جامعہ اسلامیہ عربیہ مسجد ترجمہ والی بھوپال کی انجمن اصلاح اللسان کا دو روزہ مسابقتی و انعامی اجلاس اختتام پذیر

بھوپال: 09؍ جنوری (پریس ریلیز) مدھیہ پردیش کی مرکزی دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ عربیہ (مسجد ترجمہ والی) بھوپال میں طلباء کی انجمن اصلاح اللسان کا حسبِ سابق امسال بھی بتاریخ 8؍ و 9؍ جنوری 2025ء بروز بدھ و جمعرات دو روزہ انعامی مسابقتی جلسہ منعقد ہوا۔ جلسے کی صدارت جامعہ کے روح رواں مولانا مفتی محمد احمد خان ناظم جامعہ نے فرمائی۔ اور اساتذہ جامعہ مولانا سمیع اللہ مظاہری و مولانا امان اللہ مظاہری، مفتی عبدالحسیب جامعی، مفتی ریاست اللہ جامعی، قاری عبد السلام، حافظ عبد الرشید جامعی، حافظ عبدالحئی، مولانا عبد الباسط مظاہری، مولانا نشاط بیگ، مولانا عبد الہادی، مولانا محمد اصغر، و دیگر اساتذہ کرام اور معاونین نے پروگرام کی نگرانی کی۔
پروگرام کے پہلے دن حفظ قرآن مکمل و حفظ قرآن دس پارہ (شعبہ حفظ)، حفظِ حدیث، کلمے، نماز و مسنون دعائیں (شعبہ مکتب)، مظاہرہ حسنِ قرات (شعبہ تجوید) اور اردو خطابت کا مسابقہ ہوا۔
حفظِ قرآن و حفظِ حدیث میں طلباء نے سائل کے ہر سوال کا بے جھجھک اور بغیر اٹکے درست جواب دیا۔ قرات و تجوید میں دو فرع تھیں؛ پہلی فرع میں ترتیل اور دوسری فرع میں حدر کا مسابقہ ہوا، جس میں ہر ایک مساہم نے بڑے ہی عمدہ لہجہ میں ترتیل و حدر میں قرآن کی تلاوت کی۔ اور اردو خطابت میں ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ہر ایک اس میدان کا شہسوار ہو۔
آخر میں مفتی محمد تبریز خان جامعی نے پہلے دن کے تاثرات پیش کیے اور مسابقے کی اہمیت کو بتایا۔
دوسرے دن نحو صرف، النادی العربی و اردو خطابات کا مسابقہ ہوا؛ جس میں طلباء کرام نے اس انداز میں اپنے آپ کو پیش کیا کہ حکم حضرات کے لئے ان کے درمیان امتیاز کرنا مشکل ہو گیا اور کانٹے کی ٹکر ہر ایک مساہم کے درمیان رہی اور سننے والوں کو یہی محسوس ہو رہا تھا کہ ان میں سے ہر ایک اس لائق ہے کہ اس کو امتیازی پوزیشن دی جائے، بہر حال بڑی مشقت کے بعد ان طلباء میں انداز بیان کو دیکھتے ہوئے حکم حضرات نے پوزیشن کا فیصلہ کیا۔
ناظم جامعہ مولانا مفتی محمد احمد خان، شیخینِ جامعہ مولانا مفتی رشید الدین صاحب قاسمی و مولانا مفتی ضیاء اللہ قاسمی نے علم نحو و صرف، تجوید و قرات اور عربی و اردو خطابات کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے ان فنون پر طلباء عظام کو مہارت تامہ حاصل کرنے پر زور دیا۔
ناظمِ جامعہ مولانا محمد احمد خان صاحب نے تأثراتی خطاب میں فرمایا کہ: ”قرآن کریم عربی زبان میں نازل ہوا ہے، قبر، حشر اور جنت کی زبان بھی عربی ہوگی، نیز نبی کریم ﷺ کی زبان بھی عربی تھی، الحمدللہ عربی زبان کو پوری دنیا میں ام اللسان کا درجہ دیا جاتا ہے اور اس زبان پر مہارت حاصل کرنے کے لئے سب سے پہلے علم صرف اور علم نحو کی شدید ضرورت پڑتی ہے، عربی زبان میں صلاحیت اجاگر کرنے میں علم نحو و صرف کا خاص دخل ہوتا ہے، دنیا کے بڑے بڑے