امارت شرعیہ کی مجلس شوری کی اہم میٹنگ،حضرت امیرشریعت مفکر ملت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کی قیادت پر اعتماد کا اظہار

مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق تحفظ اوقاف کی تحریکات سمیت دس نکاتی تجاویز منظور، بڑی تعداد میں اراکین شوریٰ کی شرکت،وقف ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کرنےپرشوریٰ نے لگائی مہر
پھلواری شریف، پٹنہ 9اپریل(پریس ریلیز)
آج بتاریخ 9؍اپریل2025ء مطابق10؍شوال المکرم1446ھ بروزبدھ امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈکے اراکین شوریٰ کی ایک اہم میٹنگ زیرصدارت حضرت امیرشریعت مولاناانیس الرحمن قاسمی صاحب منعقدہوئی ۔میٹنگ کی نظامت کافریضہ امارت شرعیہ کے ناظم اعلیٰ مولانامحمدشبلی قاسمی نے انجام دیا۔میٹنگ کاآغاز مولانامحمدفیضان قاسمی کی تلاوت کلام اللہ سے ہواجبکہ نعت نبی کانذرانہ مولانامحمدجمال الدین نے پیش کیا۔امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈکے ناظم اعلیٰ مولانامحمدشبلی القاسمی نے اراکین مجلس شوریٰ ومدعوئین خصوصی کے سامنے میٹنگ کے اغراض ومقاصدپرروشنی ڈالتے ہوئے میٹنگ کے ایجنڈہ کی وضاحت کی۔اس میٹنگ میں دس نکاتی اہم تجاویز منظور کی گئیں، بجٹ کی توثیق، بورڈ آف ٹرسٹیز کے ذریعہ جناب احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی غیر ملکی شہریت، شریعت مخالف بیانات اور ٹرسٹ ضابطوں کی مسلسل خلاف ورزی پر انہیں معطل کیے جانے کے فیصلہ کی بھی تائید کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ معطل کیے جانے کے بعد جناب احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے جو میٹنگیں کی ہیں، جو فیصلے لیے ہیں یا لیں گے وہ سب غیر آئینی، غیر قانونی ہیں،اس کے ساتھ بعض غیرقانونی اور غیرشرعی کاموں کی بنیاد پر جناب مولانا انظار عالم صاحب قاضی شریعت کو بھی معطل کیے جانے کی تائیدکی گئی نیز جناب مولانا مفتی سعید صاحب کے ریٹائرمنٹ کے بعد مدت کی توسیع نہ کیے جانے کے فیصلہ کی بھی توثیق کی گئی-اراکین شوریٰ نے حضرت امیرشریعت مولاناانیس الرحمن قاسمی صاحب کی قیادت پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے حضرت امیر شریعت کو گیارہ رکنی کمیٹی بناکر مناسب وقت پر مجلس ارباب حل وعقد کا اجلاس طلب کرنے کا بھی مجاز بنایا۔اس میٹنگ میں وقف ترمیمی ایکٹ کی منظوری کی مذمت کرتے ہوئے حکومت ہند سے اسے واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیاگیاکہ امارت شرعیہ پوری توانائی کے ساتھ تحفظ اوقاف اور تحفظ مسلمین کا فریضہ ادا کرتی رہے گی نیز آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی تجویز کے مطابق اس کی تحریکات میں شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، شوریٰ کی اس اہم میٹنگ میں بہار، جھارکھنڈ واڈیشہ وبنگال سے بڑی تعداد میں، دوتہائی سے زائد اراکین ٹرسٹ وشوری نے شرکت کی۔واضح ہوکہ امارت شرعیہ کی مجلس شوریٰ کی میعاد گزشتہ سال ہی پوری ہوچکی تھی اور اس کے بعد ابھی تک شوریٰ کی تشکیل عمل میں نہیں آئی تھی، الحمدللہ حضرت امیرشریعت مولاناانیس الرحمن صاحب قاسمی نے شوریٰ کی منظوری دی جس کی آج پہلی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں کئی اہم فیصلے لیے گئے۔اس میٹنگ میں شکیلیت کے بڑھتے فتنہ کے تدارک پر بھی غور کیاگیا نیز تحفظ ختم نبوت اور تحفظ اوقاف کے لئے تحریکات کے خاکہ پر بھی گفتگو کی گئی۔

