلین ڈالر (5284.96 ارب ڈالر) تک پہنچ جائے گی، جیسا کہ مارکیٹ ریسرچ پلیٹ فارم "ایم ایم آر” نے رپورٹ کیا۔ مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ 2024ء کی اس آخری سہ ماہی میں ہی اس کا حجم 8 ٹریلین/ کھرب ڈالر تک پہنچ گیا۔ یہ مارکیٹ مسلمانوں کی تعداد میں اضافے، صارفین کی آگاہی میں بہتری، ثقافتی تنوع میں تیزی، عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی صحت اور تحفظ کے بارے میں تشویش اور ای کامرس اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے پھیلاؤ سے تیز تر ترقی کر رہی ہے۔ حلال کا مطلب ایسے کھانے ہیں، شریعتِ اسلامی کے مطابق جن کا استعمال جائز ہو۔ گوشت، پولٹری اور سمندری خوراک حلال کھانے کی مارکیٹ کے بنیادی شعبے ہیں۔ خاص طور پر حلال گوشت مسلمانوں کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے، جس میں گائے، بکری، مرغی اور سمندری خوراک شامل ہیں۔ "حلال انڈسٹری” صرف کھانے تک محدود نہیں، بلکہ یہ دیگر شعبوں کو بھی شامل کرتی ہے، جیسے: ادویات، کاسمیٹکس (خوبصورتی کے لیے استعمال ہونے والی مصنوعات) صحت کے متعلق مصنوعات اور آلات، میڈیکل ڈیوائسز، ڈیری مصنوعات، جیسے دودھ، پنیر، دہی، اور مکھن، بھی حلال کھانے کی مارکیٹ کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ان مصنوعات کی صفائی اور ذرائع کے حوالے سے سخت معیار پر عمل کیا جاتا ہے، تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ معیار ان صارفین کے لیے قابلِ اعتماد آپشن کو یقینی بناتے ہیں، جو شریعتِ اسلامی پر عمل کرتے ہیں اور کھانے کی حفاظت کو اہمیت دیتے ہیں۔ مزید برآں، یہ خدمات کے مختلف شعبوں کو بھی اپنے اس دائرے میں شامل کرتی ہے، جیسے: لاجسٹکس (مال کی ترسیل)، مارکیٹنگ، پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا، پیکیجنگ، برانڈنگ اور فنانس، حتیٰ کہ اب حلال سیاحت بھی فروغ پا رہی ہے۔ تاہم حلال فوڈ مارکیٹ آج عالمی غذائی کاروبار میں سب سے زیادہ منافع بخش اور اثر و رسوخ رکھنے والے بازاروں میں سے ایک کے طور پر نمایاں ہے، جیسا کہ "ریسرچ گیٹ” پلیٹ فارم نے رپورٹ کیا ہے۔

حلال مارکیٹ کی عالمی توسیع:

حلال مارکیٹ تیزی سے ان ممالک میں بھی پھیل رہی ہے، جو تاریخی طور پر اس کی حمایت نہیں کرتے تھے۔ مثال کے طور پر، امریکہ میں حلال فوڈ مارکیٹ کی تخمینہ شدہ مالیت 2022ء میں 59.4 بلین ڈالر تھی اور توقع ہے کہ یہ 2026 تک تقریباً 88.9 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی، جیسا کہ "الائیڈ مارکیٹ ریسرچ” نے رپورٹ کیا ہے۔

مارکیٹ میں سب سے بڑا حصہ:

"آئی ایم اے آر سی” گروپ کے پلیٹ فارم پر شائع ہونے والی ایک تفصیلی رپورٹ بعنوان "حلال فوڈ مارکیٹ رپورٹ” میں عالمی حلال فوڈ مارکیٹ کی صورتحال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں اہم عالمی تقسیم کے ذرائع پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جن میں یہ ذرائع شامل ہیں: بڑے اسٹورز (سپرمارکیٹس اور ہائپر مارکیٹس) روایتی ریٹیلرز، آن لائن پلیٹ فارمز اور دیگر ذرائع۔ رپورٹ کے مطابق، تقسیم کے ذرائع پر سپر مارکیٹس اور ہائپر مارکیٹس نے سب سے بڑا حصہ حاصل کیا ہے، خاص طور پر شہری اور مضافاتی علاقوں میں۔ یہ بڑے اسٹورز حلال مصنوعات کی ایک وسیع رینج پیش کرتے ہیں، جن میں تازہ مصنوعات، گوشت، پیک شدہ اشیاء اور ہلکی پھلکی خوراک شامل ہیں۔ یہ اسٹورز صارفین کو سہولت اور جامع خریداری کا تجربہ فراہم کرتے ہیں، جو مختلف قسم کے حلال آپشنز تلاش کرتے ہیں۔ کئی بڑی اسٹور چینز اپنے برانڈ کی حلال تصدیق شدہ مصنوعات بھی پیش کرتی ہیں۔

