ناندیڑ میں ٹریفک کا مسئلہ: کیا صرف تجاوزات (اتی کرمن) ہٹانا ہی تھا حل؟

 

ناندیڑ: (سید عمران)

ناندیڑ شہر میں گزشتہ چند دنوں سے میونسپل کارپوریشن کی جانب سے تجاوزات کے خلاف مہم زور و شور سے جاری ہے۔ اس مہم کے تحت فٹ پاتھ پر بیٹھے چھوٹے تاجر، پھل فروش ہاکرز اور دکانوں کے سامنے لگائے گئے شیڈز کو ہٹا دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق اس کارروائی کا مقصد شہر میں بڑھتی ہوئی ٹریفک کو قابو میں لانا ہے۔

 

تاہم، اس مہم پر شہریوں کے درمیان ملی جُلی رائے پائی جا رہی ہے۔ کئی لوگ اسے صرف سطحی حل یہ غیر ضروری قرار دے رہے ہیں، جبکہ اصل مسائل اب بھی جوں کے توں برقرار ہیں۔

 

تجاوزات ہٹانے کی مہم سوالات کی زد میں

 

میونسپل کارروائی پر کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں:

 

کیا تجاوزات ہٹانے کے بعد واقعی ٹریفک میں کوئی بہتری آئی ہے؟

 

کیا صرف دکانوں کے شیڈز اور فٹ پاتھ پر بیٹھے ہاکرز ہی ٹریفک کی اصل وجہ تھے؟

 

کیا چند ریڑھیاں ہٹانے سے باقی خود بخود راستہ چھوڑ دیں گے؟

 

 

اگر ان سوالات کے جوابات "نہیں” میں ہیں، تو یہ واضح ہے کہ مہم ادھوری ہے اور ٹریفک کے اصل اسباب کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

 

شہر کی سڑکوں کی اصل صورتحال

 

ناندیڑ کی سڑکوں پر ٹریفک جام کی کئی اور گہری وجوہات ہیں – جیسے دونوں جانب تین تین لائنوں میں کھڑی پارکنگ، جگہ جگہ لگے ہاکرز (فروٹس کے گاڑے)، گڑھوں سے بھری سڑکیں، سڑکوں پر نالیوں کا گندا پانی، اور شہر میں دن بھر داخل ہونے والی بھاری لوڈنگ گاڑیاں۔

 

جب تک ان بنیادی مسائل کو حل نہیں کیا جائے گا، صرف تجاوزات ہٹانے سے ٹریفک میں بہتری کی امید رکھنا مشکل ہے۔

 

حل کی ضرورت

 

ماہرین اور شہریوں کا ماننا ہے کہ ٹریفک کے مسئلے کا حل ایک جامع منصوبہ بندی سے ہی ممکن ہے – جس میں مؤثر ٹریفک مینجمنٹ، مناسب پارکنگ سسٹم، سڑکوں نالیوں کی مرمت اور عوامی ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا شامل ہے اور سب سے اہم پھل فروشوں کے لیے شہر میں ایک ہاکرس زون بنایا جائے تا کے یہ غریب گاڑے والے جو دن بھر روز مرہ کے ضروری اشیاء یہ پھل بیچ کر اپنے گھر والوں کا پیٹ بھرتے ہیں اُنکے پیٹ پر کسی جابر کا پیر نہ پڑے۔

 

جب تک ناندیڑ انتظامیہ اس سمت میں سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھاتا، اس وقت تک ٹریفک کا یہ پیچیدہ مسئلہ اپنی جگہ قائم رہے گا۔

Comments are closed.