بشارالاسد کا سودا ہو چکا ہے !؟

 

عمر فراہی

دنیا جن حالات سے گزر رہی ہے اور مستقبل میں جو حالات خطرناک موڑ لینے والے ہیں اور جس طرح بہت سارے ممالک اندرونی خلفشار اور مالی بحران سے گزر رہے ہیں اسے مد نظر رکھتے ہوۓ ایسا لگتا ہے کہ روس اور ایران دونوں نے ترک حمایت یافتہ شامی جنگجوؤں سے بشارالاسد کے بدلے سودا کرلیا ہے !!
چونکہ ترکی ناٹو کا ممبر ہے اس لئے وہ یوکرین میں خفیہ یا اعلانیہ طور پر روس کی مدد نہیں کرسکتا لیکن ترکی کے آذربائیجان اور چچن حکومتوں سے اچھے‌ تعلقات ہیں جیسا کہ ابھی دو سال پہلے ترکی نے کاراباخ کو لیکر آزربائیجان کی مدد کر چکا ہے اور اس درمیان روس اور ایران دونوں نے کوئی مداخلت نہیں کی ۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ شام کی فری سیرین آرمی میں ایک بڑی تعداد ان چچن اور آزڑبائیجان کے جنگجووں کی بھی ہے جو یوکرین کے خلاف روس کے لئے لڑ رہے تھے اور انہیں رات کے اندھیرے میں جنگ کرنے کی تربیت دی گئی ہے ۔ترکی آج بھی چچنیا اور آزذبائیجان پر اپنے اثر ورسوخ کا استعمال کر کے روس کی مدد کر رہا ہے اور اسی مدد کے بدلے روس نے یوکرین کے عوض بشارالاسد کا سودا کر لیا ہے ۔ویسے بھی موجودہ سرمایہ دارانہ معاشرے میں ملکوں سے ملکوں کی دوستی بہت مقدس بھی نہیں رہی ۔ایک زمانے تک بھارت کے روس کے ساتھ اچھے تعلقات تھے لیکن روس کے ٹوٹتے ہی بھارت نے امریکہ کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا لیا ۔ایک زمانے تک بھارت کے مسلم ممالک سے برادرانہ تعلق تھے لیکن اب وہ اسرائیل کے ساتھ ہے ۔ویسے بھی روس کے جو مفادات بشار الاسد کی حکومت سے پورے ہو رہے تھے اگر شامی انقلابیوں کے ساتھ بھی اس کے یہ معاہدے ہو جاتے ہیں تو روس ان سے جنگ کا خطرہ کیوں مول گے گا ۔
جہاں تک ایران کا معاملہ ہے کہ اس نے بشارالاسد کو کیوں تنہا چھوڑ دیا تو اکثر تجزیہ نگار جن کی مشرق وسطیٰ پر نظر ہے وہ کہہ رہے تھے کہ جنوری میں ڈونالڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالے ہی امریکہ ایران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی تیاری میں تھا تاکہ غزہ کے خلاف ایران جس طرح حزب اللہ حوشی ملیشیا اور حماس کی مدد کر رہا ہے اس سپلائی لائن کو توڑا جا سکے ۔جیسا کہ پچھلے مضمون میں بھی ہم لکھ چکے ہیں کہ شام میں ایران کے سفارتخانے پر حملے کی وجہ سے دو ایرانی جنرلوں کی موت اور لبنان میں حزب اللہ کے لیڈر حسن نصراللہ کی شہادت میں بشارالاسد کے لوگوں نے موساد کے لئے جاسوسی کی تھی ۔اس معاملے میں خود ایران کے کچھ جنرلوں پر بھی اسرائیل کے لئے جاسوسی کا شک ظاہر کیا جارہا ہے جیسا کہ ایرانی صدر اور اسماعیل ھنیھ کی شہادت بھی ایرانی اسٹیبلشمنٹ کے اندر موجود اسرائیلی جاسوسوں کی وجہ سے ہی ممکن ہو سکی ۔