اوقاف پر شب خون: مسلمانوں کے مقدس سرمایے کی لوٹ اور ہماری ذمہ داری

 

ایڈووکیٹ اسامہ ندوی

 

رات کے سائے میں جب دنیا نیند کی آغوش میں تھی، ہندوستان کی پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی مقدس امانتوں پر شب خون مارا جارہا تھا۔ وہ اوقاف، جو صدیوں سے مسلمانوں کی خدمت، عبادات، تعلیم اور فلاح و بہبود کے لیے مخصوص تھے، جنہیں اللہ کے نام پر وقف کیا گیا تھا، جن کا کوئی زمینی مالک نہ تھا، جن کا اصل مالک صرف اللہ تھا— وہی اوقاف آج حکومتی جبر کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔

مودی حکومت نے ایک سیاہ قانون کے ذریعے ان مقدس امانتوں کو ہڑپنے کا راستہ نکال لیا ہے۔ اس قانون کے نافذ ہوتے ہی مسلمانوں کے حساس دلوں پر گویا قیامت ٹوٹ پڑی۔ ہر وہ شخص جو اپنی تاریخ سے واقف ہے، جو اپنے اسلاف کے ورثے کی اہمیت کو سمجھتا ہے، وہ آج غم و غصے میں مبتلا ہے۔ مسجدوں، مدرسوں، درگاہوں اور یتیم خانوں کے لیے وقف کی گئی یہ جائیدادیں صرف اینٹ اور پتھر نہیں بلکہ ایمان کی علامتیں ہیں، اللہ کی رضا کے لیے دی گئی قربانیوں کی نشانیاں ہیں۔ ان کے تحفظ کے لیے مسلمان ہمیشہ سینہ سپر رہے، لیکن آج ان کی بقا ہی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

*قیادت نے اپنی ذمہ داری پوری کی، مگر دشمن کمین گاہوں میں موجود ہیں*

اس نازک گھڑی میں ہماری قیادت نے اپنی بساط کے مطابق ہر ممکن کوشش کی۔ سڑکوں پر احتجاج کیا، حلیف جماعتوں پر دباؤ ڈالا، ہر سطح پر آواز اٹھائی۔ مگر ظالموں کے کان بہرے اور دل پتھر ہوچکے ہیں۔ وہ پہلے سے طے شدہ منصوبے پر عمل کر رہے تھے، اور ہم جانتے تھے کہ نتائج کیا ہوسکتے ہیں، لیکن میدان چھوڑ دینا ہماری فطرت نہیں۔ جنگیں نتائج کی فکر میں نہیں لڑی جاتیں بلکہ حق کے لیے لڑی جاتی ہیں، اور یہی ہماری قیادت نے کیا۔

لیکن اس سب کے باوجود، ایسے وقت میں ایک مخصوص ٹولہ سرگرم ہوگیا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا کام ہر مشکل گھڑی میں اپنی ہی قوم کے زخموں پر نمک چھڑکنا ہے۔ جو ہمیشہ آزمائش کے وقت اعتماد کو مجروح کرتے ہیں، بے بنیاد الزام تراشیوں سے بداعتمادی پھیلاتے ہیں، اور قوم کو قیادت سے بدظن کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ یہ وہی ذہنیت ہے جو ہر تحریک کو سبوتاژ کرتی ہے، ہر جدوجہد کو کمزور کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

*آگے کا راستہ: مایوسی نہیں، حکمت اور استقامت*

جو ہونا تھا، وہ ہوچکا۔ اب ماتم اور رونے دھونے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اوقاف کا ایک بڑا حصہ ہم سے چھینا جاچکا، مگر ابھی اس کے علاوہ بھی بہت کچھ باقی ہے۔ اب ہمارا فرض ہے کہ ہم بچی ہوئی امانتوں کے تحفظ کی فکر کریں، قانونی اور سیاسی محاذ پر نئی حکمت عملی اختیار کریں، اور اپنی آنے والی نسلوں کو یہ باور کرائیں کہ ہماری شناخت پر حملے ہورہے ہیں، ہمیں اپنی زمین، اپنی جائیداد، اپنے مذہبی ادارے اور اپنے تشخص کی حفاظت خود کرنی ہوگی۔

یہ وقت جذبات کو بھڑکانے کا نہیں، بلکہ ایک نئی قوت، ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنے کا ہے۔ ہماری قیادت کو مضبوطی سے سہارا دیں، ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوکر لڑیں، اور اللہ سے دعا کریں کہ وہ ہمیں ان آزمائشوں میں سرخرو کرے۔ یقیناً، اللہ بہتر کرے گا!

Comments are closed.