باجپٹی ایم ایل اے مکیش کمار یادو عوامی جدوجہد کی علامت : آفتاب عالم منٹو

اقتدار مخالف سیاست کو زندہ رکھنے والے لیڈروں میں ان کا نام سرفہرست
جالے (محمد رفیع ساگر /بی این ایس)
بہار میں اقتدار کے خلاف سیاست کرنا اور بغیر کسی سیاسی سرپرست کے کامیابی حاصل کرنا مشکل سمجھا جاتا ہے، لیکن باجپٹی کے ایم ایل اے مکیش کمار یادو نے اپنی جدوجہد اور عوامی حمایت سے اس سوچ کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ وہ ستا مخالف سیاست کی ایک مضبوط مثال بن چکے ہیں۔
آر جے ڈی ریاستی کونسل کے رکن آفتاب عالم منٹو نے کہا کہ مکیش کمار یادو عوامی جدوجہد کی علامت ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ عوام کے مسائل کے حل کے لیے حکومت اور انتظامیہ سے ٹکر لی ہے۔ نانپور پرکھنڈ پرمکھ کے طور پر انہوں نے عوامی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا اور بعد میں سیتامڑھی ضلع پرمکھ یونین کے صدر کی حیثیت سے انتظامیہ کی زیادتیوں کے خلاف کھل کر آواز بلند کی۔
انہوں نے کہا کہ جب ضلع مجسٹریٹ رنجیت کمار سنگھ نے نانپور کے 22 اساتذہ کو معطل کیا، تو مکیش کمار یادو نے 48 گھنٹوں کے اندر اس فیصلے کو واپس لینے پر مجبور کر دیا۔ یہ ان کی عوامی حمایت اور مضبوط قیادت کی مثال ہے۔
آفتاب عالم منٹو نے مزید کہا کہ مکیش کمار یادو نے ہمیشہ ستا کے خلاف عوامی جدوجہد کو ترجیح دی ہے۔ بتھناہا میں پولیس کی زیادتی کے خلاف ان کی لڑائی ہو یا سابق وزیر اور ایم ایل اے رنجو گیتا سے ان کا کھلا ٹکراؤ، ہر بار انہوں نے حق اور انصاف کے لیے مضبوطی سے آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ مکیش کمار یادو ایک ایم ایل اے ہونے کے باوجود سب سے پہلے خود کو راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کا کارکن مانتے ہیں۔ ان کی یہی خصوصیت انہیں دوسروں سے الگ کرتی ہے۔ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں جب آر جے ڈی کے کئی امیدوار اپنی سیٹ نہیں بچا سکے، تب مکیش کمار یادو نے تاریخی جیت درج کر کے ثابت کر دیا کہ عوامی حمایت اور جدوجہد ہی اصل طاقت ہے۔
آفتاب عالم منٹو نے کہا کہ بہار میں ستا مخالف سیاست کو زندہ رکھنے والے لیڈروں میں مکیش کمار یادو کا نام سرفہرست ہے۔ وہ صرف ایک ایم ایل اے ہی نہیں، بلکہ عوامی حقوق کی لڑائی کے ایک مضبوط ستون ہیں۔ مکیش کمار یادو بہار کی سیاست میں ایک نئی سوچ اور جدو جہد کی علامت بن چکے ہیں، ان کی قیادت میں باجپٹی کا سیاسی مستقبل روشن ہے۔
Comments are closed.