بارہ بنکی: ’’ایک پیڑ ماں کے نام 2.0‘‘ مہم کا باوقار آغاز

گورنر آنندی بین پٹیل نے تروینی پودے لگا کر دیا ماحولیاتی تحفظ اور ماں کے احترام کا پیغام
بارہ بنکی (ابوشحمہ انصاری)اترپردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل نے ’’ایک پیڑ ماں کے نام 2.0‘‘ شجرکاری مہم کے تحت بارہ بنکی کے کینٹ احاطے میں پیپل، برگد اور نیم پر مشتمل تروینی کا پودا لگا کر اس ہمہ گیر ماحول دوست مہم کا باضابطہ آغاز کیا۔ یہ مہم ریاست میں ایک ہی دن میں 37 کروڑ پودے لگانے کے ہدف کا حصہ ہے۔
گورنر نے کہا کہ یہ صرف شجرکاری نہیں، بلکہ ماں کے احترام اور فطرت کے تئیں تشکر کا ایک قومی پیغام ہے۔ ہمیں آنے والی نسلوں کے لیے سبز اور صحت مند ماحول چھوڑنا ہوگا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سادہ طرزِ زندگی اپنائیں، سائیکل کا استعمال کریں، پانی اور ہوا کو آلودہ ہونے سے بچائیں اور لگائے گئے پودوں کی باقاعدہ دیکھ بھال کریں۔
پروگرام میں شجرکاری کے ساتھ ساتھ کچنار، گل موہر، باٹل برش اور کدم سمیت کئی اقسام کے پودے لگائے گئے۔ اس موقع پر ’’ایک پیڑ ماں کے نام‘‘ پر مبنی ایک مختصر فلم بھی جاری کی گئی۔
موقع پر موجود افراد میں وزیر خوراک و رسد ستیش چندر شرما، ضلع پنچایت صدر راج رانی راوت، ایم ایل اے کرسی ساکیندر پرتاپ ورما، ایم ایل سی انگد سنگھ، اوینیَش سنگھ پٹیل، بی جے پی ضلع صدر اروند موریہ، سیکریٹری بیسک ایجوکیشن ساریکا موہن، کرنل نیہا بھٹناگر، پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فاریسٹس انورا دھا ویموری، چیف کنزرویٹر آف فاریسٹس آدتیہ شرما، ضلع مجسٹریٹ ششانک ترپاٹھی، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ارپت وجے ورگیہ، سی ڈی او انا سُدن، ڈی ایف او آکاش دیپ بڑھاون کے علاوہ دیگر عوامی نمائندے، افسران، اسکولی طلبہ و طالبات، اساتذہ، سماجی کارکن اور شہری بڑی تعداد میں موجود تھے۔
پروگرام کے دوران پانچ آنگن واڑی مراکز کو کھیل کٹس، پانچ تغذیہ پٹلیاں (پوشن پٹلی)، پانچ سیلف ہیلپ گروپس کی خواتین کو تعریفی اسناد اور گرین گولڈ سرٹیفکیٹ بھی دیے گئے۔
ٹی بی سے متاثرہ مریضوں کو غذائی مدد کے طور پر 101 پوشن پٹلیوں کی تقسیم کا ذکر کرتے ہوئے گورنر نے اس جذبۂ خدمت کی ستائش کی اور ضلع کی دیگر صنعتی اکائیوں سے اپیل کی کہ وہ بھی اس کوشش میں شامل ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کو ان کی پسند کے مطابق پودوں کی اقسام فراہم کی جائیں اور میاواکی طرز پر شجرکاری کو فروغ دیا جائے، تاکہ کم زمین میں زیادہ درخت لگائے جا سکیں اور کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو۔
پروگرام میں ضلع انتظامیہ، عوامی نمائندوں، اسکولوں، اساتذہ، طلبہ، سماجی اداروں اور عام شہریوں کی بھرپور شرکت نے اسے ایک کامیاب اور عوامی تحریک کی شکل دے دی۔
Comments are closed.