مولانا غلام محمد وستانوی کی وفات پر علمی و دینی حلقوں میں غم کی لہر، معروف تاجر و سماجی رہنما مولانا انوار احمد رشادی اور مفتی سلیم احمد ناصری کا اظہار افسوس

 

مولانا وستانوی ایک بافیض مربی، کامیاب منتظم اور اخلاص کی عملی تصویر تھے: ناظم مدرسہ ناصرالعلوم ناصرگنج نستہ کے تاثرات

 

جالے(محمد رفیع ساگر)

ملک کی ممتاز علمی و دینی شخصیت، جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا (مہاراشٹرا) کے سابق مہتمم، اور ملک بھر میں درجنوں دینی اداروں کے سرپرست مولانا غلام محمد وستانویؒ کے انتقال پر علمی، روحانی اور مذہبی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ان کے سانحۂ ارتحال پر معروف تاجر، سماجی خدمت گار مولانا انوار احمد رشادی نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا وستانویؒ کی وفات ایک عظیم دینی خسارہ ہے۔ ان کی دینی خدمات، علمی بصیرت اور اصلاحی قیادت آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

 

مولانا انوار احمد رشادی نے کہا کہ مولانا وستانویؒ کی زندگی سادگی، تواضع، اخلاص اور خدمت خلق کا حسین امتزاج تھی۔ انہوں نے ملک و ملت کی بے لوث خدمت کی اور ایسے ادارے قائم کیے جن سے ہزاروں افراد فیضیاب ہوئے۔ وہ ایک عظیم معلم، مخلص مربی اور بصیرت والے قائد تھے۔

 

اسی سلسلے میں مدرسہ ناصرالعلوم ناصرگنج نستہ کے ناظم مفتی سلیم احمد ناصری نے بھی اپنے تاثرات میں کہا کہ مولانا وستانویؒ کی رحلت سے علمی، روحانی اور تعلیمی دنیا میں ایک ایسا خلا پیدا ہوا ہے جس کا پُر ہونا قریب قریب ناممکن ہے۔ ان کی سرپرستی میں ہزاروں علماء، حفاظ اور دینی خادمین نے تربیت پائی، جو آج ملک اور بیرون ملک خدمات انجام دے رہے ہیں۔

 

مفتی ناصری نے مزید کہا کہ مولانا وستانویؒ کی زندگی قربانی، صبر، حوصلہ، اور قیادت کا نمونہ تھی۔ ان کی قیادت میں جو تعلیمی اور رفاہی منصوبے چلائے گئے، وہ آج بھی قوم کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ ان کی وفات سے ہم ایک ایسے چراغ سے محروم ہو گئے ہیں جس کی روشنی دور دور تک پھیلی ہوئی تھی۔

Comments are closed.