غزہ پر اسرائیلی نسل کشی کا 582 واں دن: بمباری، قحط، اور عالمی خاموشی میں نیا قتل عام

بصیرت نیوزڈیسک
غزہ پر قابض اسرائیل کی جانب سے جاری جنگی جارحیت 582 دن مکمل کر چکی ہے، جب کہ جنگِ نسل کشی کا تازہ مرحلہ 54 دن قبل بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے سے انکار کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔ اس انسانیت سوز ظلم کو امریکہ کی سیاسی و عسکری پشت پناہی حاصل ہے، جب کہ عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اور بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے ہفتے کی صبح غزہ کے مختلف علاقوں پر درجنوں فضائی حملے کیے۔ اس کے ساتھ ساتھ مارچ کے آغاز سے بنیادی خوراک کی اشیاء کی بندش نے انسانی المیے کو مزید سنگین بنا دیا ہے اور غزہ کے عوام اب قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
18 مارچ 2024 ءسے اب تک، جاری نسل کش جنگ میں 2,687 فلسطینی شہید اور 7,308 زخمی ہوئے، جب کہ 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک مجموعی طور پر شہداء کی تعداد 52,787 ہو چکی ہے اور زخمیوں کی تعداد 119,349 تک جا پہنچی ہے، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
جنوبی غزہ کے شہر رفح میں قابض اسرائیلی بحریہ کی فائرنگ سے محمد سعید البردویل شہید ہو گئے۔ ان کی لاش ناصر ہسپتال خانیونس منتقل کردی گئی ہے۔
ہفتے کی علی الصبح قابض اسرائیل نے غزہ شہر کے مشرقی علاقے الشجاعیہ میں شدید بمباری کی، اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا کر منہدم کر دیا۔
نصیرات کیمپ کے مشرقی علاقے پر بھی توپ خانے سے بمباری کی گئی، جب کہ شمالی غزہ میں بیت لاہیا کے شمال مغرب میں بھی قابض فورسز کی بکتر بند گاڑیوں نے شدید فائرنگ کی۔
طبی ذرائع کے مطابق ہفتے کی صبح غزہ کے جنوبی علاقے الصبرہ میں مسجد عبد اللہ عزام کے قریب ایک خیمے پر بمباری کے نتیجے میں طلیب خاندان کے 5 افراد شہید ہو گئے، جن میں دو بچے اور ایک خاتون شامل ہیں، جب کہ دیگر کئی زخمی ہوئے۔
اسرائیلی بمباری نے الشجاعیہ کے قریب شارع الثلاثینی میں پناہ گزینوں کے خیمے کو بھی نشانہ بنایا، ساتھ ہی التفاح محلے میں بھی فضائی حملے کیے گئے۔
اس کے علاوہ، قابض اسرائیل نے مشرقی التفاح، الزیتون، اور الشجاعیہ کے علاقوں پر "کواڈ کاپٹر” ڈرونز اور توپ خانے سے بھی شدید فائرنگ کی۔
وسطی غزہ کے البریج کیمپ، جنوبی خانیونس کے مشرقی علاقے عبسان الکبیرہ اور قیزان النجار پر بھی شدید بمباری کی گئی۔ خانیونس میں واقع "کالج آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی” کے اطراف بھی توپ خانے سے حملے کیے گئے”۔
یہ تمام حملے اس وقت ہو رہے ہیں جب غزہ کے لاکھوں بےگناہ شہری خوراک، دوا، پانی اور تحفظ جیسے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ ستم یہ ہے کہ عالمی برادری اب تک مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
Comments are closed.