وقف بچاؤ کانفرنس تالکٹورا دہلی کی تائید

 

مفتی احمد نادر القاسمی

اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا

وقف ترمیمی قانون کے جواز میں حکومت جو یہ کہ رہی ہےکہ غریبوں کی ترقی اوروہ لوگ جواب تک وقف سے فائدہ نہیں اٹھاسکے ان کے اٹھان کے لئے لایاگیاہے ۔ایک طرف تو یہ بالکل جھوٹ ہے۔ہم کہتے ہیں کہ یہ بل دراصل اس ملک سے مسلمانوں کی مذھبی شناخت کو ملیامیٹ کردینے کے لئے لایاگیاہے۔ایک بات، دوسری بات یہ ہے کہ وقف صرف غریبوں کے کھانے کے لئے نہیں کئے جاتے۔اسلام میں اس کے لئے دوسرے مصارف ہیں۔ زکوۃ ہے، فطرہ ہے، فدیہ ہے، نفلی صدقات ہیں اور بعض وقف میں بھی ان کےحصے واقف کی منشا کے مطابق رکھے جاتےہیں۔مگر اوقاف تو زیادہ تر مساجد کی تعمیر قبرستان، عیدگاہ اوریتیم خانوں کے لئے کئے جاتےہیں۔ توکیا حکومت ان زمینوں، اورمساجدوقبرستان کو ختم کرکے اوران پر تعمیراتی کام کرکےغریبوں کوکھلائےگی ؟ یہ کون سا فارمولہ حکومت لے کرآئی ہے۔ اگر ایساہے تو یہ درست نہیں۔وقف جس مقصد کے لئے کیاجاتاہے اسی میں لگایاجاسکتاہے، اس کے علاوہ میں نہیں۔ مودی جی سے کوئی پوچھے اورخاص کر غریب مسلمان پوچھیں۔کیا ملک کے خزانے میں صرف ہندوغریبوں کا حق ہے۔ مسلم غریبوں کا نہیں ہے۔؟ تو پھر ملک کے خزانے سے ان کی ترقی کی بات دوسری کمیونٹی کے ساتھ مودی جی کیوں نہیں کرتے ۔وقف کے ذریعہ ترقی کی بات کرکے تفریق کیوں کرتے ہیں۔یہ تو اوربھی بڑی ناانصافی ہے ملک کے غریب انسانوں کے ساتھ۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ مودی جی وقف بل کی حمایت میں بھاگے بھاگے بوہرہ کمیونٹی کے پاس چلے گئے۔ بوہروں کو کس نے روکا ہے۔جوزمین بوہرہ کمیونٹی کے پوروجوں نے کیاہے وہ تو بوہروں کی پہلے ہی سے ہے۔ سنی اوقاف کا بوہروں سے کیالینادینا۔ اسی طرح شیعہ اوقاف اورامام باڑوں سے بوہروں کا کیالینادینا۔ اس لئےیہ پورا وقف قانون یاتو ایک بیکار قسم کی کوشش ہے اورغیرقانونی ہے اگرچہ پارلمنٹ سے اکثریت کے ساتھ پاس کرایاگیاہے۔۔ یاپھر سنی اورشیعہ اوقاف کو بلکل ہڑپ لینے کا حربہ۔تاکہ رفتہ رفتہ مسلمان اپنی مذھبی شناخت سے دورہوجائیں۔اس طرح اس ملک سے سلو پوائزن سے مسلمانوں کی نسل کشی کئے جانے کےمقصد سے اس قانون کو بنایا گیاہے۔ اس لئے مسلمان غریبوں کی ترقی کے حکومت کے دھوکے اورجھانسے میں قطعی نہ آئیں۔ ہم سب مسلم پرسنل لا کے ساتھ کھڑے ہیں۔پورے دیش کا مسلم بچہ بچہ بورڈ کے ساتھ ہے۔ ہم تال کٹورا انڈور اسٹیڈیم وقف بچاؤ کانفرنس کی بھرپور تائید کرتے ہیں.

Comments are closed.