وقف ترمیمی بل اقلیتوں کی خودمختاری پر حملہ : قمر مصباحی

 

ملت سے احتجاج جاری رکھنے کی اپیل

 

جالے : وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک گیر سطح پر جاری عوامی بے چینی کے درمیان بسوٹا کے ریاستی صدر قمر مصباحی نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے اقلیتوں کی مذہبی، تعلیمی اور سماجی خودمختاری پر سیدھا حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل نہ صرف وقف ایکٹ کی روح کے منافی ہے بلکہ آئینِ ہند میں دیے گئے اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔

 

قمر مصباحی نے کہا کہ وقف جائیدادیں صدیوں سے ملتِ اسلامیہ کی دینی، تعلیمی اور فلاحی خدمات کا ذریعہ رہی ہیں۔ ان پر حکومتی مداخلت کا مطلب اقلیتی اداروں کی خودمختاری کو سلب کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وقف املاک کی نگرانی اور استعمال شریعت اور ملت کی ضروریات کے مطابق ہونا چاہیے، نہ کہ بیوروکریسی اور سرکاری تسلط کے زیرِ اثر۔

 

قمر مصباحی نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بل کی خامیوں کو مرکز کے سامنے اجاگر کرے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں فعال کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیتامڑھی میں ہو چکے پرامن احتجاج میں ملت کی بھرپور شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلمان اس مسئلے پر خاموش نہیں ہے۔

 

انہوں نے تمام علما، مشائخ، دانشوروں اور سماجی کارکنان سے اپیل کی کہ وہ احتجاج کی موجودہ تحریک کو جاری رکھیں اور مزید منظم طریقے سے عوام کو اس ترمیم کے خطرات سے آگاہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک قانونی مسئلہ نہیں بلکہ ملت کی شناخت، عزت اور اداروں کے تحفظ کا مسئلہ ہے۔

 

قمر مصباحی نے واضح کیا کہ یہ تحریک کسی مخصوص فرد یا جماعت کی نہیں بلکہ پوری ملت کی عزت اور بقا کی جنگ ہے، اور ہم آئینی دائرے میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خاموشی آئندہ نسلوں کی محرومی کا سبب بنے گی، اس لیے ہر فرد کو اپنی ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے آواز بلند کرنی چاہیے۔

 

اخیر میں انہوں نے کہا کہ ملت اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے بیدار ہے اور جمہوری و پرامن طریقے سے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی، جب تک کہ یہ غیر منصفانہ ترمیم واپس نہ لے لی جائے۔

 

Comments are closed.