وقف معاملے میں خدا را امت کو مایوسی سے بچا لیں!

 

محمد سعد قاسمی ممبرا

جنرل سکریٹری تنظیم علماء و ائمہ کوسہ ممبرا

8080443355

ہم حکمت و مصلحت کے اس قدر شکار ہیں کہ اپنے باہمت نوجوان نسل کی حوصلہ شکنی کرنے لگتے ہیں، کسان بل کی واپسی پر ایک رہنما نے این آرسی اور سی اے اے کا ایشواٹھایا تو کئی لوگ کہنے لگے *’’ بات تو ٹھیک ہے مگر وقت مناسب نہیں‘‘*۔ میں حکمت اور مصلحت کا منکر نہیں ہوں لیکن یہ فیصلہ کون کرے گا کہ کونسی بات مصلحت اور حکمت کے مطابق ہے اور کونسی خلاف ہے، ماضی کے فیصلوں کو جانچنے کا ایک پیمانہ ہوسکتا ہے کہ ان فیصلوں کے نتائج کیا رہے اگر مثبت نتائج نکلے تو وہ فیصلہ حکیمانہ تھا اورمنفی رزلٹ کی صورت میں فیصلہ غیر حکیمانہ تھا، اب آپ آزادی کے بعد سے اب تک ان بڑے فیصلوں پر نظر ڈال لیجیے جو ہمارے قائدین اور مؤقر اداروں نے مصلحت اور حکمت کے نام پر لیے اور ان کے نتائج دیکھ لیجیے، ہم حکمت سے کام ضرور لیں لیکن اپنی کمزوری اور بزدلی کو حکمت کا نام ہرگز نہ دیں۔

 

اب تو وقف بل ناجائز طریقے سے پاس ہو چکا ہے، وقف بل پاس ہوگا اور تعداد کی بنیاد پر ہی دونوں ایوانوں میں BJP ضرور پاس کروا لے گی، یہ بات تو اکابر کو پہلے سے معلوم تھی، لوک سبھا میں بل پاس ہوا اور دوسرے ہی دن راجیہ سبھا میں بھی پاس کروا لیا گیا، لیکن آج تیسرا دن ہے امت انتظار میں ہے کہ بورڈ کا اگلا قدم کیا ہے، عوام و خواص شدت سے ہر لمحہ بورڈ کے پیغام کا انتظار کر رہے ہیں، مشورہ اور پلان B تو پہلے سے ہی تیار رہنا چاہیے تھا، اگر ایسا ہوا ہوتا تو لوک سبھا میں جب بل پاس ہوا تھا اس رات کو ہی پچھلے طے شدہ مشورے کے مطابق پیغام عام کر دیا جاتا اور 3 اپریل 2025 کی دوپہر سے ہی لوگ سڑکوں پر پُرزور احتجاج کر رہے ہوتے تو راجیہ سبھا میں بل پر بحث کے وقت وقف بل کی مخالفت کرنے والے ممبران کو اسپیکر کے سامنے ہمارے احتجاج کا حوالہ دے کر اپنی بات رکھنے میں مزید سہولت ہوتی، مگر افسوس کہ سارے احوال کا علم ہونے کے باوجود نہ پہلے سے پلان B تیار کیا گیا اور نہ ہی اب تک کوئی فیصلہ عوام کے سامنے آیا ہے، بلکہ عوام تو اپنے اکابر کے بارے میں یہ کہنے لگی ہے کہ آخر کون سا مشورہ ہو رہا ہے جو اب تک ختم نہیں ہوا ؟ اچھی بات یہ ہے کہ عوام اب بھی بورڈ کے ہی فیصلے کا انتظار کر رہی ہے، انہوں نے بورڈ کو نظر انداز کر کے خود سے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے، یہ خوش آئند بات ہے۔

 

خیر جو بھی مشورہ ہو پچھلے فیصلوں اور تجربوں سے سبق لیتے ہوے ہو، کہ کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے سے امت مایوس ہی ہوگی،کورٹ کے تجربات تلخ رہے ہیں اور اس راستے میں صرف امت کی گاڑھی کمائی کی خطیر رقم خرچ ہو کر مایوسی ہی ہاتھ آنی ہے تو دوبارہ اس تجربے سے کیا حاصل، خدا را ملک گیر بے مدت عوامی احتجاج کا راستہ اختیار کریں، آپ جیسے اکابر کو عوام اور آپ کے پیچھے چلنے کو اپنی سعادت سمجھنے والے اصاغر علماء اس راستے میں تاریخ عزم و عزیمت رقم کر کے دکھا دیں گے، بس آپ حضرات ایک بار بس ایک بار پرزور آواز دیں، ہم آپ کو شرمندہ نہیں ہونے دیں گے ان شاء اللّٰہ، اب تاخیر کرنا مزید ہلاکت کو تیزی سے دعوت دینا ہے ، جتنی تاخیر ہوگی اتنی زیادہ قربانی دینی ہوگی، اس لیے خدا را ملک گیر بے مدت احتجاج کا فیصلہ لے لیجیے، آپ کو صرف قیادت کرنی ہے، اس احتجاج کی سرپرستی کرنی ہے، دھوپ میں مہینوں کھڑے رہ کر حکومت سے لوہا لینے کی بات آئی تو ہم اصاغر علماء ہی ہر علاقے میں دانشوران قوم اور عوام کو ساتھ لے کر جمہوری انداز میں مقابلہ کے لئے کافی ہونگے۔

Comments are closed.