اس شک کا اظہار ڈھکے چھپے انداز میں خود ایران کے اندر سے ہی ہوتا رہا ہے ۔شاید اسی لئے اس بار ایرانی ملیشیاؤں نے بھی بشارالاسد کو بچانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی اور نہ ہی حزب اللہ اور ایران کی قیادت کی طرف سے بشارالاسد کی حمایت میں ابھی تک کوئی ایسا بیان ہی آیا ہے کہ وہ بشارالاسد کی مدد کر سکتے ہیں ۔ابھی آج ہی ایک ایران نواز لکھاری نے پوسٹ کیا ہے کہ ایران شام میں دو بریگیڈیئر فوج بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انہیں تعینات کرنے میں دو ہفتے لگ جائیں گے ۔سوال یہ ہے کہ انقلابی جس تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں اور اگلا جمع دمشق میں ادا کرنے کی تیاری میں ہیں کیا ایران دمشق پر قبضہ ہو جانے کے بعد فوج بھیجے گا ۔ حقیقت یہ ہے کہ روس اور ایران دونوں ہی صرف دنیا کو گمراہ کر رہے ہیں ۔اس وقت روس ترکی اور ایران تینوں میں کوئی خفیہ معاہدہ ہو چکا ہے ۔
اس کے برعکس جو یہ کہتے ہیں کہ شامی محاذ کھلنے سے غزہ کے لوگ بے یارو مددگار ہو چکے ہیں وہ یہ بھول رہے کہ اہل غزہ کی پہلے بھی کون مدد کر رہا تھا ۔جو کل ان کے ساتھ تھے وہ آج بھی ان کے ساتھ ہیں اور ممکن ہے کہ شام سے بھی انہیں مدد ملتی رہے ۔ اسرائیل کس طرح شامی محاذ کے کھل جانے سے تشویش میں مبتلا ہے اس کے کچھ جنرل اور عرب کے سنی حکمرانوں کے بشارالاسد کے حق میں بیان دینے سے اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے ۔
یہ خبر بھی ابھی کچھ دیر پہلے کی ہی ہے کہ ترکی ایران اور روس کے وزرائے خارجہ کل قطر میں بیٹھک کرنے والے ہیں تاکہ شام کی صورتحال پر غور کیا جاۓ ۔شام کی صورتحال پر اب غور کیا کرنا ہے ؟ سواۓ اس بات کے کہ ان تینوں ممالک کی حکمت عملی کہاں تک کامیاب ہوئی اور آنے والے امریکی صدر کے فیصلوں کے خلاف انہیں کیا اقدامات اٹھانے ہیں یا امریکہ کو کیسے یونائیٹیڈ اسٹیٹ سے غیر اسٹیٹ کرنا ہے ۔ایسے میں بشارالاسد کو چاہئے کہ وہ دمشق میں انقلابیوں کے داخلے سے پہلے جتنا بھی ممکن ہو اپنے ہیلی کاپٹر میں سونا چاندی جمع کر کے کسی ملک میں اپنا آشیانہ تلاش کر لیں ۔اب آئندہ بحث کا موضوع صرف اتنا ہی رہ گیا ہے کہ بشارالاسد کو پناہ کون دیتا ہے ۔شام کا میدان آنے والے وقتوں میں بھی امریکہ اسرائیل اور روس کے لئے بہت قیمتی ہے ۔بشارالاسد جس نے کہ بیس سال شام پر حکومت کی ہے اس وقت وہ خود بھی بہت قیمتی ہیرا ہے اور اسے کوئی بھی ملک اچھی قیمت پر پناہ دینے کی پہل کرے گا تاکہ وہ شام کے اندونی حالات سے update باخبر ہوتے رہیں ۔بشارالاسد عقلمند ہوگا تو وہ نجیب اور قذافی کے انجام کو پہنچے سے پہلے ہی دو ایک دن میں دمشق چھوڑ جانے کا فیصلہ بھی لے لے ۔

Comments are closed.