چلو کہ عید منائیں محبتوں کے دیار میں

تحریر: ابوشحمہ انصاری
سعادت گنج، بارہ بنکی
عید خوشیوں، محبتوں اور اخوت کا حسین امتزاج ہے۔ یہ دن نہ صرف روحانی بالیدگی کا مظہر ہوتا ہے بلکہ سماجی و اخلاقی قدروں کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ رمضان المبارک کی برکتیں سمیٹنے کے بعد جب شوال کا چاند نمودار ہوتا ہے، تو ہر دل خوشی سے جھوم اٹھتا ہے۔ ہر طرف مسکراہٹیں بکھرتی ہیں، گویا پوری کائنات محبتوں کے دیار میں عید منانے کو تیار ہوتی ہے۔
عید الفطر صبر، عبادت اور قربانی کا انعام ہے۔ پورا ماہِ رمضان روزے، تلاوتِ قرآن، ذکر و اذکار اور دعاؤں میں گزرتا ہے، اور پھر اللہ کی رحمت سے شوال کی پہلی تاریخ کو خوشیوں کی بہار آ جاتی ہے۔ یہ دن جہاں اللہ کا شکر ادا کرنے کا موقع ہے، وہیں دوسروں کے ساتھ محبتیں بانٹنے کا بھی پیغام دیتا ہے۔
عید کا اصل مقصد خوشی کو سب کے ساتھ بانٹنا ہے، خاص طور پر ان کے ساتھ جو مالی یا سماجی مسائل کے باعث عید کی خوشیوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔ اسی لیے اسلام نے صدقۂ فطر کو واجب قرار دیا تاکہ ہر فرد اس دن کے جشن میں شریک ہو سکے۔ جب ہم کسی غریب کو نیا لباس پہناتے ہیں، کسی یتیم کے چہرے پر خوشی بکھیرتے ہیں، تو یہی اصل عید ہے۔
عید کی چاند رات اپنی الگ ہی رونق رکھتی ہے۔ بازاروں میں روشنیوں کی بہار ہوتی ہے، مہندی، چوڑیوں، خوشبوؤں اور ملبوسات کی خریداری عروج پر ہوتی ہے۔ بچیاں ہاتھوں پر مہندی رچاتی ہیں، بزرگ دعائیں دیتے ہیں، اور ہر شخص خوشی کے رنگوں میں رنگا نظر آتا ہے۔
صبح ہوتے ہی گلیاں اور سڑکیں عیدگاہ کی طرف جاتے نمازیوں سے بھر جاتی ہیں۔ نمازِ عید کے بعد لوگ ایک دوسرے سے گلے مل کر عید کی مبارکباد دیتے ہیں، گھروں میں مہمانوں کی آمد و رفت شروع ہو جاتی ہے، اور میٹھے پکوانوں کی خوشبو ہر سو پھیل جاتی ہے۔ خاص طور پر شیر خورمہ اور سوّیاں عید کی پہچان بن چکی ہیں۔
عید صرف ایک تہوار نہیں، بلکہ یہ رشتوں کو جوڑنے اور بکھرے ہوئے دلوں کو قریب لانے کا ذریعہ بھی ہے۔ جو لوگ کسی ناراضی یا غلط فہمی کی وجہ سے ایک دوسرے سے دور ہو گئے ہیں، انہیں اس موقع پر گلے لگا لینا چاہیے۔ یہی وہ دن ہے جب محبتیں لوٹ آتی ہیں، دل قریب ہوتے ہیں، اور اخوت و بھائی چارہ پروان چڑھتا ہے۔
آج کے دور میں، جہاں مصروفیات نے لوگوں کو ایک دوسرے سے دور کر دیا ہے، وہیں عید جیسے مواقع ہمیں قریب آنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پیغامات اپنی جگہ، لیکن حقیقی خوشی تب ہی ملتی ہے جب ہم اپنوں کے درمیان بیٹھ کر عید کی مسرتیں بانٹیں، ایک دوسرے کو دعاؤں سے نوازیں، اور مل کر قہقہے لگائیں۔
عید کا پیغام صرف مسلمانوں تک محدود نہیں، بلکہ یہ پوری انسانیت کے لیے محبت، امن اور بھائی چارے کی علامت ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والے مسلمان یکساں جوش و خروش سے عید مناتے ہیں، مختلف روایات کے باوجود عید کا اصل جوہر یکساں رہتا ہے: محبت اور خوشی کو بانٹنا۔
تو آئیے، ہم سب مل کر عہد کریں کہ اس عید پر کسی کو تنہا محسوس نہیں ہونے دیں گے، ہر محروم اور نادار کو اپنی خوشیوں میں شامل کریں گے، اور محبتوں کے دیار میں حقیقی عید منائیں گے۔

Comments are closed.