روایتی ریٹیلرز کا کردار:

روایتی ریٹیلرز، خاص طور پر مقامی مارکیٹوں اور چھوٹے کاروباروں پر مرکوز علاقوں میں، حلال فوڈ کی تقسیم میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ان ریٹیلرز میں شامل ہیں: مقامی قصائی، محلے کی کریانہ کی دکانیں، خصوصی حلال مارکیٹس۔ یہ ریٹیلرز اکثر اپنی کمیونٹیز کے بارے میں گہری سمجھ رکھتے ہیں اور انہیں مختلف قسم کی حلال مصنوعات فراہم کرتے ہیں۔

آن لائن تقسیم کی اہمیت:

آن لائن تقسیم کے ذرائع نے حلال فوڈ مارکیٹ میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے، جس کی وجہ ای کامرس کے ذریعے آسان رسائی اور عالمی صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت ہے۔ آن لائن ریٹیلرز حلال مصنوعات کی ایک وسیع رینج پیش کرتے ہیں، جن میں خصوصی اشیاء بھی شامل ہیں جو مقامی اسٹورز پر دستیاب نہیں ہوتیں۔ یہ پلیٹ فارمز صارفین کو اپنے گھروں سے حلال مصنوعات خریدنے اور انہیں دروازے تک پہنچانے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ آن لائن ریٹیلرز اکثر مصنوعات کی تفصیلی وضاحت، اجزاء کی فہرست اور سرٹیفیکیشن کی معلومات فراہم کرتے ہیں، جو خاص طور پر ان صارفین کے لیے پرکشش ہے جو حلال مصنوعات کے معیار اور صحت کے بارے میں حساس ہیں۔

ایشیا: حلال فوڈ مارکیٹ کا سب سے بڑا مرکز:

رپورٹ نے تمام اہم علاقائی مارکیٹس کا جامع تجزیہ پیش کیا ہے، جن میں شامل ہیں: شمالی امریکہ (یو ایس اے اور کینیڈا) یورپ (جرمنی، فرانس، برطانیہ، اٹلی، اسپین وغیرہ) ایشیا اور پیسیفک (چین، جاپان، بھارت، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، انڈونیشیا وغیرہ) لاطینی امریکہ (برازیل، میکسیکو اور دیگر ممالک) مشرق وسطیٰ اور افریقہ۔ لیکن رپورٹ کے مطابق، ایشیا اور پیسیفک خطہ حلال فوڈ مارکیٹ میں سب سے زیادہ حصہ رکھتا ہے۔ یہ خطہ دنیا کے سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے ممالک کا گھر ہے، جس کی وجہ سے حلال مصنوعات کی مانگ میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ انڈونیشیا، ملائیشیا، پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک میں حلال فوڈ انڈسٹری اور مضبوط ریگولیٹری ادارے موجود ہیں۔ خطے کے متنوع کھانوں اور ثقافتی روایات نے حلال فوڈ کے لیے ایک متحرک مارکیٹ پیدا کی ہے، جس میں اسٹریٹ فوڈ سے لے کر لگژری کھانے تک شامل ہیں۔ یہ خطہ نہ صرف حلال مصنوعات کا ایک بڑا صارف ہے، بلکہ ایک اہم پروڈیوسر بھی ہے، جو عالمی مارکیٹس کو برآمد کرتا ہے۔

شمالی امریکہ میں بڑھتی ہوئی طلب:

شمالی امریکہ میں حلال کھانے کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ یہاں کا کثیر الثقافتی معاشرہ ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں مسلم کمیونٹیز نے اس طلب کو بڑھایا ہے، جس کے نتیجے میں سپر مارکیٹس اور بڑے ریستورانوں میں حلال مصنوعات دستیاب ہو گئی ہیں۔ غیر مسلم صارفین بھی معیار اور تحفظ کی وجہ سے حلال مصنوعات کو ترجیح دے رہے ہیں، جس کی وجہ سے شمالی امریکہ کے فوڈ پروڈیوسرز حلال سرٹیفیکیشن حاصل کر رہے ہیں۔

یورپ میں نمایاں ترقی:

یورپ میں بھی حلال فوڈ مارکیٹ نے بڑی ترقی دیکھی ہے، جس کی وجہ مسلم اور غیر مسلم دونوں صارفین ہیں، جو اخلاقی طور پر تیار کردہ اور اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی تلاش میں ہیں۔ فرانس، برطانیہ، اور جرمنی جیسے ممالک میں بڑی مسلم آبادی موجود ہے، جو حلال مصنوعات کی طلب کو بڑھاتی ہے۔ یورپی یونین نے حلال سرٹیفیکیشن کے عمل کو یکجا کرنے کی کوششیں کی ہیں، جس سے تجارت کو آسان بنایا جا رہا ہے اور صارفین کا اعتماد مضبوط ہو رہا ہے۔

