جمعہ نامہ: وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ

ڈاکٹر سلیم خان
ارشادِ ربانی ہے:’’ پس ﴿یہ حقیقت ہے کہ﴾ جسے اللہ ہدایت بخشنے کا ارادہ کرتا ہے اُس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے‘‘ ۔ کائنات ِہستی میں خالقِ کائنات کی سب سے بڑی عنایت شرحِ صدر ہے۔ اسلام کی صداقت پر شکوک و شبہات اور تذَبذب و تردّد سے پاک اطمینانِ قلب ہی شرحِ صدر ہے۔ نبیٔ کریم ﷺ کو اس نعمت سے سرفراز کرکے فرمایا :’’ کیا ہم نے آپ کی خاطر آپ کا سینہ کشادہ نہیں فرما دیا‘‘۔ نبیٔ پاک ﷺ کی اتباع کرنے والوں کو بشارت دی گئی کہ :’’خوب جان رکھو کہ تمہارے درمیان اللہ کا رسول موجود ہے اگر وہ بہت سے معاملات میں تمہاری بات مان لیا کرے تو تم خود ہی مشکلات میں مبتلا ہو جاؤ مگر اللہ نے تم کو ایمان کی محبت دی اور اس کو تمہارے لیے دل پسند بنا دیا، اور کفر و فسق اور نافرمانی سے تم کو متنفر کر دیا‘‘۔ یعنی دین اسلام چلنے کی راہ آسان کردی گئی اور گمراہی میں پڑنا مشکل بنا دیا گیا۔
نبی ٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے اس باطنی انقلاب کے بعدجو ایمانی مٹھاس ملتی ہے اس کی پہچان یہ ہے کہ:وہ کسی آدمی سے محبت کرے تو صرف اللہ کے لیے کرے، اس کے نزدیک اللہ اور اس کے رسول ہر ایک سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہوں اور آگ میں گرنا اس کے لیے کفر کی طرف لوٹنے سے زیادہ محبوب ہو “۔ اس کے برعکس دشمنانِ اسلام کی بابت فرمانِ قرآنی ہے:’’اور(اللہ) جسے گمراہی میں ڈالنے کا ارادہ کرتا ہے اُس کے سینے کو تنگ کردیتا ہے اور ایسا بھینچتا ہے کہ ﴿اسلام کا تصوّر کرتے ہی﴾ اُسے یوں معلوم ہونے لگتا ہے کہ گویا اس کی رُوح آسمان کی طرف پرواز کررہی ہے۔ اس طرح اللہ ﴿ حق سے فرار اور نفرت کی﴾ ناپاکی اُن لوگوں پر مسلّط کردیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے‘‘۔ یعنی ایمان کے مقابلے انکار کی روش انہیں غضبِ الٰہی کا مستحق بنا دیتی ہے ۔
ان آیات سے قبل تمہید کے طورپر ارشادِ قرآنی ہے :’’کیا وہ شخص جو پہلے مُردہ تھا پھر ہم نے اسے زندگی بخشی اور اس کو وہ روشنی عطا کی جس کے اجالے میں وہ لوگوں کے درمیان زندگی کی راہ طے کرتا ہے اُس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں میں پڑا ہوا ہو اور کسی طرح اُن سے نہ نکلتا ہو؟‘‘اس سوال کا جواب تو نہایت آسان ہے مگر اس کے باوجود لوگوں کے کفر و فسق میں مبتلا رہنے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ :’’ کافروں کے لیے تو اسی طرح ان کے اعمال خوشنما بنا دیئے گئے ہیں‘‘۔ اسی لیے وہ اپنی گمرہی پر نازاں و شاداں بگ ٹٹ دوڑے چلے جاتے ہیں۔ عام لوگوں کے مقابلے باطل کے سربراہوں کا معاملہ زیادہ سنگین ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے:’’ اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے بڑے بڑے مجرموں کو لگا دیا ہے کہ وہاں اپنے مکر و فریب کا جال پھیلائیں دراصل وہ اپنے فریب کے جال میں آپ پھنستے ہیں، مگر اُنہیں اس کا شعور نہیں ہے‘‘۔
