حضور ﷺکے آئینہ، نقش ثانی، نمونہ اور دین کی پہچان و شناخت صحابہ ؓہیں

 

تحفظ سنت و عظمت صحابہ کانفرنس سے مفتی راشد اعظمی ، مفی عفان منصورپوری کا اہم خطاب، فتنہ شکیلیت کا پوسٹ مارٹم، جھوٹے مہدی و مسیح سے نوجوانوں کو بچنے تلقین، مفتی جنید موٹر والا کے تمہیدی کلمات سے کانفرنس کا آغاز

آج اجلاس کا آخری دن، مولانا ابوطالب رحمانی اور مولانا عمرین محفوظ رحمانی کا خصوصی خطاب ہوگا

 

ممبئی۔۸؍ فروری: (نازش ہما قاسمی) وائی ایم سی اے گرائونڈ میں انجمن اہل السنہ والجماعۃ کے بینر تلے جاری سہ روزہ تحفظ سنت و عظمت صحابہ کانفرنس کے دوسرے دن دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم واستاذ حدیث مولانا مفتی راشد اعظمی نے کلیدی خطاب میں ترمذی کی قابل استدلال حدیث ’ما انا علیہ واصحابی‘ کی تشریح کرتے ہوئے کہاکہ اللہ کے رسولﷺ نے تمام اختلافات کا حل پیش کردیا حضورﷺ نے ، کہیں بھی شبہ ہو، اختلاف ہو، کوئی کہتا ہے یہ راستہ ہے، کوئی کہتا ہے ایمان کا یہ راستہ ہے، تزکیہ نفس کا یہ راستہ ہے، لوگوں کو کہنے دیجئے تزکیہ نفس اور ایمان کی مضبوھی کا راستہ وہی ہے جو صحابہ کا راستہ ہے۔ صحابہ کرام نے حضورﷺ کی ایک ایک ادا کو اپنی زندگی میں لائے، صحابہ کے مجموعے میں حضورﷺ کی ساری تعلیمات کا مجموعہ ہے، ایک ادا کسی نے لی ہے،دوسری کسی نے لیکن سب صحابہ نے مل کر حضورﷺ کی تمام ادائوں کو اپنی زندگی میں لے لیا ہے، حضور کے آئینہ، نقش ثانی، حضورﷺ کے نمونہ اور دین کی و پہچان و شناخت صحابہ ہیں۔ اسی کا مذہب حق ہوگا جو صحابہ کے طریقہ پر ہوگا، معتزلہ صحابہ کے طریقے پر نہیں ہیں، خوارج بھی نہیں ہیں۔ اور جو صحابہ کے طریقہ پر نہیں ہوگا وہ حضورﷺ کے طریقے پر نہیں ہوگا جو صحابہ کے طریقہ پر ہوگا وہ حضورﷺ کے طریقے پر ہوگا۔ قبل ازیں مفتی محمد عفان منصور پوری (شیخ الحدیث و صدرالمدرسین جامعہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروہہ) نے اپنے خطاب میں کہاکہ ’’آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایک انسان بالخصوص مسلمان کےلیے عقیدے کا درست ہونا، فکر کا سلیم ہونا، اور شعور کا صحیح ہونا کتنا لازمی و ضروری ہے ، اعمال کی قبولیت کا دارومدار انسان کی اس سوچ پر ہے اس فکر پر ہے اس نیت و ارادے پر ہے اس تصورو عقیدہ صحیحہ پر جس کا راست او رسیدھا تعلق انسان کےقلب کے ساتھ ہے، اگر ہماری سوچ و فکر ہمارا عقیدہ و یقین اور ہمارا شعور و تصور صحیح راستے پر گامزن ہوگا تو ہمارے اعمال حسنہ اللہ کی بارگاہ میں قبولیت کا شرف حاصل کریں گے اگر خدانخواستہ عقیدے و یقین کے اندر سکن، کمزوری مرض اور بیماری پیدا ہوگئی اور فکر ی اعتبار سے انسان کج روی کا شکار ہوگیا لاکھ وہ نماز پڑھے، روزے رکھے، قرآن کی تلاوت کرے، صدقہ وخیرات کرے، انسانوں کا تعاون ومدد کرے اللہ کی بارگاہ میں اس کا اعمال مچھر کے پر کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھنے والے ہوں گے۔ اس لیے ہم مسلمانوں کو اپنے اعمال کو شریعت و سنت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح یا اس سے کہیں زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم اس عقیدے، اس یقین اور اس تصور و فکر کے حامل بنیں جو جناب رسول اللہ ﷺ کے ذریعے، حضرات صحابہ کرام کو عطا کی گئی اور جس فکر ، سوچ اور نظریے کو عام کیا صحابہ کرام ؓ نے جس کو حضرات تابعین ؒ نے ہاتھوں ہاتھ لیا اسی عقیدے سوچ و یقین کے حامل بن کر دنیا کے اندر جئے اور اپنے بعد آنے والے لوگوں کو اسی امانت کا حامل بن کر زندگی گزارنے کی تلقین کی جو رسولﷺ اللہ سےحاصل ہوتی چلی آرہی ہے۔