مسلمان عالمی سطح پر دہشت گردی کے شکار

دنیا بھرمیں مسلمانوں پر بڑھتے مظالم اور دہشت گردوں کی دہشت گردی ایک نظر میں!

صدیق احمد

جوگواڑ نوساری گجرات

 

آئے دن دنیا کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں، اور ہر روز کہیں نہ کہیں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے، انکو مارا اور کاٹا جارہا ہے، ان پر ظلم وتشدد کیا جا رہا ہے، حالانکہ اسلام ہر ایک کے ساتھ خیرخواہی،حسن سلوک، رواداری اورمذہبی تنافر کو ترک کر کے غیر مسلموں کے ساتھ بھی اچھے اخلاق سے پیش آنے کی تعلیم دیتا ہے، اور اکثر مسلمان اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گذار رہے ہیں، پھر بھی مسلمانوں کو ہی ہر جگہ کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ چونکہ انہیں پتہ ہے کہ ان کے پاس دستورِحیات قرآن کریم اور اللہ کادیا ہوا وہ نظام ہے کہ جس میں ان کی پوری زندگی کو صحیح طور پر بہتر سے بہتر گزارنے کا درس ہے،اور اسلام دشمن طاقتیں اپنے مذہبی کتابوں کو بالائے طاق رکھ کر خواہشات کے پیچھے چلتی رہیں، حتی کہ ان کا نظام برباد ہو گیا، معاشرہ تباہ ہوگیا، اسکا انکوبھی افسوس ہوا لیکن اسوقت پانی سر سی اوپر جا چکا تھا، چنانچہ انھوں نے سوچا کہ مسلمانوں کا بھی نظام حیات محفوظ نہ رہے، وہ اتنے بڑےحاسد اور شرپسند ہیں کہ وہ یہ دیکھنا نہیں چاہتے کہ مسلمانوں کا نظام برقرار رہے، زندہ رہے،اور باقی رہے، وہ تو اسلام کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو بھی نیست و نابود کرنا چاہتے ہیں،

اولاً انھوں نے ہتھیاروں کی طاقت سے جنگیں لڑی، اورمسلمانوں کو ختم کرنے کی کوشش کی، لیکن ہمیشہ شکست تسلیم کرتے رہے، جب دیکھا کہ ہم سامنے سے لڑنے کی طاقت نہیں رکھتے، سامنے سے مقابلہ نہیں کرسکتے، تو پیچھے سے درپردہ وار کرنا شروع کردیا، اور ایک ایک کرکے مسلمانوں کو نشانہ بنانے لگے لیکن اس کے باوجود مسلمانوں کو ہرا نہ سکے، تو اب نظریاتی جنگ شروع کی،اس کے لیے سب سے پہلے مسلمانوں کی طاقتوں کو کمزور کرکے مسلم ممالک کے مختلف ٹکڑے کردیئے، پھر الگ الگ جگہ حملہ کرنے کے ساتھ ساتھ حرام اشیاء اشیاء خوردونوش میں ملا کر ان کے پیٹوں میں پہنچایا، اور میڈیا کے ذریعے ان کے تئیں تمام انسانیت کے دل میں نفرت کا زہر گھولتے رہے ، تاکہ کوئی ان کے قریب نہ ہو، اور نہ ہی کوئی ان کے مذہب سے متأثر ہوسکے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ سچا مذہب ہے، محض عناد و سرکشی ان کے لیے اسلام قبول کرنے سے مانع بنتی ہے،