وطنِ عزیز میں یہ لوگ مسلمانوں کے اوقاف پر غاصبانہ قبضے پر ملت کی فلاح و بہبود کا ملمع چڑھا کر پیش کرتے ہیں مگر نہیں جانتے کہ یہ اقتدار دائمی نہیں ہے۔ 75؍ سال بعد اگر کسی طرح اپنی کرسی بچانے میں کامیاب ہوگئے تب بھی ایک نہ ایک دن تو اپنی بد اعمالیوں کا حساب دینے کی خاطر مالکِ حقیقی کے سامنے حاضر ہونا ہی پڑے گا ۔ اللہ کی کتاب یاد دلاتی ہے کہ :’’اِن سے پہلے بھی بہت سے لوگ (حق کو نیچا دکھانے کے لیے) ایسی ہی مکاریاں کر چکے ہیں، تو دیکھ لو کہ اللہ نے اُن کے مکر کی عمارت جڑ سے اکھاڑ پھینکی اور اس کی چھت اوپر سے ان کے سر پر آ رہی اور ایسے رخ سے ان پر عذاب آیا جدھر سے اس کے آنے کا اُن کو گمان تک نہ تھا‘‘۔ کون جانتا تھا کہ ٹرمپ ایسی مصیبت بن کر وارد ہوگا اور ویسے بالآخر نمرود و فرعون آج جہاں اپنے کرتوتوں کا مزہ چکھ رہے ہیں وہی سارے ظالم حکمرانوں کا ابدی ٹھکانہ ہے ۔
ارشادِ قرآنی ہے:’’اور انہوں نے (دولت و اقتدار کے نشہ میں بدمست ہو کر) اپنی طرف سے بڑی فریب کاریاں کیں جبکہ اللہ کے پاس ان کے ہر فریب کا توڑ تھا، اگرچہ ان کی مکّارانہ تدبیریں ایسی تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی اکھڑ جائیں ‘‘۔ اس فریب کاری ایک مثال پچھلے دنوں غزہ میں سامنے آئی جب جنگ کے خلاف ایک مظاہرے میں کچھ منافقین کے ذریعہ کیمرے کے سامنے یہ اعلان کرواکر ساری دنیا میں پھیلادیا گیا کہ فلسطینی عوام حماس سے نالاں ہیں ۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اسے اپنی حکمت عملی کی کامیابی قرار دیا مگر بہت جلد اس ڈھول کا پول کھل گیا۔ الٹا نیتن یاہو کے خلاف حزب اختلاف کے رہنما یائر لپیڈ نے عوامی بغاوت کے ذریعہ حکومت کا تختہ الٹنے کی ترغیب دے دی ۔ ملک کے اندرنیتن یاہو کے مخالفین نے مظاہروں میں پرامن سول نافرمانی کا اعلان کردیا۔ اس طرح حماس کو اقتدار سے بے دخل کرنے والوں کے سر پرنہ صرف حکومت سے بے دخلی کی تلوار لٹکنے لگی ۔
اس سے بھیانک خبر یہ آئی کہ اسرائیلی پولیس نےنیتن یاہو کے دو قریبی مشیروں، جوناتھن یوریچ اور ایلی فیلڈسٹائن کو قطری حکومت سے ناجائز تعلقات کے شبے میں گرفتار کرکے ممکنہ غیر ملکی اثر و رسوخ، قومی سلامتی کی خلاف ورزیوں اور سیاسی بدانتظامی کی تحقیقات شروع کردی نیز تفتیش میں وزیر اعظم کو بھی شامل کرلیا ۔نیتن یاہو کی حکمران لیکوڈ پارٹی نے ان گرفتاریوں کو سیاسی محرکات کا نتیجہ اور وزیر اعظم کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی منظم کوشش کا حصہ قرار دیا اور دشمنانِ اسلام آپس میں لڑ پڑے ۔ ایسے میں نیتن یاہو ہنگری کے دورے پر روانہ ہوئے توایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کو گرفتار کیا جائےکیونکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ان کے خلاف جنگی جرائم کا وارنٹ جاری کررکھا ہے۔بین الاقوامی فوجداری عدالت کا ممبر ہونے کے ناطے نیتن یاہو کو گرفتار کرنا ہنگری کی ذمہ داری ہے۔نیتن یاہو کو اب اقتدار سے بے دخلی کے ساتھ گرفتاری کاخطرہ بھی لاحق ہوگیا ہے۔ ایک ظالم و سفاک حکمراں کے خلاف یہ کستا شکنجہ اس آیت کے اختتام کی جانب اشارہ کرتا ہے:’’ سو اللہ کو ہرگز اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرنے والا نہ سمجھنا! بیشک اللہ غالب، بدلہ لینے والا ہے‘‘۔
Comments are closed.