پانی اہمیت وافادیت اور اس کی حفاظت وصیانت کی تدابیر

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمع و ترتیب: مفتی تمیم احمد قاسمی

خادم تدریس: ادارہ کہف الایمان، ٹرسٹ، بورہ بنڈہ، حیدرآباد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پانی انسان کی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے اور اسے اللہ تعالیٰ نے اپنی بے شمار نعمتوں میں شامل کیا ہے۔ قرآن و حدیث میں پانی کی اہمیت اور اس کی حفاظت کے بارے میں کئی جگہ ہدایات دی گئی ہیں۔ یہ ایک ایسا وسیلہ ہے جس کے بغیر انسان کا وجود ممکن نہیں ہے، اور یہ حیاتیاتی، سماجی، اقتصادی اور ماحولیات کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے۔آج کل، جہاں دنیا بھر میں پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے، مسلمانوں کو اس نعمت کی قدر کرنا اور اس کی حفاظت کی کوششیں کرنا ضروری ہے۔

قرآن میں پانی کی اہمیت

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں پانی کی اہمیت کو کئی جگہ بیان کیا ہے، پانی کو زندگی کا سرچشمہ قرار دیتے ہوئے اس کی قدردانی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

٭وَهُوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورًا (سورہ الفرقان (آیت 48)

ترجمہ ؛اور وہ وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا، پھر ہم نے اس کے ذریعے ہر قسم کے نباتات اُگائے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے پانی کی اہمیت کو واضح کیا ہے کہ اس کے ذریعے زمین پر زندگی کے مختلف وسائل اور نباتات کا وجود ہوتا ہے۔

أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا ۖ وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ۖ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ (سورہ الانبیاء (آیت 30) ترجمہ :کیا کافر لوگ یہ نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمین کی تخلیق کا آغاز پانی سے ہوا؟

یہاں اللہ تعالیٰ انسانوں کو یاد دلاتے ہیں کہ پانی کی موجودگی ہی سے دنیا کی تخلیق کا آغاز ہوا تھا۔ یہ اللہ کی قدرت کا ایک عظیم مظہر ہے جسے انسانوں کو قدر کرنا چاہیے۔

سورہ النحل میں فرمایا: وَاللَّهُ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ :ترجمہ ور ہم نے زندہ پانی کے ذریعے ہر چیز کو زندہ کیا۔ تو کیا وہ ایمان نہیں لاتے؟ (سورہ النحل: 65) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے پانی کو زندگی کا ذریعہ اور قدرت کا مظہر قرار دیا ہے۔ پانی نہ صرف انسان کی پیاس بجھانے کے لیے ضروری ہے بلکہ اس کے ذریعے تمام جانداروں کو زندگی دی گئی ہے۔

پانی کی حفاظت کے حوالے سے حدیثیں

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کی حفاظت اور اس کے صحیح استعمال پر بہت زور دیا ہے۔ آپ نے پانی کو ضائع کرنے سے بچنے کی ہدایت دی ہے، چاہے وہ پانی وافر مقدار میں دستیاب ہو۔

پانی کے ضیاع کی ممانعت

٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر تمہیں نیا پانی ملے تو تم اس کو ضائع نہ کرو، اور تم پانی کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ (صحیح مسلم)

٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم پانی پیو تو اس کو ایک سانس میں نہ پیو، بلکہ وقفہ وقفہ سے پیا کرو تاکہ اس میں کوئی بیماری نہ ہو۔(ابن ماؐجہ)

ایک مشہور حدیث میں فرمایا: پانی کی زیادتی کے وقت بھی اس میں اسراف نہ کرو، اگرچہ تم ایک نہر کے کنارے بیٹھے ہو۔(ابن ماجہ)

اسراف سے بچنے کی ہدایت

ایک مشہور حدیث میں فرمایا: پانی کی زیادتی کے وقت بھی اس میں اسراف نہ کرو، اگرچہ تم ایک نہر کے کنارے بیٹھے ہو۔ (ابن ماجہ)