بالآخر وہ اس مشن کے لیے ہرممکن قوت وطاقت کا استعمال کرنے لگے، اور سب سے پہلے یہ کام کیا کہ مسلمانوں کی اسلام کی تاریخ اور مسلم حکمرانوں کی زندگی کا غلط نقشہ پیش کرکے مسلمانوں کواپنی تاریخ سے اپنےحکمرانوں سے اپنے گذرے ہوئے سپہ سالاروں کی زندگی سے بدظن کرنے لگے، اور پھر کتابوں کو ہیر پھیر کر کے تحریف وتبدیلی کرکے پیش کیا اور عربی زبان میں ایسی لغت لکھی جو تمام لوگوں کا مرجع بن گئ، لیکن یہ ساری مہارت یہ سارا کام مسلمانوں کے مذہب کو سمجھ کر پڑھ کر اس میں غلط باتیں داخل کرنے اور ان کو جواب دینے، اور ان کو گمراہ کرنے کے لئے استعمال کرتے تھے، رات دن محنت کرتے اور ادھر مسلمانوں نے جب محسوس کیا جب معاملہ بہت آگے نکل چکا تھا، پھر بھی جہاں تک ممکن ہو سکا مسلمانوں نے اپنی طاقت اس کے دفاع میں ناپاک سازش کا پردہ فاش کرنے، اور صحیح حقیقت کو سامنے پیش کرنے کی انتھک کوشش کی، لیکن یہ سب اس کے مقابلے میں کچھ نہ ہونے کے برابر تھا، اور انکی سازشوں کا اثر اتنا زیادہ بڑھ گیا کہ خود مسلمان سوال اٹھانے لگے، اور ادھر اسلام دشمن طاقتوں کو موقع ملا، اب وہ اس کو لے کر غلط استعمال کرکے پھر اپنی ناپاک حرکتوں ناپاک سازشوں کو کامیاب بنانے میں لگ گئے، مسلمانوں کو آپس میں الجھا کر بعض زر خرید غلام کے ذریعے امت کو گمراہ کرنے میں مستقل جٹے رہے، دوسری طرف مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام لگا کر پھنسانے اور ان کو بلاوجہ سلاخوں کے پیچھے ڈھکیلنے کی کوشش ہی نہیں کی، بلکہ مستقل اس میں لگ گئے، اور ادھرشر پسندوں کو موقع ملا جو مذہبی منافرت اور آپس میں لڑائی جھگڑا کرکے مسلمانوں پر حملہ آور ہونے ان کو بد نام کرکے ان کی زندگی کو اجیرن کرنے میں لگے ہوئے تھے، اور ان میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کررہے تھے، جبکہ اس کے لئے ان کے چیلے چپاٹے بھی کام کر رہے تھے، جس سے مزید انکی قوت بڑھ گئی، اور کچھ مسلمانوں کو بھی اس کام کے لئے زرخرید غلام بناکر استعمال کیا جانے لگا، اب وہ دن دیکھنا پڑا کہ صرف اور صرف آنسو بہانے اور افسوس کرنے کا وقت رہ گیا، کچھ بول سکتے ہیں نہ اپنا حق وصول کرنے کے لیے اٹھ سکتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ زبانی گنگ کر دی گئی، لنگڑا اور لولھا بنا دیا گیا، اور اب تو حالات اتنے سنگین ہو گئے کہ صرف شک کی بنیاد پر خواہ مخواہ مسلمانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے ، اور قیدو بند کرکے ان کی زندگی کو برباد کرنے کی گویا عادت سی بن گئی ہے، اک طرف مسلمانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف مسلمانوں کی جانیں لی جارہی ہے، تمام تر منظم سازشوں کے تحت چہار سمت سے امت مسلمہ پر کبھی فدائین حملے، کیے جا رہے ہیں، اور کبھی انکو لو جھاد کبھی داعش کبھی گئوکشی کے نام پر گرفتار کیا جارہا ہے، لیکن افسوس صد افسوس مسلم حکمرانوں کے سروں پر جوں تک نہیں رینگتی ہے، وہ اپنے تعلقات کو روز بروز بڑھاتے جا رہے ہیں، اور چند ممالک جو اسلام کے لئے مسلمانوں کے لیے آواز اٹھاتے ہیں ان پر دباؤ بنا کر ان کی آوازوں کو بھی دبایا جا رہا ہے، اور ہمارے ملک میں سیاست کے لیے مذہب کے نام پر نفرت کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے، اور جب کوئی اپنے حقوق کی حصولیابی کے لئے آواز اٹھائے تو انھیں ملزم ٹھہرا کر کبھی آئین اور قانون کا زور دکھا کر ان پر دفعات پر دفعات لگائے جارہے ہیں، جبکہ وہ خود قانون کو پس پشت ڈال کر جو جی چاہے کر رہے ہیں، اور شوشل میڈیا سے لیکر انٹر نیشنل اور عالمی میڈیا بھی صرف مسلمانوں کو ہی دہشت گرد قرار دے رہی ہے، اہسا لگتا ہے کہ "دہشت گرد "کا جملہ مسلمانوں کے لیے ہی وضع کیا گیا ہے،

 

اتنے مختلف کیوں ہیں فیصلوں کے پیمانے

ہم کریں تو دہشت گرد تم کرو تو دیوانے

 