علماء اور چوٹی کے خطباء علم نحو و صرف کے ماہر ہوتے ہیں، اسی کے ذریعہ عربی خطابات میں بھی مہارت حاصل ہوتی ہے، اس کے علاوہ شعبہ حفظ کے طلباء قرآن کو تجوید و قرات کے ساتھ عمدہ طریقہ سے مزین کریں، اس کے مخارج کو صحیح ادا کریں، اور قرآن کی حفاظت کے لیے اس کو مکمل اپنے سینے میں محفوظ کریں، شعبہ مکتب کے طلباء حفظِ حدیث، کلمے نماز، مسنون دعائیں اور اردو خطابت میں شروع سے ہی ذوق و شوق کے ساتھ حاصل کریں، ان تمام باتوں کے مد نظر جامعہ میں طلباء کے لیے انجمن اصلاح اللسان کا ہفتہ واری پروگرام منعقد کیا جاتا ہے، اور ہر سال مسابقہ کرایا جاتا ہے؛ تاکہ طلباء ان فنون میں مہارت حاصل کرسکیں۔“
مسابقے میں پوزیشن لانے والے مساہمین کو مفتی تبریز خان جامعی ناظم تعلیمات جامعہ ہذا نے اسٹیج پر مدعو کیا اور ان کے درمیان انعامات کی تقسیم اس طرح ہوئی:
علم نحو کی دو فرع اور علم صرف کی دو فرع کل چاروں فرعوں میں اول پوزیشن لانے والے طلباء کو سولہ سولہ سو روپیے، دوم پوزیشن کو بارہ بارہ سو روپیے اور سوم پوزیشن کو ایک ایک ہزار روپیے۔
النادی العربی و مکمل حفظ قرآن میں اول پوزیشن لانے والوں کو بارہ بارہ سو روپیے، دوم پوزیشن کو ایک ایک ہزار روپیے اور سوم پوزیشن کو سات سات سو روپیے۔
اردو خطابت کی دونوں فرع، تجوید و قرات کی دونوں فرع، حفظِ قرآن دس پارہ کی فرع اور حفظِ حدیث، کلمے نماز و مسنون دعاؤں کی فرع میں اول پوزیشن لانے والے طلباء کو ایک ایک ہزار روپیے، دوم پوزیشن کو سات سات سو روپیے اور سوم پوزیشن کو پانچ پانچ سو روپیے نقد اور کتابی شکل میں گراں قدر انعامات سے حضرت ناظم جامعہ مولانا مفتی محمد احمد خان کے ہاتھوں نوازا گیا۔
اس کے علاوہ ہر فرع کے تمام شرکاء مسابقہ کو بھی کو پانچ پانچ سو روپیے جب کہ نحو و صرف کے مساہمیں کو سات سات سو روپیے نقد اور عمومی انعامات سے نوازہ گیا، اس کے علاوہ سائلین، حکم صاحبان اور دیگر معاونینِ مسابقہ کا بھی نقد انعامات کے ذریعے اعزاز کیا گیا۔
مفتی رشید الدین قاسمی کی دعا پر مسابقے کا اختتام پزیر ہوا۔ پروگرام میں تمام طلباء جامعہ کے ساتھ بطور خاص حاجی عبدالمجید سالار خان، مولانا عبد الودود قاسمی، مولانا واجد علی قاسمی، مولانا محمد عابد مظاہری، مفتی حسین احمد قاسمی، مولانا محمد اسحاق قاسمی، مولانا محمد یاسین قاسمی، مفتی محمد راغب قاسمی، مفتی رضوان قاسمی، مفتی صدر الدین قاسمی، مفتی عبد المعبود قاسمی، مولانا الیاس قاسمی، مفتی سید احمد علی، مفتی شکیل احمد واجدی، قاری شان محمد، قاری محمد عمران، قاری محمد جامعی، حافظ عبد الوکیل، حافظ عبد الحکیم، حافظ عبد العزیز، حافظ عبد الحی، مولانا محمد وسیم جامعی، قاری محمد رئیس جامعی، حافظ محمد شریف، مفتی محمد ارشاد قاسمی، مولانا محمد یوسف، مولانا محمد ذکی، مولانب محمد امین، مفتی محمد اعجاز جامعی، مولانا نور محمد، مولانا امین اللہ، قاری محمد شہزاد بصری، حافظ امان اللہ، مولانا محمد سالم جامعی، مولانا شریف اللہ و دیگر اساتذہ جامعہ موجود رہے۔
Comments are closed.