غیر آئینی ترمیم ناقابلِ قبول، جدوجہد جاری رہے گی: مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی

کانپور(پریس ریلیز) لوک سبھا میں عددی اکثریت کے زور پر وقف ترمیمی بل 2025 کی منظوری ایک غیر آئینی اور اقلیتی حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔ یہ اقدام نہ صرف مسلم اوقاف کے آزادانہ نظم و نسق میں مداخلت کی ناپاک کوشش ہے بلکہ ملک کی جمہوری اقدار اور دستور میں دیے گئے اقلیتی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء اترپردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے اپنے اخباری بیان میں کیا۔
مولانا نے کہا کہ وقف املاک، جو صدیوں سے مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی اور مذہبی ضروریات کے لیے وقف رہی ہیں، انہیں سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ حکومت کا یہ طرزِ عمل اقلیتوں کے مذہبی و فلاحی اداروں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، جسے کسی بھی صورت میں تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں اور ارکانِ پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس بل کے خلاف مؤثر مزاحمت کی، پارلیمنٹ میں مدلل بحث کے ذریعے اس کی خامیوں کو بے نقاب کیا اور دیر رات پارلیمنٹ میں رہ اس سیاہ بل کے خلاف ووٹنگ کی۔ مولانا نے خاص طور پر کانگریس پارٹی کی ستائش جو اپوزیشن کی قیادت کر رہی ہے اور جس نے تین طلاق سے لیکر موجودہ مسئلہ تک نہایت واضح موقف کے ساتھ مسلمانوں کا ساتھ دیا اور حکومت کے جبر کے خلافمؤثر جدوجہد کی۔ اسی طرح سماجوادی پارٹی نے بھی وقف کے تحفظ کے لیے مضبوط مؤقف اختیار کیا۔ ان جماعتوں نے مسلسل ایسے قوانین کے خلاف آواز بلند کی ہے جو اقلیتوں کے حقوق کو متاثر کرتے ہیں۔
مولانا نے کہا کہ ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ آئینی اور جمہوری اقدار کی پاسداری کرے اور اقلیتی اداروں کی خودمختاری میں مداخلت سے باز آئے۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اس غیر آئینی بل کے خلاف قانونی چارہ جوئی سمیت تمام جمہوری و آئینی راستے اختیار کیے جائیں گے، اور ملت کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ یہ مسئلہ محض مسلمانوں کا نہیں بلکہ ملک کی تکثیریت اور جمہوری اساس سے جڑا ہوا ہے، اور ہم تمام انصاف پسند قوتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔

Comments are closed.