اور اس سے بڑھ کر تعجب کی بات تو یہ ہے کہ مسلمان جب اپنے حق کی حصولیابی کے لیے کھڑا ہو تو انھیں دہشت گرد کہنے میں اور ثابت کرنے میں اتنے غلو اور مبالغہ آرائ سے کام لیتے ہیں کہ مذہب اسلام کو دہشت گردی کا مذہب قرار دیتے ہیں، جبکہ اسلام مخالف طاقتیں ہر روز کہیں نہ کہیں بے چارے مسلمانوں کو ظلم و تشدد کرکے ناحق انکا خون بہاتے ہیں، اور بلا وجہ انکو شہید کردیتے ہیں، محض اسوجہ سے کہ وہ مسلمان ہیں، انھیں کوئ عیسائ دہشت گرد، یہودی دہشت گرد،اور سنگھی دہشت گرد، نہیں کہتا، انھیں کبھی تو دماغی معذور بنا کر، اور کبھی تو یہ کہ کر پیش کیا جاتا ہے کہ دہشت گرد کا کوئ مذہب نہیں ہوتا، اور انکو بچانے کی کوشش کی جاتی ہے حتی کہ میڈیا پر پابندی لگا دی جاتی ہے کہ ا نکی ویڈیو وائرل نہ کرے،

آخر مسلمانوں کے ساتھ ہی اتنی نا انصافی اور متعصبانہ رویہ کیوں؟

اور صلیبی دہشت گرد مسلمانوں کا ناحق خون بہاتے ہیں تو ان کے ویڈیوز اور تصویروں کو چہرہ مسخ کرکے دکھایا جاتا ہے، اور انہیں کبھی ذہنی مریض قرار دیا جاتا ہے، تو کبھی صرف ان کے عمل کی مذمت کی جاتی ہے، اور دیگر مسلمانوں کے ساتھ نارواں سلوک برتنے کے باوجود ان کو اپنے حقوق کے حصولیابی کے لئے کھڑے ہونے پر، یا آواز اٹھانے پر جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے، اور کبھی تو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے، ادھر تمام مسلمانوں کے رخ کو ایک صلیبی دہشت گرد کے ذریعے چرچ نیوزی لینڈ کی مساجد میں حملہ کراکے انکی طرف پھیر دیا گیا، اور ادھر غزہ پر اسرائیل نے حملہ کردیا، ہزاروں مسلمانوں کو شہید کر دیا پھر بھی وہ امن کے علمبردار کہلاتے ہیں، حالانکہ یہ کھلم کھلا دہشت گردی اور انسانیت سے گرا ہوا عمل ہے، کہ اسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، اور ایسے صلیبی دہشت گردوں کو جتنی بھی سزا دی جائے کم ہے،

ان کے مذہب پرآنچ آتی ہے تو مذہب بھول جاتے اور کہتے ہیں کہ دہشتگرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا لیکن جب مسلمانوں پر الزام لگا کر پیش کرتے ہیں تو اسلام پر دہشت گردی کا الزام لگاتے ہیں، ابھی ابھی میں نیوزی لینڈ کے مساجد میں نماز جمعہ کے وقت سفاکی سے بے رحمی سے حملہ کیا، کھلے عام قتل کیا 50 مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا، جو دو مساجد پر حملہ کیا گیا اور اس کی باقاعدہ ویڈیو گرافی کی گئی، اتنا سب کرنے کے باوجود بھی انہیں دہشت گرد نہیں قراردیا جا رہا ہے، عالمی میڈیا کیوں خاموش ہے؟ اور ادھر ہندوستان میں کچھ خبیث طبیعت کے لوگ خوشی منا رہے اور مقتول مسلمانوں پر سوشل میڈیا پر لطیفے بنا رہے ہیں، انھیں شرم نہیں آتی اور پلوامہ حملہ انھیں یاد نہیں ہے قطع نظراسکےکہ کس نےکروایا کس نے کیا کیوں کروایا اسکے پیچھے کیا سازش تھی اور کس نے اس پر سیاست کی محض انکے متعلق غلط تبصرہ کرنے کی وجہ سے صحافیوں کو حراست میں لے لیا گیا، اور اب کیوں ان پر کارروائ نہیں کی جارہی ہے؟ یہ کھلم کھلا متعصبانہ رویہ ہے جو جمھوریت اور سیکولیرزم کے لیے سم قاتل ہے، اگر اسکا علاج نہ کیا گیا تو ملک میں تعصب بڑھ کر ایک دن ایسا آئےگا کہ متعصبانہ رویہ رکھنے والے درندے اور اقلیتوں کے خون کے پیاسے بن جائیں گے، عالمی میڈیا میں قاتل اور دہشتگرد کے بجائے گن مین کہا جارہا ہے،