پانی کے ضیاع کے متعلق اسلامی تعلیمات

اسلام میں پانی کا ضیاع سخت ناپسندیدہ عمل ہے۔ ہمیں پانی کو احتیاط سے استعمال کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔پانی کی ضرورت اور احتیاطی تدابیر: اسلام میں ہمیں ضرورت کے مطابق پانی استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ "پانی کی کمی کو سمجھو، اور اس کا استعمال اس قدر کرو کہ تمہیں کسی وقت اس کی کمی کا سامنا نہ ہو۔

صحیح طریقے سے پانی کا استعمال

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے وقت بھی پانی کے ضیاع کو روکنے کی ہدایت دی، ایک بار آپ نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے بہت زیادہ پانی استعمال کرتے ہوئے دیکھا تو آپ نے فرمایا: کیا تم وضو میں بھی اس قدر پانی ضائع کرتے ہو؟(ابن ماجہ)

پانی کو صاف رکھنے کاحکم

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کو صاف اور صاف رکھنے پر زور دیا تھا تاکہ وہ تمام لوگوں کے لیے قابل استعمال ہو۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جب پانی کے بارے میں مسلمانوں کو ایک نصیحت دی، تو فرمایا: اگر تمہیں معلوم ہو کہ تمہارے پاس پانی کی کمی آ رہی ہے، تو اسے ذخیرہ کر لو اور اس کے ضیاع سے بچو۔ (ابن کثیر)

پانی کا ضیاع اور اس کا اسلامی ردعمل

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف پانی کی قدر کرنے کی ہدایت دی بلکہ اس کے ضیاع پر بھی شدید تنقید کی۔ ایک واقعہ ہے کہ ایک صحابی حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! ہم پانی کے بہت قریبی علاقے میں ہیں، کیا اس میں اسراف جائز ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: اگر تم نہر کے کنارے بیٹھے بھی ہو تو پانی میں اسراف نہ کرو۔

پانی کے بارے میں ہمارے بزرگوں کے اقوال

ہمارے بزرگوں نے بھی پانی کی اہمیت اور اس کے صحیح استعمال پر خاص توجہ دی۔ خصوصاً وہ لوگ جو صحرائی علاقوں میں رہتے تھے، انہوں نے پانی کی اہمیت کو بخوبی سمجھا اور اس کی حفاظت کے بارے میں حکمت عملی تیار کی۔

٭حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ

حضرت عمر بن خطاب نے مدینہ کے عوام کے لیے ایک نہر تعمیر کروائی تاکہ وہ پانی کی کمی سے بچ سکیں۔

٭حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ

حضرت علی نے فرمایا: پانی کا ذخیرہ تمہاری زندگی کے لیے ضروری ہے، اس کا ضیاع تمہاری بربادی کی طرف لے جائے گا۔

پانی کی حفاظت کے تدابیر

پانی کی حفاظت آج کے دور کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ زمین پر موجود تازہ پانی کی مقدار محدود ہے، اور آبادی میں اضافے، صنعتی ترقی، اور بے احتیاطی سے پانی کے استعمال کی وجہ سے پانی کی قلت ایک عالمی مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔

٭روزمرہ استعمال میں احتیاط: نل کھلا چھوڑنے کی عادت ترک کریں، دانت برش کرتے وقت یا برتن دھوتے وقت نل بند رکھیں۔گاڑی یا فرش دھونے میں بالٹی کا استعمال کریں، پائپ یا نالی کا استعمال کم کریں۔ضرورت کے مطابق کپڑے دھونے کی مشین چلائیں، آدھے بھرے ڈرم میں مشین نہ چلائیں۔

