جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک اپنے ایک عظیم محسن سے محروم ہوگیا : مفتی محمد حسنین قاسمی

بسفی ،مدھوبنی (نمائندہ خصوصی) معروف عالم دین، خادم قرآن و مساجد، ہمدرد مدارس، جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کواں مہاراشٹر کے بانی و ناظم ،دارالعلوم دیوبند کے رکن شوری مولانا غلام محمد وستانوی کے انتقال پر ملال پر جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک بسفی مدھوبنی میں ایک تعزیتی نشست منعقد ہوئی ، جس میں مولانا وستانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا، جامعہ کی طالبات اور اساتذہ نے قرآن مجید پڑھ کر مولانا کے لئے دعائے مغفرت کی. اس موقع پر تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ کے بانی و ناظم مفتی محمد حسنین قاسمی نے اپنے بے پناہ رنج و غم کا اظہارِ کرتے ہوئے کہا کہ آج جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک اپنے ایک عظیم محسن سے محروم ہوگیا، انہوں نے کہا کہ مولانا وستانوی صاحب بلاشبہ ایک عظیم انسان تھے، قرآن مجید کی خدمت ان کا طرہ امتیاز تھا، مدارس کے ہمدرد اور مدارس کی خیرخواہی ان کی شناخت تھی، مجھے بہت اچھی طرح یاد ہے کہ جب 2016 میں میں جامعہ کا تقاضا لے کر ان کے پاس پہونچا تو بڑی محبت سے پیش آئے، انتہائی شفقت و رحمت کا معاملہ کیا، جامعہ کی ضروریات کو پوری توجہ سے سنا اور الحمد للہ جامعہ کے جو بھی مسائل تھے اسے حل کرنے میں میری خوب معاونت کی، یہ ان کی ہی خاصیت تھی کہ وہ خود سینکڑوں مدارس و مکاتب اور مساجد و عصری تعلیم گاہوں کا نظام چلاتے تھے لیکن اس کے ساتھ ہی پورے ملک کے مدارس کی بھی خوب معاونت کرتے تھے اور مدارس کی تعمیر و ترقی کے لئے مفید مشوروں سے نوازتے تھے، یقینا وہ اس معاملے میں یکتائے روزگار تھے، اس وقت ان کی مثال ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی، اللہ مولانا وستانوی صاحب کی بال بال مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے آمین. مفتی محمد حسنین قاسمی نے مولانا وستانوی رحمۃ اللہ علیہ کے جانشین مولانا حذیفہ وستانوی ،مولانا اویس وستانوی سمیت تمام پسماندگان کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے ان کے لیے صبر جمیل کی دعا مانگی.
جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک کے شیخ الحدیث مولانا محب اللہ قاسمی نے تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا وستانوی کی شخصیت جامع الکمالات تھی، وہ اپنے کاموں کے اعتبار سے منفرد تھے، قرآن مجید کی خدمت یقینا ان کا امتیازی وصف تھا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ ہمہ جہت صلاحیتوں اور گوناگوں خوبیوں کے حامل تھے، انہوں نے تنہا جو عظیم کارنامہ انجام دیا ہے وہ کئی ہزار لوگوں کے کرنے کا تھا، وہ اپنی ذات میں ایک مکمل انجمن اور مکمل ادارہ تھے، وہ بزرگوں کے منظور نظر اور اکابر علماء کے تربیت یافتہ اور معتمد تھے، انہوں نے صرف دینی علوم کی ترویج و اشاعت پر ہی محنت نہیں کی بلکہ قوم وملت کے نونہالوں کے لیے مختلف عصری تعلیم گاہیں قائم کیں جس میں میڈیکل کالج، انجینرنگ کالج، اور ٹیکنیکل ادارے شامل ہیں، آج وہ ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن ان کے عظیم کارنامے قیامت تک ان کی یاد دلائیں گے اور ان کے لیے ذخیرہ آخرت ثابت ہوں گے. انشاءاللہ..
واضح رہے کہ اس تعزیتی نشست میں مدرسہ مظاہرعلوم سہارنپور کےناظم اعلٰی وشیخ الحدیث مولانا عاقل سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا یامین صاحب رحمہ اللہ کے لیے بھی ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا اور دعائے مغفرت کی گئی، اس موقع پر جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک کی طالبات، ادارہ دارالقرآن کے طلبہ و اساتذہ کے ساتھ جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک کے اساتذہ بالخصوص مولانا ارشاد احمد قاسمی، مولانا عبدالعزیز قاسمی، مولانا خالد سیف اللہ قاسمی، مولانا نجیب اللہ قاسمی، حافظ ارشاد عالم اور حافظ انعام اللہ بطور خاص موجود تھے.

Comments are closed.