صہیونی دہشت گرد 1050 برس اور سنگھی دہشت گرد 95 سال سے مسلسل محنت کررہے ہیں، کہ انکا غلبہ ہوجائے، اور اسکے لیے وہ مسلمانوں پر ظلم وتشدد سے لیکر انکی عزت سے کھلواڑ کرنے مذہب اسلام کا غلط نقشہ پیش کرنے اور ا سمیں تحریف وتبدیلی کرکے مسلمانوں کی تاریخ انکے سپہ سالاروں کی تاریخ کو مسخ کرنے میں مستقل طور پر لگے ہوئے ہیں، تاکہ اسلام اور مسلمان مغلوب ہوجائیں،

کان کھول کر سن لیں!!! اسلام انشاء اللہ قیامت تک کبھی بھی تمھاری کسی طاقت سے بھی مغلوب نہیں ہوسکتا ہے اور نہ ہی مسلمان مغلوب ہوسکتا ہے، اور امت مسلمہ پوری کی پوری ایک جسم کی طرح ہے، کہ ایک اعضاء کوتکلیف ہوگی تو پورا جسم اسکے لیے جاگے گا،

اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دباؤگے

 

البتہ اس سلسلے میں نیوزیلنڈ کےوزیر اعظم کا رویہ مبارکبادی کے قابل ہے کہ انھوں نے فورا اسے گرفتار کیا، اور اس کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا، اور اس دن کو تاریخ کا سیاہ دن قراردیا، اورخود جاکر لوگوں کی تعزیت کی اور وہاں کے لوگوں نے بھی مسلمانوں کا ساتھ دیا اور اسکے خلاف متحد ہوکر کھڑے ہوئے، لیکن افسوس ہے کہ گزرے ہوئے اس سانحہ پر اسلام دہشتگرد کہنے والے کے آسٹریلیاکے ایک آدمی کو ایک بچے نے میڈیا کے سامنے گندا انڈا ماردیا کہ پوری دنیا کے سامنے ظاہر ہوگیا کہ اسلام امن وسلامتی کامذہب ہے اور صلیبی دہشت گرد ہیں ؟

اور دہشت گرد نے اپنے گن پر جو لکھا تھا وہ مذہبی تعصب کا واضح ثبوت ہے، اس گن پر صلیبی جنگوں کی ایس آئی جنرل کے نام درج ہے، اور ویانا1683 کی جنگ کی طرف اشارہ ہے،جو ترک مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان اس سن میں ہوئی تھی، عالم اسلام کو سانپ سونگھ گیا، عمران خان اور رجب طیب اردگان نے اسے دہشت گردانہ حملہ قرار دیا جبکہ سلمان شاہ سلمان نے بھی اس کی مذمت کی، لیکن سنگھی میڈیا جو خود زعفرانی دہشت گردی کا حامی ہے ، اس سیاہ فام دہشت گرد کی دہشت گردی کا پردہ فاش کرنےسے آج کترا رہا ہے، اور جو بی جی پی یا آر ایس ایس کا ساتھ نہ دے اسے دیش کاغدار قرار دینے میں کبھی پیچھے نہیں ہٹتاہے، ابھی ایک مسلمان شخص کو محض بی جی پی کی ہاں میں ہاں نہ بھرنے کی وجہ سے ایک جم غفیر نے پٹائ کی اور دیش کا غدار قرار دیا، "اسلاموفوبیا "آگے بڑھ کر دہشت گردی میں تبدیل ہوگیا، آ پ اگر بکھری ہوئ کڑی کوملا کر دیکھیں تو ان شیطانی نظریا تی آقاؤں کی فہرست میں ایک اور نام جڑ جاتا ہے جو 2002 میں بے گناہ مسلمانوں کا قتل کیے تھے، اسوقت شہید ہونے والے مسلمانوں کو خنزیر تک لکھتے ہیں وہ سب کون ہیں؟ یاد رکھیے وہ سب وزیر اعظم کو فولو کرنے والے ہیں، لیکن وزیر اعظم کی زبان پر جنبش تک نہیں ہوئ، مظفر نگر کے فسادات کرانے والے، کاسگنج میں فساد کرانے والے اور ہندوستان کے مختلف علاقوں میں مسلمانوں میں خوف وہراس پھیلانے والے اور مذہب کے نام پر نفرت پیداکرنے والے لوگوں کے خلاف کوئ کارراوئ نہیں کی جاتی، بلکہ ایسے مجرموں کو باعزت رہا کیا جارہا ہے آخر یہی جمھوریت ہے؟