انہوںنے کہاکہ نجات و کامیابی کا راستہ وہی ہے جو ہمیں اپنے اکابر وبزرگان دین سے جناب محمد رسول اللہ ﷺ کا ملا ہے اسی سوچ و فکر و عقیدے پر ہم جئیے گے اسی پر دنیا سے جائیں گے اور اسی کا پیغام اپنی آنے والی نسلوں کو دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایمان سے زیادہ قیمتی متاع و سرمایہ اور صحیح عقیدہ وفکر سے زیادہ قابل قدر جوہر دولت و نعمت کوئی دوسری نہیں ہوسکتی ، ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ،فریضہ ہے کہ ہم انفرادی طو رپر اپنے ایمان عقید ے کے تحفظ کے لیے فکر مندر ہیں او راجتماعی طو رپر بھی۔ انہوں نے بہار کے جھوٹے مہدی و میسح شکیل بن حنیف کے فتنہ شکیلیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اس کا دعویٰ مہدی و مسیح کا صراحتاً باطل ہے ، آیت قرآنی سے بھی اس دعوے کی تردید کی جاسکتی ہے اور احادیث نبویہ سے بھی تردید کی جاسکتی ہے، حضورﷺ نے حضرت مہدی کی جو علامت و نشانیاں بیان فرمائی ہیں دور دور تک اس جھوٹے شخص میں نظر نہیں آتی، آپ ﷺ نے فرمایا کہ حضرت مہدی میرے خاندان کے ایک فرد ہوں گے اور میری نور نظر حضرت فاطمہ کی اولاد میں ہوں گے، کیا شکیل بن حنیف کا نسب کسی بھی طرح پیغمبر ﷺ کی نسب سے متصل ہوسکتا ہے، حضرت فاطمہ کی اولاد میں اس کا شمار کیا جاسکتا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا کہ حضرت مہدی کی علامت و نشانی یہ ہوگی کہ ان کا او رمیرا نام یکساں ہوگا، ان کے اور میرے والد کے نام یکساں ہوں گے، محمد ابن عبداللہ ان کا بھی ہوگا اور میرا نام بھی محمد ابن عبداللہ ہے‘‘۔ کہاں محمد بن عبداللہ اور کہاں یہ شکیل بن حنیف ۔ کتنے لوگ ایسے ہیں جو اس کی شیطنت سے متاثر ہوکر اس کی ہاں میں ہاں ملانے لگتے ہیں اور ااس کے مہدویت کے قائل ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وجہ اس کی یہ ہے کہ ایمان و یقین کی کمزوری کی وجہ سے جب شکیل بن حنیف کے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ اس کے پاس آتے ہیں اور علامات قیامت سے متعلق احادیث ان کے سامنے بیان کرتے ہیں او رپھر کہتے ہیں دجال کی آمد ہوچکی ہے اور دجال کو بھی امریکہ وفرانس کی شکل میں تعارف کراتے ہیں اور تاویل دیکھئے کہ دجال کے بارے میں آتا ہے اس کی پیشانی پر کافر لکھا ہوگا، کہتے ہیں کہ امریکہ و فرانس کو ملاکر جب لکھا جائے گا تو امریکہ کا کا اور فرانس کا فر دونوں کو جوڑ لو تو کافر ہوگیا، اس لیے دجال جب آچکا تو اس کے مقابلے کےلیے مہدی کی ضرورت ہے تلاش شروع ہوتی ہے اور اس طرح وہ شکیل بن حنیف کو مہدی کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔ پہلے ہی مرحلے میں وہ نوجوانوں کو اور متاثرین کو نہیں پہنچاتے ہیں، بلکہ ذہن سازی کے ذریعے درجہ بدرجہ دھکیلتے ہیں انہیں جب یقین ہوجاتا ہے کہ اب یہ ہمارے پالے سے باہر نہیں جائیں گے ہیں تب جاکر شکیل بن حنیف سے ملواتے ہیں اور ان سے بیعت کرواتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کھلی نصوص شرعیہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک شخص باطل دعویٰ کرتا ہے اور بڑی تعداد اسے تسلیم کرتی ہے ، ان کی عقل پر ماتم کے سوا اور کیاکیا جاسکتا ہے اللہ ہم سبھی کو عقل سلیم عطا فرمائے، گمراہی و باطل پرستی سے حفاظت فرمائے۔ اسی طرح اس نے دعویٰ کیا مسیح کا حالانکہ حضرت عیسیٰ ؑ کی کوئی نشانی اس کے اندر کوئی نہیں پائی جاتی وہ سہارا لیتا ہے کمزور روایت سے جس میں فرمایا گیا لامہدی الا عیسیٰ بعض محدثین نے اسے موضوع تک کہا ہے ایسی کمزور و ضعیف روایت سے عقیدے کا ثبوت ممکن نہیں ہے تو ضرورت ہے اس بات کی کہ ہم اپنے دین وایمان اور عقیدہ صحیہ کے تحفظ سلسلے میں فکر مند ہوں اور نسلوں کی بھی فکر کریں۔

