Baseerat Online News Portal

حصول علم میں وقت کی اہمیت دلائل کی روشنی میں

مکرمی!

حصول علم میں اہمیت وقت کی ہے پکار نہ کر اسے بے کار کیونکہ یہ بہتر زندگی کا ہے پتوار جو بناتی ہے اسے خوشبودار اور دلاتی ہے اسے وقار و اقتدار جب کہ عدم قدر کی وجہ کر ذلت کی دھتکار اور پریشانی کی بھرمار ہوتی ہے ۔اس لئے حصول علم میں وقت کی اہمیت ہے کا ہر طالب علم کو کرنا چاہئے اقرار ۔کیونکہ قرائن و شواہد کے ساتھ ساتھ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جس نے وقت کی قدر کی تو وقت نے اسے عزت و رفعت اور شہرت کے آسمان پر پہنچادیا یہی وجہ ہے کہ علامہ یوسف القرضاوی کی کتاب”الوقت فی حیاۃ المسلم "ہمے بتاتی ہے کہ ہمارے اسلاف نے حفظ اوقات کی وجہ کر علم نافع، عمل صالح ،جھاد اور فتح مبین کے حصول کو ممکن بنا سکیں ۔ امام اربعۃ، امام ابن تیمیہ، علامہ ابن قیم، امام غزالی، امام شوکانی ،علامہ بھجیانی، علامہ البانی ،الطاف حسین حالی، علامہ شبلی نعمانی، علامہ ناناتوی اور علامہ ابن باز کے ساتھ ساتھ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی، شاہ عبد الرحیم، شاہ اسماعیل شہید، شاہ نذیر حسین محدث دہلوی اور علامہ نواب صدیق حسن خان بھوپالی کی زندگی کا مطالعہ ہمیں بتاتا ہے کہ امام وقت بننے کے لئے ایک طالب علم کو وقت کا صحیح استعمال کرنا بہت ضروری ہے۔اس لئے ایک عربی شاعر نے کہا "الوقت اثمن من الذہب "کہ وقت سونا سے زیادہ قیمتی ہے "ایک انگلش رائٹر کہتا ہے "ٹائم ایج گولڈ "کہ وقت سونا ہے "جب کہ ایک اردو شاعر کہتا ہے -وقت کی قدر کروگے تو سنبھل جاؤگے۔ وقت کا صحیح استعمال کی اسی اہمیت و افادیت کی وجہ کر اب ہم ذیل میں کچھ عقلی اور نقلی دلائل درج کررہے ہیں جس سے یہ واضح ہو جائے گا کہ حصول علم میں وقت کی کس قدر اہمیت و افادیت ہے ۔

(1)اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں "و الفجر و لیال عصر "تو کہی "والضحی و اللیل اذا سجی "جیسی بہت ساری آیات میں وقت کی قسم کھاکر اس کی اہمیت کو واضح کیا جو اس بات کی دلیل ہے حصول علم میں وقت کی اہمیت ہے

(2)سورہ ابراہیم آیت نمبر 33،34 اور سورہ الفرقان آیت نمبر 62 میں اللہ نے وقت کی اہمیت کو بیان کیا اور اس کی قدر کی تلقین کی جو اس بات کی دلیل ہے کہ حصول علم میں وقت کی اہمیت ہے ۔

(3)ترمذی ج 2 صفحہ 64 کے مطابق قیامت کے دن عمر، جوانی اور وقت کے بارے میں سوال کیا جائے گا جو اس بات کی دلیل ہے کہ حصول علم میں وقت کی اہمیت ہے۔

(4)اسلام کے ساری بنیادی احکام وقت سے مقید ہیں اسی طرح روزہ ، نماز، زکوۃ اور حج کا اپنے اپنے وقت پر آنا اور طلبہ کا ایک متعینہ مدت تک "طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم "کے حصول کے لئے کوشش کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ حصول علم میں وقت کی اہمیت ہے ۔