اس موقع پربہارکی مشہورتعلیمی شخصیت اوراسلامیہ بی ایڈکالج کے چیئرمین خورشیدحسن منانے حضرت امیرشریعت مولاناانیس الرحمن قاسمی صاحب پراپنے مکمل اعتمادکااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ہم حضرت امیرشریعت کے ہاتھ پربیعت کرتے ہیں اوران کی قیادت میں وقف قانون کے خلاف پوری طاقت سے تحریک چلائی جائے گی،جولوگ امارت شرعیہ کے دفاترپرقابض ہیں ان کوہٹانے کی جدوجہدجاری رہے گی،اس سلسلے میں ہرطرح سے تعاون کرنے کے لئے تیارہیں۔متھلاٹیچرس ٹریننگ کالج مدھوبنی کے سکریٹری حافظ نیازاحمدنے کہاکہ ہم حضرت امیرشریعت کی مخلصانہ قیادت پربھرپوراعتمادکرتے ہوئے امارت شرعیہ کاہرطرح کے تعاون کے لئے ہمہ وقت تیارہیں۔بہارشریف سے تشریف لائے مولاناطفیل جیلانی نے امارت کے تحفظ کی وکالت کی جب کہ پروفیسرشمس الحسین نے کہاکہ میں حضرت امیرشریعت مولاناانیس الرحمن کی قیادت پرکل بھی اعتمادکرتاتھا،آج بھی کرتاہوں اورہمیشہ کرتارہوں گا۔پھلواری شریف سے تعلق رکھنے والے معروف سماجی کارکن تسنیم صاحب نے کہاکہ بورڈآف ٹرسٹیز کے ذریعہ فیصل رحمانی صاحب کومعطل کرنے کی بھرپورتائیدکرتاہوں۔ویشالی ضلع سے تشریف لائے نوجوان فاضل مولاناصدرعالم ندوی نے کہاکہ میں اپنی جانب سے اورپورے ویشالی ضلع کی جانب سے حضرت امیرشریعت مولاناانیس الرحمن قاسمی کی بھرپورتائیدکرتاہوں۔وقف ایکٹ کے خلاف مسلمانوں میں بیداری مہم چلانے کی سخت ضرورت ہے۔نرسنگ کالج سکری مدھوبنی کے چیئرمین ڈاکٹرنثارحیدرنے کہاکہ امارت شرعیہ کومضبوط کرنے اوروقف تحریک کوکامیابی سے چلانے کے لئے ضلعی سطح پرکمیٹی بنائی جائے اورفنڈنگ کاکام کیاجائے۔پھلواری شریف کے بہت ہی موقرسماجی وتعلیمی کارکن نجم الحسن نجمی نے کہاکہ منصوبہ خواہ کتناہی مفیداورخوبصورت ہو،لیکن اس منصوبے کے نفاذکے لئے مالیات کی اشدضرورت ہے،لہذاہمیں پہلے مرحلے میں مالیات کی فراہمی کی کوشش کرنی چاہئے۔جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک کے بانی وناظم مفتی محمدحسنین قاسمی نے کہاکہ آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کی تجاویزکی روشنی میں حضرت امیرشریعت جوبھی لائحہ عمل تیارکریںگے،ہم لوگ وقف تحریک اسی لائحہ عمل کے مطابق چلائیںگے،میں اپنی جانب سے اورپورے علاقے کی جانب سے حضرت امیرشریعت کی تائیدکرتاہوں۔جھارکھنڈرانچی سے تشریف لائے امارت شرعیہ کے ٹرسٹی اوررکن شوریٰ مولانامنظورعالم قاسمی اٹکی نے امارت شرعیہ سے اپنی چاردہائی پرانی وابستگی پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ۲۰۲۱میں جب ایک غیرملکی شخص کوزبردستی امارت شرعیہ پرمسلط کردیاگیاتھاتوہم لوگ امارت سے تقریباکٹ چکے تھے،لیکن حضرت امیرشریعت مولاناانیس الرحمن قاسمی صاحب کے آجانے سے امارت شرعیہ پرہمارااعتمادپھرسے مضبوط ہواہے اورانشاء اللہ حضرت امیرشریعت کی قیادت میں ہم لوگ پہلے سے زیادہ محنت سے امارت کی تعمیروترقی کے لئے کام کریں گے ۔