فاضل نوجوان مفتی جنید موٹر والا نے تمہیدی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’سنت کہتے ہیں ’رسول اللہ ﷺ جو شریعت و طریقہ لے کر آئے، اپنے اصحاب کو جو طریقہ سکھایا اور جس طریقے پر چلادیا وہ سنت ہے، اس کی حفاظت مقصد ہے، اس کے اولین محافظین صحابہ ہیں، سنت کی حفاظت کرنے والے، اس کو پورے پورے طور پر آگے پہنچانے والے، بلا کم و بیشی کے وہ صحابہ ہیں، اس لیے صحابہ کی عظمت دل میں ہونا ضروری ہے، صحابہ کی عظمت کی دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ نے قرآن میں ان کی عظمت کو بیان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حضورﷺ نے فرمایا میری سنت کو مضبوطی سے پکڑو، اور خلفائے راشدین کی سنتوں کو مضبوطی سے پکڑو‘یہ بات ذہن نشیں رہنی چاہئے، ادھر ادھر کے پروپیگنڈوں میں نہیں آنا چاہئے، انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو اس کی روایت سے دور رکھنے کےلیے مال خرچ کیاجاتا ہے ، شیطان حرکت میں ہے، ہر وقت حرکت میں ہے وہ انسانی دوستوں کو بھی حرکت میں لگا کر رکھا ہے، انہوں نے رینٹ کارپوریشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ روایتی مسلمان ہماری راہ میں آڑ ہیں‘ امریکہ کے انٹلی جنس کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ روایتی جو مسلمان ہیں جو پرانے لوگوں کی باتیں کرتے ہیں وہ اس میں بھی خاص ہے جو مقلد مسلمان ہیں وہ راہ میں روڑہ ہے۔ اس سے اندازہ لگالیں حق و باطل کیا ہے۔ بتادیں کہ اتوار کو اجلاس کا آخری دن ہے۔ اتوار کو مولانا ابو طالب رحمانی (رکن عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) اور مولانا عمرین محفوظ رحمانی (سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) کا خصوصی خطاب ہوگا۔ اجلاس کا آغاز حسب روایت تلاوت کلام پاک سے ہوا، مولانا زاہد قاسمی (نائب مہتمم جامعہ معراج العلوم چیتا کیمپ) نے تلاوت کلام کی سعادت حاصل کی۔ نعت نبی ﷺکا نذرانہ مولانا ساجد قاسمی (بھیونڈی) نے پیش کیا۔ نظامت کے فرائض مفتی حذیفہ قاسمی (ناظم تنظیم جمعیۃ علما مہاراشٹر) نے انجام دی۔ اسٹیج پرمولانا محمود دریابادی (رکن عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)، حافظ عظیم الرحمان صدیقی (ناظم اعلیٰ دارالعلوم امدادیہ ممبئی)، مولانا مفتی سعیدالرحمان فاروقی (صدر مفتی دارالعلوم امدادیہ ممبئی)، قاری عبدالرقیب (استاد دارالعلوم امدادیہ) حافظ اقبال چونا والا (رکن شوریٰ دارالعلوم وقف دیوبند)، مولانا رشید احمد بھوئیرا (کنوینر(انجمن اہل السنہ والجماعۃ ممبئی)، مولانا غفران ساجد قاسمی (چیف ایڈیٹر بصیرت آن لائن) ، مفتی راشد اسعد ندوی (امام وخطیب مسجد عمرفاروق کھڈے کی باڑی، ڈونگری) ، مفتی جنید موٹروالا، قاضی طہ بھوئیرا، مولاناسلمان خوشتر حلیمی،مفتی محمد یوسف قاسمی، مولانا اشتیاق قاسمی سمیت اہم شخصیات براجمان تھیں۔ پروگرام بصیرت آن لائن پر لائیو نشر کیاگیا۔ پروگرام کے اختتام کے بعد عشاء کی نماز وہیں اسٹیج پر ادا کی گئی۔

Comments are closed.