وقف ترمیمی بل پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا جنتر منتر پر مظاہرہ

نئی دہلی: یکم مارچ 2025
10مارچ کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ دہلی کے جنتر منتر پر وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک عظیم الشان مظاہرہ کرے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان اور مظاہرہ کے آرگنائزر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور متعدد مسلم تنظیموں اور عامۃ المسلمین نے مختلف طریقوں سے مرکزی حکومت، اس کی حلیف جماعتوں اور بطور خاص جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پوری قوت سے اپنا یہ موقف رکھا کہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ بل وقف املاک کو ہڑپ کرنے اور تباہ کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے اور اسے فوری طور پر واپس لیا جائے۔ تاہم حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ اب جب کہ حکومت اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے جارہی ہے، بورڈ کی مجلس عاملہ نے طے کیا ہے کہ حکومت اور سیاسی پارٹیوں کے ضمیر پر دستک دینے اور اپنے احتجاج کو درج کرانے کے لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ دہلی میں پارلیمنٹ کے سامنے جنتر منتر پر 10 مارچ کو دھرنا دے گا۔ اس دھرنے میں بورڈ کی پوری قیادت، تمام دینی و ملی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کی مرکزی قیادت شرکت کرے گی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے حزب مخالف کی تمام سیاسی پارٹیوں اور سول سوسائٹی مومنٹ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس دھرنے میں شریک ہوکر اس ظلم و زیادتی کے خلاف صف آرا ہوں۔
ڈاکٹر الیاس نے بتایا کہ دلتوں، آدیواسیوں اور او بی سی کی سماجی و سیاسی قیادت اور سکھوں و عیسائیوں کے مذہبی رہنما بھی اس دھرنے میں شرکت کررہے ہیں۔ اسی طرح 7؍ مارچ کو وجے واڑہ ( آندھرا پردیش) اور پٹنہ( بہار) میں بھی اسمبلی کے سامنے مظاہرے کیے جائیں گے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس بات پر بھی اپنے غم و غصہ کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ ملک کا مین اسٹریم میڈیا بھی فرقہ پرست طاقتوں کے بے بنیاد اور گمراہ کن پروپیگنڈے کو پھیلارہا ہے کہ ملک میں ملٹری اور ریلوے کے بعد سب سے زیادہ املاک وقف کی ہیں، حالاں کہ آندھرا اور تامل ناڈو کی مشترکہ ہندو وقف املاک اور اڑیسہ میں مندروں کی املاک وقف کی مجموعی املاک سے کہیں زیادہ ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ یہ تمام املاک مسلمانوں کے بزرگوں نے اپنی ذاتی املاک کو مذہبی و خیراتی کاموں کے لئے وقف کیا ہے۔ وقف قانون کے ذریعہ ان کا تحفظ ہوتا ہے اور انہیں خرد برد سے بچایا جاتا ہے۔
✍ جاری کردہ
ڈاکٹر محمد وقار الدین لطیفی
آفس سکریٹری
Comments are closed.