اڈیشہ کے بربیل سے تشریف لائے ہوئے اڈیشہ کے ایک بڑے عالم دین مفتی محمدزاہداخترقاسمی نے ارکان شوریٰ کے اجلاس کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ حضرت امیرشریعت مفکرملت مولاناانیس الرحمن قاسمی کی صدارت میںمنعقدہ مجلس شوریٰ میں اپنی شرکت کومیںا پنے لئے باعث فخرتصورکرتاہوں۔مفتی زاہدقاسمی نے کہاکہ وقف ایکٹ کے تعلق سے حضرت امیرشریعت کی جوبھی ہدایت ہوگی اڈیشہ میں اس کونافذالعمل کرنے کے لئے میں ہمہ وقت تیارہوں۔امارت شرعیہ کے بہت ہی سینئرٹرسٹی اورمختلف کمیٹیوں کے رکن رانچی کی معروف شخصیت ڈاکٹرمجیدعالم نے کہاکہ اوقاف کے تحفظ کامسئلہ بہت ہی اہم ہے،امارت نے پہلے بھی اوقاف کے تحفظ کے لئے قربانیاں پیش کی ہیں،ان شاء اللہ حضرت امیرشریعت مولاناانیس الرحمن قاسمی کی قیادت میں ایک بارپھرتحفظ اوقاف کے لئے ہم ہرطرح کی قربانیاں دینے کوتیارہیں۔امارت شرعیہ کے صدرمفتی مولاناسہیل احمدقاسمی نے کہاکہ ایک غیرملکی اورغیرعالم کی وجہ سے امارت شرعیہ میں اختلافات رونماہوئے تھے اورجھارکھنڈالگ ہوگیاتھا،لیکن اب حضرت امیرشریعت مولاناانیس الرحمن قاسمی صاحب کی قیادت میں امارت شرعیہ جھارکھنڈامارت شرعیہ کے ساتھ ضم ہوجائے گااوراتحادواتفاق کے ساتھ حسب سابق یہ کارواں ملت کی خدمت کے لئے سرگرم ہوجائے گا۔اخیرمیں امیرشریعت مفکرملت حضرت مولاناانیس الرحمن قاسمی نے صدارتی خطاب فرماتے ہوئے کہاکہ وقف ایکٹ نہ صرف مسلمانوں کے لئے خطرناک ہے،بلکہ اس ملک کی ترقی کے لئے بھی انتہائی خطرناک ہے۔امارت شرعیہ وکلاء سے مشورہ کے بعدجلدہی سپریم کورٹ میں اس سیاہ قانون کوچیلینج کرے گا۔اس وقت ضرورت ہے کہ اتحادواتفاق کے ساتھ کام کیاجائے،آپ حضرات نے اس حقیرپرجوذمہ داری عائدکی ہے اسے پوری دیانتداری کے ساتھ نبھانے کی کوشش کروں گا۔حضرت امیرشریعت کی دعاپراجلاس کااختتام ہوا۔اس موقع پردیگراراکین ومدعوئین خصوصی نے بھی اپنے اپنے گراں قدرخیالات کااظہارکیا،اس موقع پرسبھی شرکائے مجلس شوریٰ نے بلاکسی تامل کے حضرت امیرشریعت مولاناانیس الرحمن قاسمی اورناظم امارت شرعیہ مولانامحمدشبلی قاسمی پراپنے اعتمادکامکمل اظہارکیااورٹرسٹیان کے اس اقدام کی بھرپورتحسین کی۔

اس اجلاس میں اتفاق رائے سے حسب ذیل تجاویز منظورکی گئیں۔
1۔ اراکین شوریٰ نے حضرت امیرشریعت مفکرملت مولاناانیس الرحمن قاسمی صاحب کے ہاتھ پرسمع وطاعت کی بیعت کرتے ہوئے ان کی امارت وقیادت پراپنے مکمل اعتمادواطمینان کااظہارکیا۔اوران کی امارت کوملک وملت کے لئے فال نیک قراردیا۔نیز اراکین شوری نے متفقہ طور پر حضرت امیرشریعت مولانا انیس الرحمن صاحب قاسمی کو اختیار تفویض کیا کہ وہ مناسب وقت پر اجلاس ارباب حل وعقد طلب کریں اور اس کے لئے گیارہ رکنی کمیٹی کی تعیین ونامزدگی فرمائیں-
2۔ اراکین شوریٰ کایہ اجلاس امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈٹرسٹ کے ذریعے منظورکی گئی تجاویزاور12؍کروڑروپے کے سالانہ بجٹ کی توثیق کرتاہے۔
3۔ امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈکایہ اجلاس وقف ایکٹ 2025 کوناقابل قبول قانون قراردیتے ہوئے حکومت ہندسے اسے مستردکرنے کامطالبہ کرتاہے۔