ابھی ان سب حملوں کو تھوڑا وقت بھی نہیں گذرا کہ جمعرات کی رات بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی شہر "برمنگھم” میں چار مساجد پر حملے کیے گئے، اور دو عبادتگاہوں میں ایک شخص کو ہتھوڑے سے کھڑکی کو چکنا چور کرتے دیکھا گیا، کیا ہورہا ہے کب تک ظالم دہشت گردوں کو چھوٹ دی جاتی رہے گی، اقوام متحدہ کیوں انکے خلاف کارروائ نہیں کر رہی ہے کیا اسلیے کہ وہ سب مسلمان نہیں ہیں؟ یہ تعصب نہیں تو اور کیا ہے؟

اور مسلمانوں کے لیے بھی نہایت ہی افسوس کامقام یہ ہے کہ مسلمانوں کو انکے سپہ سالاروں کی اوراسلام کی تاریخ کا ذرہ برابر بھی علم نہیں ہے، مسلم فاتحین مسلم خلفاء کے احوال سے ذرہ برابر واقفیت نہیں ہے،

یہ بات بھی مسلمانوں کے لیے قابل فکر ہے کہ ایک دہشت گرد آسٹریلیا میں پیدا ہوا برینٹن ٹارینٹ نے 50 مسلمانوں کو مسجد میں گھنس کر شہید کردیا لیکن کوئ بھی ایسا شخص نہیں تھا جو جسمانی ورزش اور احتیاطی تدابیر کے حربوں جان کر اسکو استعمال کر سکے، یا اپنا بچاؤ کر سکے، یہ سب جسمانی ورزش اور بچاؤ کی تدبیر نہ سیکھنے کا بھی نتیجہ ہے، اور ہندوستان میں آر ایس ایس کے بچوں کو ہتھیار چلانا سکھایا جارہا ہے، اور مسلمانوں پر اتنی پابندی کہ وہ اپنے بچاؤ کے حربے کو بھی نہ سیکھ سکیں آخر اب بھی جمھوریت زندہ ہے؟

 

علامہ اقبال نے کیاہی خوب کہا ہے

 

تقدیر کے قاضی کا فتوی ازل ہی سے ہے

ہے جرم ضعیفی کی سزاء مرگ مفاجات

 

یاد رہے رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے میری امت کو تین باتوں کی ضمانت دی ہے کہ۱) میری امت قحط سے ہلاک نہیں ہوگی ۲) دشمن میری امت کے وجود کو ختم نہیں کر پائیں گے۳) اور میری امت گمراہی پر اتفاق نہیں کرے گی( الحدیث)

اسلیے اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں اور اسلام کو ختم کرنے کا خواب دیکھنا چھوڑدیں!!

 

نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن

پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائےگا

 

ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گردنے ایک رپورٹ کے مطابق دو دن قبل 74 صفات کا لیٹریچر سوشل میڈیا پر جاری کیا تھا، کیا اس وقت کسی کو خبر نہیں تھی؟ اور اور دہشت گردی کی 17 منٹ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی تھی فیس بک کے ذریعے لوگوں کو لائیو دکھایا جارہا تھا اس وقت کسی کی آنکھ نہیں کھلی؟ یاد رکھیے!! مسلمانوں کو دہشتگرد کہنے والے خود دہشتگردہیں، میڈیا جو جمہوریت کا ستون کہلاتا ہے آج وہی جمہوریت کے لئے سم قاتل بن گیا ہے، ابھی پلوامہ حملے میں مسلمان بھی جاں بحق ہوئے، اور جتنا مسلمانوں نے اسکی مذمت کی اسکے لیے کینڈل مارچ نکالے اتنا تو غیر مسلموں نے بھی نہیں کیا، پھر بھی ادھر کشمیری مسلمانوں کو پریشان کیا جارہا ہے، انہیں کشمیر چاہیے لیکن کشمیری نہیں،