(5)نبی صلعم نے فرمایا "من حسن اسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ "اس حدیث میں اضاعت وقت کی ممانعت ہے اور "و ما نھکم عنہ فانتھوا”والی آیت کے مد نظر اس پر ایمان لانا ضروری ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حصول علم میں وقت کی اہمیت ہے ۔

(6)وقت اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اور نعمت کی ناقدری نہیں کی جاتی بلکہ اس کا صحیح استعمال کیا جاتا ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حصول علم میں وقت کی اہمیت ہے ۔

مذکورہ بالا کتاب و سنت کے دلائل اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں لیکن اس کے باوجود آج جب ہم طلبہ علوم نبویہ اور عصریہ پر طائرانہ نگاہ ڈالتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ وقت کو ضائع کرتے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ کون سے ایسے اسباب و عوامل ہیں جس کی وجہ کر وہ وقت کو ضائع بھی کردیتے اور انہیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا ذیل میں چند اسباب درج کیئے جارہے ہیں

 

(1)طلبہ کا اپنے گروپ میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے گپ لگانا۔

(2)فیس بک، واٹ سپ اور موبائل فون کا کثرت سے استعمال کرنا ۔

(3)غلط عادت کا ہوجاناجیسے فلمیں و کامیڈی دیکھنا ،گانا دیکھنا و سننا اور لڑکیوں سے بات کرنا وغیرہ۔

(4)زیادہ وقت کھیل اور سونے میں گزارنا اور کلاس اور مسجد سے غیر حاضر رہنا۔

(5)ایک دوسرے کی غیبت چنغل خوری کرنا، عیب جوئی کرنا ،ایک دوسرے کو لڑانے کی کوشش کرنا، طلبہ کے سامنے اساتذہ اور اساتذہ کے سامنے طلبہ کی کمیوں کو بتانا یا پھر تہمت لگانا اور اپنے آپ کو بہت زیادہ کامیاب اور لائق و فائق سمجھنا ۔

 

اگر عصر حاضر کے طلبہ مذکورہ بالا اسباب کا خاتمہ کردے اور وقت کا صحیح استعمال کرنے لگے تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ وہ کامیاب انسان ہونگے اور بہت سارے فائدے انہیں حاصل ہونگے جن میں چند اہم فوائد کو ذیل میں درج کیئے جارہے ہیں

(1)طلبہ کی ذہنی، فکری، جسمانی، جذباتی اور روحانی ترقی میں اضافہ ہوگا ۔

(2)طلبہ میں صحیح و غلط، حق و باطل اور عدل و انصاف میں تمیز کا سلیقہ آئے گا۔

(3)طلبہ کی زندگی خوشیوں سے معطر ہو جائے گی اور انہیں عزت و رفعت اور شان و شوکت کی بلند و بالا منزل ملے گی ۔

(4)طلبہ اپنے والدین کی امیدوں پر کھڑے اتریں گے اور ان کی ضعیفی کا سہارا بنیں گے ۔

(5)طلبہ صحیح طور پر اسلام اور اپنے مالک حقیقی کو پہچان سکیں گے ۔

(6)طلبہ کی دنیا و آخرت سنور جائے گی ۔

 

مذ کورہ بالا ان تمام فوائدکے ساتھ ساتھ قرائن و شواہد اور دلائل کو مد نظر رکھنے کے بعد یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ حصول علم میں وقت کی بہت زیادہ اہمیت ہے جس کا انکار ممکن اس لئے طلبہ و طالبات کو سوچنے ،سمجھنے اور وقت کا صحیح استعمال کرنے کی سخت ضرورت ہے ورنہ ہماری زندگی شاعر کے اس شعر پر کھڑی اترے گی ۔۔

صبح ہوئی شام ہوئی

عمر یونہی تمام ہوئی

ذیشان الہی منیر تیمی

مانو کالج اورنگ آباد

Comments are closed.