خادم القرآن و المساجد مولانا غلام محمد وستانوی کے انتقال پر جمعیۃعلماء مہاراشٹر کا اظہار تعزیت

ممبئی ۵؍مئی(پریس ریلیز) دینی و عصری علوم کے لئے نمایاں خدمات انجام دینے والے ہندوستان کے مشہور و معروف بزرگ عالم دین مولانا غلام محمد وستانوی بانی و مہتمم جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا ،مہاراشٹر طویل علالت کے بعد اپنے مالک حقیقی سے جا ملے ۔انا للہ و انا الیہ راجعون
مولانا وستانوی ؒکے انتقال کی خبر سے پورے ملک بالخصوص علمی حلقوں میں سوگواری ہے۔جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی ،جنرل سکریٹری مفتی محمد یوسف قاسمی(جو اپنے رفقاء کےساتھ جمعیۃعلماء ہند کے دو روزہ تربیتی پروگرام میں شرکت کے لئے دہلی میں ہیں) نے بھی اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محی السنۃ حضرت قاری سید محمد صدیق صاحب باندوی ؒ کے ہمراہ مولانا ؒ جامعہ سراج العلوم بھیونڈی تشریف لاتے تھے،مولانا مرحوم سے ہماری متعدد ملاقاتیں ہوئیں ،ہر بار ان کے تجربات سے استفادہ اورامت کے لئے دینی و تعلیمی فکر مندی سے سبق حاصل کرنے کا موقع ملا،مولاناکے اندر اللہ رب العزت نے بے پناہ خوبیاں ودیعت کی تھیں،مولانا بزرگ عالم دین ،مخلص رہنما اور امت مسلمہ کے لئے دردمند دل رکھتے تھے،مولانا نے اپنی زندگی علم دین کی اشاعت دینی و عصری اداروں کے قیام اور اس کی ترقی ،نیز پسماندہ و ناخواندہ علاقوں میں دینی مکاتب کے قیام،مساجد کی تعمیر اور رفاہی کاموں کے لئے ہمیشہ کوشاں
رہتے تھے۔
مولانا نے موجودہ حالات اور تقاضوں کے پیش نظر دینی علوم کے ساتھ عصری علوم کو بھی شامل کرنے کے لئے انتھک کوششیں
کیں،اور جامعہ اشاعت العلوم اکل کواکے وسیع و عریض قطعہ اراضی پر درس نظامیہ کے ساتھ انجینئرنگ کے مختلف شعبہ جات اور طبیہ کالج تعمیر کروایا ،جہاں بڑی تعداد میں طلبہ قیام و طعام کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔بعض احباب ان تعلیمی خدمات کی وجہ سے آپ کو سر سید ثانی بھی کہتے ہیں۔
مولانا کی سرپرستی میں ہزاروں کی تعداد میں مدارس و مکاتب دینی و تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔مولانا مرحوم باوقار عالم دین ،مخلص،بردبار،ملنسار اور متواضع تھے۔ ان کے دنیاسے رخصت ہو جانے سے ایک بڑا خلا پیدا ہوگیاہےجس کا پُر ہونا بظاہر مشکل ہے۔ مولانا کی دینی ،ملی اور سماجی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے ،جو ان شاء اللہ حضرت کے لئے صدقہ جاریہ ثابت ہوگا۔
اخیر میں دعا ہے کہ اللہ رب العزت مولانا کی خدمات کو قبول فرمائے،درجات کو بلند فرمائے اور اپنی شایان شان بدلہ عطا فرمائے۔آمین ،پسماندگان مولانا سید حذیفہ وستانوی ،اساتذہ و منتظمین جامعہ ،شاگردوں اورمتعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
مفتی محمد یوسف قاسمی نے تما م جماعتی احباب ،ائمہ مساجد،ذمہ داران مدارس عربیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ مولانا مرحوم کے لئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام فرمائیں ۔
خادم القرآن و المساجد مولانا غلام محمد وستانوی کے انتقال پر جمعیۃعلماء مہاراشٹر کا اظہار تعزیت