آخر ان تمام حالات کے اسباب کیا ہیں:

مسلمانوں کی غفلت ولاپرواہی بھی ہے،

مسلمانوں کا سپہ سالا روں اسلام اور مسلم خلفاء کی تاریخ سے ناواقفیت،

مسلمانوں کے تئیں عناد وسر کشی بغض و حسد اور کینہ ہے،

مسلمانوں کے پاس دستور حیات محفوظ ہے اسکو ضائع کرنا چاہتی ہے باطل طاقتیں،

مسلمانوں کے غلط نقشہ کو پیش کرنا چاہتی ہے کہ اسلام سے لوگ متأثر ہوکر مسلمان نہ ہوجائے،

مسلمانوں پر دباؤ بنا کر ان میں خوف وہراس پیدا کر کے ڈرا دھمکا کر رکھنا تاکہ نہ وہ اپنی ماضی کی تاریخ کو دہرا سکے اور نہ ہی مستقبل میں یک جٹ ہو کر متحد ہوکر مضبوط طاقت بن سکے،

ہمیں ان تمام چیزوں پر غور کر کے ان کا علاج کرنا ہوگا، اور اپنے آپ کو علمی وعملی میدان میں کامیاب بنا کر ثابت قدمی کے ساتھ متحد ہوکر آگے آنا ہوگا، اور باطل طاقتوں کا نظریاتی جنگوں کا ایمانی طاقت سے بھر پور مقابلہ کرنا ہوگا ورنہ وہ دن دور نہیں کہ جمھوریت کا خون بہا کر اسکا بھی حال اندلس اور اسپین جیسا ہو جائے گا، کہ نماز واذان تو در کنار اللہ کا نام لینا بھی جرم قرار دیدیاجائےگا،

 

اٹھو کہ تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے

خدا بھی اہل ہمت کو ہی پرواز دیتا ہے

 

الغرض اسی لیے دنیا بھر کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندوستانی مسلمانوں کو بھی طرح طرح سے پریشان کیا جارہا ہے، انکے نوجوانوں کو بلا وجہ ملزم ٹہرا کر کبھی داعش کبھی گؤ کشی کبھی لو جھاد کے نام پر گرفتار کیا جارہا ہے، اور انکے اوقات کوبرباد کیا جارہا ہے،اور جب کوئ صحافی اسکے خلاف آواز اٹھائے، یا حق بات کو سامنے لائے تو انکو یا تو گرفتار کرلیا جاتا ہے، یاا نھیں زر خرید غلام بنا کر خاموش کردیا جاتا ہے، یا انکو جان سے ہی ماردیا جاتا ہے،

کیا یہی جمھوریت ہے؟ کیا یہی آئین سبق دیتا ہے؟ کیا یہ آئین ہند سے کھلواڑ نہیں ہے؟ ادھر شر پسند عناصر مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا جملہ بازی کرتے رہتے ہیں انھیں کچھ نہیں کہا جارہا ہے؟ آئے دن مسلمانوں کو ایک بھیڑ آکر مارتی ہے، ڈرا دھمکا کر کبھی تو کچھ کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے، اور کبھی زخمی کردیتی ہے، لیکن نہ انکے خلاف ایف آئ درج ہوتی ہے، نہ کوئ کارروائ، محض اسلیے کہ مظلوم مسلمان ہیں، کیا یہی جمھوریت ہے؟ کیا اسی لیے ملک کو انگریزوں کے چنگل سے آزاد کرایا گیا تھا؟ ابھی سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمین کو بری کردیا گیا دعوی ہے کہ ثبوت نہیں مل سکا جبکہ وہ حقیقی مجرم ہیں اور دوسری طرف مسلمانوں کو بلاثبوت جیلوں میں ٹھونسا جارہاہے،کیا یہی انصاف ہے؟ مسلمانوں کو پکڑ کر زبردستی انکی ڈاڑھی کاٹی جارہی ہے، کہیں انکو کفریہ کلمات بولنے پر مجبور کیا جارہا ہے کیا یہ آئین کے خلاف نہیں؟ کیا آئین نے ہندوستانی مسلمانوں کو مذہبی آزادی نہیں دی ہے؟کیا ہمیں ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کاحق نہیں؟

(بصیرت فیچرس)

Comments are closed.