٭ بارش کے پانی کا ذخیرہ : چھت پر بارش کا پانی جمع کر کے مخصوص ٹینک یا زیر زمین ٹینکی میں محفوظ کیا جائے۔دیہاتوں میں کنویں اور تالاب کی صفائی اور گہرائی میں اضافہ کیا جائے تاکہ بارش کا پانی جذب ہو سکے۔

٭ قطرہ قطرہ سیرابی کا نظام :کھیتوں میں پانی بچانے کے لیے ڈرِپ سسٹم یا اسپریکلر کا استعمال کیا جائے تاکہ پانی ضائع نہ ہو۔ روایتی نہری یا بہاؤ والے نظام کے بجائے جدید ٹیکنالوجی اپنائیں۔

٭پانی کے ضیاع سے گریز:لیک ہوتے ہوئے نل یا ٹونٹی کو فوراً درست کرائیں۔گلیوں، سڑکوں اور چھتوں پر بلا ضرورت پانی بہانا بند کریں۔

٭ گھریلو سطح پر سادہ ٹیکنیک:کھانے پکانے یا برتن دھونے کا بچا ہوا صاف پانی پودوں کو دینے کے لیے استعمال کریں۔ پینے کے پانی کی بوتلیں آدھی نہ چھوڑیں بلکہ مکمل استعمال کریں۔

٭پانی کی قیمت کا شعور اجاگر کریں:تعلیمی اداروں، مساجد، اور میڈیا کے ذریعے عوام میں شعور بیدار کریں کہ پانی اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے۔ بچوں کو شروع سے پانی کی بچت کی عادت سکھائیں۔

٭سرکاری و سماجی اقدامات:حکومت پانی کے غیر قانونی استعمال اور صنعتی آلودگی پر سخت قانون بنائے اور عملدرآمد کرائے۔ بلدیاتی ادارے پانی کی پائپ لائنوں اور نظام کو بہتر کریں تاکہ رساؤ نہ ہو۔ کمیونٹی واٹر مینجمنٹ گروپ بنائیں جو مقامی سطح پر پانی کے استعمال پر نگرانی رکھے۔

٭وضو و عبادات میں احتیاط:اسلام نے وضو میں بھی اسراف (فضول خرچی) سے منع فرمایا، چاہے دریا کے کنارے ہی کیوں نہ ہوں (ابن ماجہ)۔مساجد میں وضو کے لیے خودکار یا محدود بہاؤ والے نل لگانا چاہیے۔

٭ پانی صاف رکھنے کے اصول:جوہڑ، تالاب، یا دریا میں گندگی یا فالتو اشیاء نہ پھینکیں۔ بیت الخلاء اور گندے پانی کو صاف پانی کے ذخیرے سے دور رکھیں۔

٭پودے اور درخت لگائیں: درخت اور پودے زمین میں نمی محفوظ رکھتے ہیں، زیرزمین پانی کی سطح کو بلند کرتے ہیں۔

پانی اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم نعمت ہے جس پر ساری زندگی کا دار و مدار ہے۔ یہ صرف ایک (liquid) نہیں بلکہ زندگی کی بقا کا ذریعہ ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیمات، ہمارے اسلاف کے عمل، اور سائنسی تحقیق سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر ہم نے پانی کی حفاظت نہ کی تو ہماری آئندہ نسلوں کو اس کا شدید خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔لہٰذا ضروری ہے کہ ہم انفرادی طور پر بھی اپنی زندگیوں میں سادگی، کفایت شعاری، اور شعور پیدا کریں، اور اجتماعی طور پر اپنے معاشرے کو بیدار کریں۔ اسکول، مساجد، کالج، دفاتر اور گھروں میں پانی کی اہمیت پر گفتگو ہو، اور عملی اقدامات کیے جائیں۔یاد رکھیںقطرہ قطرہ مل کر دریا بنتا ہےاورضائع کیا گیا ایک قطرہ، کسی کی پیاس کا حق ہو سکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی نعمتوں کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

Comments are closed.