ممبئی ۵؍مئی(پریس ریلیز) دینی و عصری علوم کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والے ہندوستان کے مشہور عالم دین مولانا غلام محمد وستانوی بانی و مہتمم جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا ،مہاراشٹر طویل علالت کے بعد اپنے مالک حقیقی سے جا ملے ۔انا للہ و انا الیہ راجعون
مولانا وستانوی ؒکے انتقال کی خبر سے پورے ملک بالخصوص علمی حلقوں میں بجا طور پر سوگواری کا ماحول ہے۔جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی ،جنرل سکریٹری مفتی محمد یوسف قاسمی اپنے رفقاء کےساتھ جمعیۃعلماء ہند کے دو روزہ تربیتی پروگرام میں شرکت کے لئے دہلی میں ہیں، مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی نے اس سانحے پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کی رحلت اس نازک دور میں ملت اسلامیہ ہندیہ کے لئے بڑا خسارہ ہے۔ہم ایک مخلص خادم قرآن،با کمال منتظم،دینی و عصری تعلیم کے ممتاز ماہر اور ایک صاحب بصیرت عالم دین سے محروم ہوگئے۔ محی السنۃ حضرت قاری سید محمد صدیق صاحب باندوی ؒ کے ہمراہ مولانا ؒ جامعہ سراج العلوم بھیونڈی متعدد بار تشریف لاچکے ہیں ،مولانا مرحوم سے دیگر متعدد مواقع پر ملاقاتیں رہی ہیں ،ہر بار ان کے تجربات سے استفادہ اورامت کے لئے دینی و تعلیمی فکر مندی سے سبق حاصل کرنے کا موقع ملا ہے ،مولاناکے اندر اللہ رب العزت نے بے پناہ خوبیاں ودیعت کی تھیں،مولانا بزرگ عالم دین ،مخلص رہنما اور امت مسلمہ کے لئے دردمند دل رکھتے تھے،
مولانا نے اپنی زندگی علم دین کی اشاعت، دینی و عصری اداروں کے قیام اور اس کی ترقی ،نیز پسماندہ و ناخواندہ علاقوں میں دینی مکاتب کے قیام،مساجد کی تعمیر اور رفاہی کاموں کے لئے وقف کر رکھی تھی، مولانا نے موجودہ حالات اور تقاضوں کے پیش نظر دینی علوم کے ساتھ عصری علوم کو بھی شامل کرنے کے لئے انتھک کوششیںکیں،اور جامعہ اشاعت العلوم اکل کواکے وسیع و عریض قطعہ اراضی پر درس نظامی کے ساتھ انجینئرنگ کے مختلف شعبہ جات اور طبیہ کالج تعمیر کروایا ،جہاں بڑی تعداد میں طلبہ قیام و طعام کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ مولانا مرحوم کے دنیاسے رخصت ہو جانے سے مہاراشٹر اور گجرات کے سرحدی علاقے میں بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے، لیکن یہ بات قابل شکر ہے کہ مولانا مرحوم کے فرزندگان مولانا حذیفہ وستانوی اور مولانا اویس وستانوی نے مولانا مرحوم کے مشن کی باگ ڈور سنبھال لی ہے ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری مفتی محمد یوسف صاحب قاسمی نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم نہایت متواضع اور خلیق انسان تھے، بزرگوں کی صحبت اور ارادت ان کو ہمیشہ حاصل رہی، دعا ہے کہ اللہ رب العزت مولانا کی خدمات کو قبول فرمائے،درجات کو بلند فرمائے اور اپنی شان کے مطابق بدلہ عطا فرمائے۔آمین ،
پسماندگان میں مولانا سید حذیفہ وستانوی اور مولانا اویس وستانوی، دیگر اہل خانہ ،جامعہ اشاعت العلوم کے اساتذہ و منتظمین، جامعہ کے شاگردوں کے جم غفیر اوراعزہ و متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
مفتی محمد یوسف قاسمی نے تما م جماعتی احباب ،ائمہ مساجد،ذمہ داران مدارس عربیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ مولانا مرحوم کے لئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام فرمائیں ۔
Comments are closed.