Baseerat Online News Portal

مرکز اہل السنت والجماعت دینی و عصری علوم کا حسین امتزاج

کمپیوٹر کورس ، حلال فوڈ ورکشاپ ، دورہ میراث اور تقریری مقابلہ ایک نظر میں

مولانا محمد کلیم اللہ حنفی

مرکز اہل السنت والجماعت قرآن ،سنت اور فقہ کی اشاعت و تحفظ کے حوالے سے ایک معروف ادارہ ہے ۔ یہ ادارہ عالم اسلام کے معروف عالم دین متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن کی زیر نگرانی اپنی خدمات پیش کر رہا ہے اس ادارے کے قیام کا مقصدمکمل دین بالخصوص عقائد اسلامیہ کی اشاعت و حفاظت اور اپنی بساط کے مطابق دنیا بھر میں دینی، علمی، عملی اور اخلاقی رہنمائی کرنے کے لیے افراد تیار کرنا ہے۔یہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے ملحق اور حکومت پاکستان سے باقاعدہ رجسٹرڈ ہے ۔ نظام تعلیم کی جدید تقاضوںسے ہم آہنگی اس ادارے کی انفرادیت ہے ۔ یہاں حفظ و ناظرہ ، درس نظامی، التخصص فی التحقیق والدعوۃ، تخصص فی الافتاء میں لگ بھگ 300طلباء زیر تعلیم ہیں۔ یہاں وقتاً فوقتا مختلف جدید کورسز کرائے جاتے ہیں تاکہ طلبا دور حاضر کے تقاضوں کو سمجھیں اور ان کا دینی حل امت کے سامنے پیش کر سکیں۔
کمپیوٹر کورس:
دعوت دین میں جدید ذرائع ابلاغ کی اہمیت و ضرورت سے کسی صورت انکار نہیں کیا جا سکتا ،اس لیے علماء کرام کو اس میدان میں آگے بڑھ کر کام کرنا چاہیے۔ اس کے لیے جن فنون مثلا کمپیوٹر سافٹ ویئر ، ہارڈویئر ، ونڈو انسٹالنگ، کمپوزنگ،گرافک ڈیزائنگ،ویڈیو ایڈیٹنگ ،سوشل میڈیا،انٹر نیٹ ،آن لائن ٹیچنگ کے علاوہ مکبتہ شاملہ، مکتبہ جبریل وغیرہ سے استفادہ وغیرہ ان سب کی تربیت دی جاتی ہے تاکہ مستقبل میں طلباء میڈیااور ذرائع ابلاغ کا صحیح استعمال کر کے دین کے دعوتی میدان میں اپنی خدمات سرانجام دے سکیں۔ ابتدائی طور پرنئی ٹیکنالوجی کے حامل30 لیپ ٹاپ لیب میں موجود ہیں۔جس میں ہائی کوالیفائڈ ٹیچر زعالم دین جدید طریقہ تدریس ملٹی میڈیا پروجیکٹر کے ذریعے طلبا کو آئی ٹی ٹیکنالوجی سکھاتے ہیں۔جس کا باقاعدہ ٹیسٹ لیا جاتا ہے اور نمایاں پوزیشن لینے والے طلباء کو سرٹیفکیٹ اور شیلڈ دی جاتی ہے ۔
حلال فوڈ تربیتی ورکشاپ:
اسلام کے سادہ فطرتی اصول روح اور اخلاق کے ساتھ انسانی صحت کے بھی ضامن ہیں۔ اس حوالے سے مرکز اہل السنت والجماعت میں حلال فوڈ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد ہوا جس میں علماء کو ذمہ داریوں سے آگاہ کیا گیا۔ مفتی رئیس احمد شرعیہ ایڈوائزر حلال فوڈ نے درجہ تخصص فی التحقیق والدعوۃ اور تخصص فی الافتاء کے مفتیان کرام کو ملٹی میڈیا پروجیکٹر کے ذریعے لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ حلال فوڈ کا تعلق صرف بیف، چکن، مٹن ، ڈیری اور بیکری کی مصنوعات تک ہی نہیں نہیں بلکہ فوڈ، بیوریج، میڈیسن، کاسمیٹکس سمیت ادویات، آرائش وزیبائش کے آلات اور ٹیکسٹائل مصنوعات سب ہی مراد ہوتے ہیں۔ مستقبل قریب میں اس اصطلاح کے اندر اورزیادہ عموم اوروسعت آئے گی اور اگلے کچھ عرصے میں مصنوعات کی فنانسنگ، سورسنگ، پروسیسنگ، اسٹوریج اور مارکیٹنگ وغیرہ سب حلال فوڈز کے دائرے میں آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خوش آئند امر یہ ہے کہ آج دنیا بھر میں مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم صارفین بھی حلال پر اعتماد کرتے ہیں۔ حلال کا ٹریڈ مارک ایک مقبول و مرغوب علامت اور صحت وصفائی کی ضمانت بن گیا ہے اور جو مصنوعات اس علامت سے خالی ہوں وہ صارفین کے ایک بڑے طبقے سے محروم رہتی ہیں کیونکہ حلال فوڈ سے مقصود صرف تجارت نہیں بلکہ دنیا کو اسلام کے آسان،سادہ اور فطرت کے عین مطابق اصولوں سے واقف کرانا بھی ہے اور انہیں عملی طور پر یہ باور کرانا ہے کہ اسلامی اصول، روح اور اخلاق کے ساتھ ان کی صحت وزندگی کے بھی ضامن ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت ، کمپنیوں کے مالکان اور صارفین سب کااولین حق بنتا ہے کہ وہ اس بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی کو عام کریں علماء اس سلسلے میں مضبوط آواز اٹھائیں اور قوم کی رہنمائی کا یہ فریضہ بھی ادا کریں۔
دورہ میراث:
میراث کی شرعی تقسیم میںبہت کوتاہی پائی جاتی ہے۔ جبری ملکیت ،خواتین بالخصوص بیٹیوںکے وراثتی حقوق کے پامالی ،منقولی و غیر منقولی ترکہ و اثاثہ میں نابالغ بچوں کی حق تلفی، عاق کر کے وراثت سے محرومی اور پھر خاندانوں کے مابین ہونے والے لڑائی جھگڑے وراثت کے اسلامی طرز تقسیم سے دوری کا نتیجہ ہیں۔علماء اور مفتیان کرام کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ معاشرے میں وراثت کے اسلامی طرز تقسیم کو عام کریں اور اس بارے عوام کی مکمل رہنمائی کریں۔ علم میراث ایک اہم علم ہے بلکہ اس قدر اہم ہے کہ حدیث مبارک میں اس کو دین کا آدھا علم کہا گیا ہے۔یہ علم اس بات کا متقاضی ہے کہ اس کا بار بار مذاکرہ کیا جائے ،مرکز اہل السنت میں اس حوالے سے ہفتہ دورہ میراث کا انعقاد کیا گیانوجوان عالم دین مفتی محمد ناصر امین نے مفتیان کرام کو مسلسل ایک ہفتہ تک میراث کے اصول و ضوابط ، قواعدو قوانین اور جزئیات سے آگاہ کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام دینی جامعات میں دورہ میراث کرائے جائیں تاکہ طلباء اپنی اندر پائی جانے والی علمی کوتاہی کو ختم کر سکیں اور عوام کی اسلامی رہنمائی کا فریضہ بخوبی انجام دے سکیں۔ اپنی نوعیت کے منفرد اس دورے میں طلباء علماء اور مفتیان کرام نے خوب استفادہ کیا ۔
تقریری مقابلہ:
مدارس میں جہاں طلباء کی تعلیم و تربیت اور ان کے اخلاق و اعمال کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے وہاں اس بات کی بھی انہیں تربیت دی جاتی ہے کہ وہ اپنے اظہار مافی الضمیر کو احسن طریقے سے ادا کر سکیں ۔ اس حوالے سے مرکز اہل السنت والجماعت میں ہر جمعرات کو بزم ادب ہوتی ہے جس میں تمام طلباء کو مختصر وقت میں اظہار مافی الضمیرکا موقع دیا جاتا ہے اور ان کی کمزوریوں کی اصلاح کی جاتی ہے ہر تین ماہ بعد کسی عنوان پر تقریری مقابلہ رکھا جاتا ہے اس بار بھی تقریری مقابلے ہوئے جن میں طلباء نے خوب محنت سے جامع اور مفید گفتگو کی ۔ منصفین نے طلباء کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ دینی مدارس کے ان طبقات کو کہ جن کی زبان وبیان کے اثرات عامۃ الناس کے دلوں پر بہت گہرے ہوتے ہیں اگران کو مثبت عنوانات پر تیار کیا جائے اور پھر یہ پورے پاکستان میں محراب ومنبر کی آواز بن جائیں تو ہمارے ملک میں عدم برداشت کا ماحول رواداری اور قتل وغارت گری کا ماحول امن واخوت جبکہ فرقہ واریت کا ماحول امن میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
آخری گزارش:
میں اس تحریر کے توسط سے تمام قارئین سے کہنا چاہتا ہوں کہ مدارس کو قریب سے دیکھیں، یہ علم کی درسگاہیں ، عمل کی آماجگاہیں اور اخلاق کی خانقاہیںہیں ۔ یہ ہمارے اسلامی ورثے اور اثاثے کے قلعے ہیں اور اہلیان مدارس اسلامی تہذیب کے محافظ ہیں ۔ اپنے قلعوں اور محافظوں پر بداعتمادی کی فضانہ پیدا ہونے دیں۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
(بصیرت فیچرس)

Comments are closed.