لاطینی امریکہ میں حلال فوڈ مارکیٹ:

لاطینی امریکہ میں اگرچہ مسلمانوں کی تعداد زیادہ نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود حلال فوڈ کی مارکیٹ تیزی سے ترقی کر رہی ہے، جہاں برازیل اور ارجنٹائن جیسے ممالک حلال گوشت کی پیداوار اور برآمد میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس خطے کی حلال فوڈ مارکیٹ مسلم اقلیتوں کی ضروریات اور بین الاقوامی مارکیٹس، جیسے مشرق وسطیٰ اور ایشیا، کو پورا کرتی ہے۔ خاص طور پر برازیل کی حلال گوشت کی صنعت نے سخت حلال معیار کی پاسداری کی وجہ سے عالمی سطح پر اہم مقام حاصل کیا ہے اور یہ عالمی مارکیٹس کا ایک بڑا فراہم کنندہ بن چکی ہے۔

حلال فوڈ انڈسٹری کی اہم کمپنیاں:

منصہ "حلال ٹائمز” کے مطابق، 2023ء میں حلال فوڈ تیار کرنے والی سرفہرست 12 بہترین کمپنیوں یہ ہیں:

1. کیو ایل فوڈز (QL Foods Sdn Bhd)

2. اسلامی فوڈز کمپنی (Al Islami Foods Co)

3. داگانگ حلال گروپ (DagangHalal Group)

4. زعفران روڈ (Saffron Road)

5. کوان فوڈز برہاد (Kawan Foods Berhad)

6. لحم جنان (Janan Meat)

7. پریما ایگری-پروڈکٹس (Prima Agri-Products)

8. نیسلے (Nestle)

9. آلانا سنز (Allanasons Pvt)

10. بی آر ایف (BRF)

11. میڈامار (Midamar)

12. کارگیل (Cargil)

یہ کمپنیاں دنیا بھر کے صارفین کو وسیع پیمانے پر حلال مصنوعات فراہم کرتی ہیں اور حلال فوڈ کی تیاری میں سخت معیارات کی پابندی کرتی ہیں۔ ان کمپنیوں کے اعلیٰ معیار اور تصدیق شدہ حلال مصنوعات نے حلال فوڈ کو عالمی سطح پر قبولیت اور طلب میں اضافہ کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ گزشتہ دنوں استنبول میں منعقدہ عالمی حلال سربراہی اجلاس کی کوآرڈینیٹر، آئلین شنگول نے کہا کہ حلال مارکیٹ کا حجم عالمی سطح پر 8 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جو 2015ء میں صرف ایک ٹریلین ڈالر تھا۔ آئلین شنگول نے مزید کہا کہ حلال معیشت اور اس کا شعبہ صرف مسلمانوں تک محدود نہیں رہا، بلکہ غیر مسلم بھی اس میں دلچسپی رکھتے ہیں، کیونکہ یہ "صحت مند اور محفوظ” ہے۔ استنبول میں گزشتہ بدھ کو "ایکسپو حلال 2024” اور عالمی حلال سربراہی اجلاس کے دسویں ایڈیشن کی سرگرمیوں کا آغاز ہوا۔ یہ نمائش آج 30 نومبر کو اختتام پذیر ہو رہی ہے، اس میں تقریباً 50 ممالک کی 500 مقامی اور غیر ملکی برانڈز نے شرکت کی۔ جو حلال انڈسٹریز کے حوالے سے ایک تاریخی اقدام تھا۔ شنگول نے کہا: "جب ہم نے 2015ء میں پہلی بار اس ایونٹ کا آغاز کیا تھا، تو دنیا بھر میں حلال مارکیٹ کا حجم تقریباً ایک ٹریلین ڈالر تھا، لیکن اب ہم ایک ایسی معیشت کے بارے میں بات کر رہے ہیں جس کی قیمت 8 ٹریلین ڈالر ہے۔” نمائش کے افتتاح کے دوران، بدھ کے روز عالمی حلال سربراہی اجلاس کے نائب صدر، امرے آتے نے توقع ظاہر کی کہ حلال مارکیٹ کا حجم آئندہ 5 سالوں میں 12 ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ حلال مارکیٹ ایک صحت مند، محفوظ، اور تیزی سے ترقی پذیر معیشت ہے جو نہ صرف مسلم دنیا بلکہ غیر مسلم ممالک میں بھی مقبول ہو رہی ہے۔ استنبول میں ہونے والی یہ نمائش اور اجلاس اس مارکیٹ کی بین الاقوامی اہمیت اور تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔

Comments are closed.