4۔ اراکین شوریٰ کایہ اجلاس آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈاوراس کی قیادت پراعتمادکااظہارکرتے ہوئے یہ اعلان کرتاہے کہ امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈوقف ایکٹ2025 کومسلمانوں کی اوقاف کے لئے ایک خطرناک اورغیرآئینی قانون ہے۔ امارت شرعیہ اس سلسلے میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پرعمل کرے گی اوراس کی تحریک کوتقویت بخشے گی۔
5۔ اراکین شوریٰ امارت شرعیہ کایہ اجلاس ملک میں ارتداداوربطورخاص مسلم لڑکیوں کی غیرمسلموں کے ساتھ تعلقات پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے اعلان کرتاہے کہ امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈاپنے دائرہ کارمیں رہتے ہوئے تحفظ ختم نبوت کی تحریک چلائے گی اور شکیلیت کے فتنے کی سدباب کی ہرممکن کوشش کرے گی۔
6۔ اراکین شوریٰ امارت شرعیہ کا یہ اجلاس رمضان المبارک میں ملک کے طول وعرض کاسفرکرکے امارت شرعیہ کومالی طورپرمستحکم کرنے والے علماء اورمبلغین کاشکریہ اداکرتاہے اورنیزان کی خدمت میں ہدیہ تہنیت پیش کرتاہے۔
7۔ اراکین شوریٰ امارت شرعیہ کااحساس ہے کہ معطل ٹرسٹی جناب احمدولی فیصل رحمانی صاحب اوران کے ہمنواؤں کاامارت شرعیہ کے مرکزی دفترمیں آمدورفت اوروہاں بیٹھناغیراخلاقی اورغیرقانونی ہے۔یہ اجلاس جناب احمدولی فیصل رحمانی اوران کے ہمنواؤں سے مطالبہ کرتاہے کہ وہ مرکزی دفترکی عمارت جلدازجلدخالی کردیں اورامت کواختلاف وانتشارسے بچائیں۔نیز ان کی معطلی کے بعد جناب فیصل رحمانی صاحب کے ذریعہ لیا گیا کوئی بھی فیصلہ غیرآئینی ہے اور ہوگا-انہیں کسی کو ہٹانے، معزول کرنے، معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے – مجلس شوری نے تجویز کی شکل میں یہ بات بھی سبھوں کے سامنے رکھی، کہ جناب احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی گفتگو،تقریراور فکر شریعت مخالف ہے، جسے امارت شرعیہ کے ذمہ داران نے واضح طور پر محسوس کیا ہے، جو اپنے آپ میں علماء بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ اور پورے ملک کے ذمہ داران شخصیات کیلیے لمحہ فکریہ ہے، دینی اور شرعی اداروں کے ساتھ علماء ہند کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔
8۔ امارت شرعیہ کے اراکین شوریٰ کایہ اجلاس جناب احمدولی فیصل رحمانی صاحب کی غیرملکی شہریت، ٹرسٹ ضابطوں کی خلاف ورزی، ان کے بعض شریعت مخالف بیانات کی بنیادپرٹرسٹ کے ذریعہ معطلی ،نیز بعض غیرقانونی و غیرشرعی کاموں کی بنیاد پر جناب مولانا انظار عالم صاحب کی معطلی اور جناب مولانا مفتی سعید صاحب کے ریٹائرمنٹ کے بعدان کی نئی بحالی نہ کیے جانے کے فیصلے کی توثیق کرتاہے۔اورٹرسٹ کے ان اہم اقدامات کی تحسین کرتاہے۔
9۔ امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈکےاراکین شوریٰ کایہ اجلاس اتفاق رائے سے یہ تجویزمنظورکرتاہے کہ مسلم نوجوانوں میں اعلیٰ تعلیم بالخصوص ٹیکنیکل اورمیڈیکل تعلیم کے فروغ کے لئےمناسب اورضروری اقدامات کئے جائیں۔
10۔ اراکین شوریٰ کایہ اجلاس امت مسلمہ سے یہ اپیل کرتاہے کہ فروعی اختلافات اورآپسی تنازعات کوبھلاکراتحادکے ساتھ رہیں اوراسلامی اخوت وبھائی چارہ کوفروغ دینے کی کوشش کریں،نیزبرادران وطن سے بھی اچھابرتاؤکریں ۔

Comments are closed.