ہندوستان امن و آشتی اور آپسی بھائی چارے کا دیش ہے:مولانا انیس الرحمن قاسمی

"اجتماعی امن و ہم آہنگی قائم رکھنے میں دینی اداروں کا رول” کے موضوع پر اسلامک فقہ اکیڈمی کا دو روزہ قومی سمینار اختتام پذیر
نئی دہلی / پریس ریلیز
ہم اپنے ملک عزیز ہندوستان کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہاں بدامنی ہے، کیونکہ ہم یہاں پوری طرح محفوظ ہیں، بدامنی اس وقت کہی جاسکتی ہے جب ہم اپنے گھروں، دفتروں اور راستوں میں محفوظ نہ رہ سکیں، البتہ یہ ضرور ہے کہ اس ملک میں کبھی کبھی چھوٹے موٹے واقعات ہوتے رہتے ہیں اور ملک میں موجود شدت پسند عناصر اور چھوٹے درجہ کے مذہبی لوگ آپسی بھائی چارہ اور امن کو خراب کرنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں، لیکن اس بنا پر اور کبھی کبھار کے ان واقعات کے سبب اس ملک کو بدامن اور غیر محفوظ قرار نہیں دیا جاسکتا، مجموعی طور پر ہندوستان امن و آشتی او ربھائی چارہ کا دیش ہے، اس ملک کی فضاء ایسی ہے جہاں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی اور سبھی دھرموں کے لوگ ایک ساتھ شیر و شکر ہوکر رہتے ہیں اور مل جل کر زندگی گزارتے ہیں، ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی (سابق ناظم امارت شرعیہ بہار اڑیسہ جھارکھنڈ) نے "اجتماعی امن و ہم آہنگی قائم رکھنے میں دینی اداروں کا رول” کے موضوع پر اسلامک فقہ اکیڈمی کے سمینار ہال میں منعقدہ دو روزہ قومی سمینارکے اختتامی اجلاس میں کیا۔
متحدہ عرب امارات سے تشریف لائے ہوئے مہامان ڈاکٹر محمد نعمت اللہ ندوی نے سمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی بدامنی اور عدم ہم آہنگی کی بنا پر موجودہ دور میں دعوت کا کام مشکل سے مشکل تر ہوگیا ہے، انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے دعوت کا کام اپنے تک محدود رکھا اور اس طرح انھوں نے دعوت دین کے فریضہ میں کوتاہی کی، مہمان محترم نے مزید فرمایا کہ سماجی خدمت کے میدان میں مسلمانوں خصوصاً علماء اور مدارس کے فضلاء کا آنا بہت ضروری ہے، کیونکہ اسی صورت ہم اس ملک میں اپنی موجودگی کا احساس دلاسکتے ہیں اور ملک میں اپنی افادیت ثابت کرکے ہی اپنی شبیہ کو درست کرسکتے ہیں، آپ نے سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت کیا کہ خدمت خلق، سماجی و معاشرتی عدل و انصاف اور آپسی بھائی چارہ سے لوگوں کے دلوں کو جیتا جاسکتا ہے اور اسلام و مسلمانوں کے سلسلے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس دو روزہ سمینار میں افتتاحی اور اختتامی اجلاس کے علاوہ کل تین کامیاب علمی نشستیں منعقد ہوئیں، جس کی صدارت بالترتیب ڈاکٹر عبد القادر خان قاسمی، ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی اور ڈاکٹر محمد نعمت اللہ ندوی نے فرمائی، اور نظامت کے فرائض بالترتیب مفتی امتیاز احمد قاسمی، ڈاکٹر شمیم اختر قاسمی، ڈاکٹر صفدر زبیر ندوی نے انجام دیئے، جبکہ مفتی احمد نادر قاسمی نے تمام مہمانان کرام اور شرکاء سمینار کا شکریہ ادا کیا۔ سمینار کے اختتامی نشست میں شرکاء سمینار کو سند مشارکت تقسیم کی گئی، سمینار میں شریک ڈاکٹر محمد عبید اللہ قاسمی اور مولانا اسعد ندوی نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ سمینار میں کل ۲۲ علمی و تحقیقی مقالات پیش کئے گئے، یہ مقالات بالترتیب تین مرکزی عنوانات ”اجتماعی امن و ہم آہنگی – اہمیت و ضرورت، رہنما اصول اور مفید اثرات“، ”ہندوستان کے دینی مدارس اور قیام امن میں اس کا رول“ اور ”اجتماعی امن و امان کے قیام میں دینی اداروں اور تحریکات کا کردار“ کے تحت پیش کیے گئے۔ اس سمینار میں دہلی کے مختلف دینی اداروں کے ذمہ داران، مدارس و یونیورسٹیز کے اساتذہ اور علاقہ کے اہل علم اور ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔
Comments are closed.