اسوتھو گاؤں میں وَقْف کی زمین کو فوراً تجاوزات سے آزاد کرایا جائے: نظرعالم

 

بی بی کنیز فاطمہ وقف اسٹیٹ 385 پر دوسرے طبقے کے افراد کا ناجائز قبضہ، روز بروز تعمیرات جاری، کارروائی کے لئے بیداری کارواں کا حکومت سے مطالبہ

 

مدھوبنی: ضلع کے بسفی پلاک کے اوسوتھو میں بی بی کنیزفاطمہ وقف اسٹیٹ 385 کی زمین پر ناجائز قبضہ کے خلاف آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدر نظرعالم نے پیر کو ضلع مجسٹریٹ مدھوبنی اور اقلیتی فلاح محکمہ کو ایک درخواست پیش کی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مدھوبنی ضلع کے بسفی پلاک کے اوسوتھو گاؤں میں واقع بی بی کنیزفاطمہ وقف اسٹیٹ نمبر 385 کی تقریباً 150 بیگھا سے زائد زمین پر غیر مسلم طبقے کے افراد کی جانب سے قبضہ کی نیت سے مکان بنائے جارہے ہیں۔ حال ہی میں ریاست کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے ذریعہ اسی زمین کے ایک حصے پر اقلیتی رہائشی اسکول تعمیر ہونا تھا، جسے بی جے پی کے ایم ایل اے بچول ٹھاکر نے مدھوبنی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر رُکوا دیا۔ اس فیصلے سے مسلم طبقے میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔

نظرعالم نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کی معلومات میں ہونے کے باوجود روزانہ وقف کی زمین پر ناجائز تعمیرات ہورہی ہیں اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ کیا نتیش کمار کی حکومت میں وقف کی زمینیں اس طرح ہڑپ لی جائیں گی اور انتظامیہ قابضین کو تحفظ دیتی رہے گی؟

 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن زمینوں پر ناجائز مکان بن چکے ہیں، وہاں فوری کارروائی کرتے ہوئے تعمیرات پر روک لگائی جائے اور زمین کو تجاوزات سے آزاد کرایا جائے۔

نظرعالم نے متنبہ کیا کہ اگر اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو بیداری کارواں تنظیم مقامی عوام کے ساتھ مل کر اسی زمین پر غیر معینہ مدت کے لیے دھرنے پر بیٹھے گی اور جب تک زمین کو تجاوزات سے پاک نہیں کرایا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔

 

اس معاملے سے وزیر اعلیٰ، اقلیتی فلاح وزیر اور دیگر متعلقہ محکموں کو بھی مطلع کردیا گیا ہے۔ نظرعالم نے الزام لگایا کہ نتیش کمار جو خود کو اقلیتوں کا ہمدرد کہتے ہیں، آج بی جے پی کی گود میں بیٹھ گئے ہیں۔ اقلیتوں کی فلاح و بہبود سے جڑی ہر اسکیم کو بی جے پی کے نمائندے روک رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ آنے والے وقت میں اقلیتی طبقہ انہیں ضرور سبق سکھائے گی۔

Comments are closed.