دنیا تیسری جنگ عظیم کے دہانے پر

مشرف شمسی
دنیا تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے ۔ایران پر امریکہ کے حملھ کا مطلب صرف مشرقی وسطیٰ میں جنگ کی آگ نہیں دہکے گی بلکہ یہ آگ یورپ اور ایشیا کے دوسرے خطے تک پہنچے گی۔دراصل امریکہ اور اسرائیل شام میں اسد حکومت کے ختم ہونے کے بعد مشرقی وسطیٰ میں اپنی پوری بالادستی چاہتے ہیں ۔اُنہیں لگتا ہے کہ ایک بار ایران کو جھکا لیا گیا تو اسرائیل یعنی امریکہ کی مخالفت کرنے والا کوئی ملک اس خطّے میں باقی نہیں رہ جائے گا ۔لیکِن ایران کو جھکا دیا گیا تو جنگ کی آگ چین کے دروازے پر دستک دینے لگے گی اور روس یوکرین جنگ میں روس فلحال فاتح نظر آ رہا ہے ایک بار پھر ناٹو ممالک کی جانب سے روس کو گھیرنے کی کوشش شروع ہو جائے گی ۔روس سمجھ رہا ہے کہ اُسے یوکرین جنگ میں جو بھی راحت ملی ہے اُسکی وجہ اسرائیل کے خلاف سات اکتوبر 2023 کا فلسطینی حملھ ہے۔امریکہ اور یورپین ممالک سات اکتوبر کے بعد اسرائیل کو بچانے کے لیے یوکرین کی امداد کم کرتے گئے نتیجہ روس یوکرین جنگ میں روس آسانی سے یوکرین کی زمینوں پر قبضہ کرتا چلا گیا ۔اب اگر اسرائیل حماس اور فلسطین پر مکمل کنٹرول کر لیتا ہے اور حوثیوں پر بھی قابو کر لیتا ہے تو ایران کو ختم کرنا اُسکی آخری کوشش ہوگی۔ٹرمپ کی حکومت بلند بانگ دعوے کے باوجود اور یمن پر مسلسل حملوں کے بعد بھی یمن کے حملے کرنے کی طاقت کو ختم نہیں کر پا رہا ہے ۔یمن مسلسل اسرائیل اور بحرِ احمر میں امریکی جہازوں پر حملے کر رہا ہے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ حوثیوں پر قابو نہ پانے کی وجہ سے تلملائے ہوئے ہیں اور بار بار ایران کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ایران کو بھی معلوم ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کا اصل نشانہ انکا ملک ہے اسلئے ایران پوری تیاری فوجی طاقت کو بڑھانے میں لگا ہوا ہے۔ساتھ ہی ایران کی میزائلوں کا رخ اسرائیل اور مشرقی وسطیٰ کے امریکی ٹھکانوں کی جانب کر دیا گیا ہے ۔امریکہ اور اسرائیل ہوائی حملھ کر سکتے ہیں لیکن بنا زمینی حملے کے ایران کو مکمل شکست نہیں دئ جا سکتی ہے ۔امریکہ کو یہ بھی معلوم ہے کہ ایران سے جنگ کا مطلب دو پانچ دنوں کا جنگ نہیں ہے بلکہ یہ جنگ بہت لمبا کھینچ جائے گا اور مشرقی وسطیٰ میں تقریباً سبھی خلیجی ممالک کو اس جنگ میں جھلسنا پڑےگا۔کیونکہ سبھی خلیجی ممالک میں امریکی اڈّے موجود ہیں ۔ایران پر حملھ ہوا تو ایران بھی اُن امریکی اڈوں کو ضرور نشانہ بنائیگا۔حالانکہ امریکہ ہر ممکن کوشش کر رہا ہے کہ ایران کو ڈرا اور دھمکا کر اُسے جوہری طاقت بننے سے باز رکھا جائے ۔امریکہ اور ایران کے درمیان بیک ڈور چینل سے مسلسل گفتگو بھی ہو رہی ہے اور ساتھ ہی ایران کو دھمکیاں بھی دئ جا رہی ہیں ۔اسی طرح کی دھمکیاں ٹرمپ اپنے پہلے دور صدارت میں شمالی کوریا کو بھی دیتا رہا تھا لیکن شمالی کوریا جب دھمکیوں سے نہیں ڈرا تو شمالی کوریا کے صدر سے خود بات چیت کرنے ٹرمپ چلے گئے تھے ۔ایران کو بھی زیر کرنے کی پوری کوشش ہو رہی ہے لیکن ایران جھکا نہیں تو اسی مہینے يا اگلے مہینے ٹرمپ مشرقی وسطیٰ کا دورہ کرنے والے ہیں اور اس دورے میں ٹرمپ تہران چلا جائے یہ بھی ممکن ہے ۔ٹرمپ دراصل امریکی ڈیپ اسٹیٹ کے نرغے سے باہر نکلنے کی کوشش تو کر رہے ہیں لیکن نکل نہیں پا رہے ہیں ۔امریکی ڈیپ اسٹیٹ امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کے لئے کام کرتی رہی ہیں اور دنیا کو مسلسل جنگ میں جھونکے رکھنا چاہتی ہیں ۔ٹرمپ کو اُسی راستے پر چلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔ٹرمپ آگے کا راستہ امریکہ کے لئے خود بناتے ہیں یا اپنے پہلے دور صدارت کی طرح امریکی ڈیپ اسٹیٹ کی قائم کردہ پالیسیوں پر چلتے رہیں گے ۔یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787
Comments are closed.