*عقیدہ توحید کی دعوت،قرآنی ہدایات اوراسلامی تعلیمات کا خلاصہ*

*مفتی تقی عثمانی پرقاتلانہ حملہ کی شدید مذمت،مولاناحافظ سرفراز احمد قاسمی*
اسلامی تعلیمات پر اگر غور وفکر کیاجائے تو معلوم ہوگا کہ بحیثیت انسان، اسلام کسی غیرمسلم کی توہین و تحقیر سے منع کرتاہے اوراسکی سخت مخالفت کرتاہے،اسلام جس طرح مسلمانوں کا مذہب ہے اسی طرح انسانیت کا مذہب بھی ہے،اسلئے اسلام نے اسکا خصوصی خیال رکھاکہ ایک انسان جسکا مذہب کچھ بھی ہو اسکااوراسکے مذہب کااحترام ضرور کیاجائے،مذہب کے معاملے میں دوباتیں بنیادی اہمیت کی حامل ہیں،ایک اپنے دین وایمان پر ثابت قدمی و استقامت، دوسرے مذہبی جذبات کا احترام، ہجرت سے قبل رسول اکرمؐ چاہتے تھے کہ اہل مکہ اگر اسلام قبول نہ بھی کریں تو کم ازکم مسلمانوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اوراسکی تبلیغ واشاعت کی اجازت دیں،چنانچہ مکہ کے لوگوں نے اسکے لئے آپؐ کو دو فارمولے پیش کئے ایک یہ تھا کہ ہم دنوں کی تقسیم کرلیں کچھ دن ہمارے دیوی دیوتاؤں کی عبادت ہو جس میں آپؐ بھی شریک ہوں اورکچھ دن آپؐ کے خدا کی عبادت ہو اس میں ہم بھی شرکت کریں،اور دوسرا فارمولہ یہ تھاکہ دنوں کی تقسیم نہ ہو بلکہ روز آپؐ کے خداکی بھی عبادت ہو اورہمارے معبودوں کی بھی، دونوں کی عبادتوں میں آپ بھی شرکت کریں اورہم بھی شریک ہوں،لیکن قرآن کریم نے ان دونوں فارمولوں اورتجویز کو شرک کی ملاوٹ کی وجہ سے ردکردیا،اس الگ قرآن کریم نے ایک تیسرافارمولہ پیش کیا کہ اگراہل مکہ ایمان لانے اوراسلام قبول کرنے کےلئے تیار نہیں ہیں تو یہ بات قابل عمل ہے کہ مشرکین اپنے دین ومذہب پر عمل کریں اورمسلمانوں کوانکے دین ومذہب پر عمل کرنے کی اجازت دیں،ان خیالات کااظہار شہر حیدرآباد کے ممتاز اور متحرک عالم دین مولانا حافظ سرفراز احمد ملی القاسمی جنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک حیدرآباد نے یہاں اپنے ایک بیان میں کیا،انھوں نے کہاکہ اسلام نام ہے اعتدال اورمیانہ روی کا،نہ کہ شدت پسندی اورافراط وتفریط کا،ایک جگہ قرآن میں ارشاد ہے کہ”تمہارے لئے تمہارا دین اورمیرے لئے میرادین ہے”(کافرون)اسلام نے دوسرے مذاہب کااحترام کرنے اورانکے مذہبی امور میں عدم مداخلت کی تعلیم دی،اوراسکو کلیدی اہمیت عطاکی، عقیدہ توحید کی دعوت قرآنی ہدایات اوراسلامی تعلیمات کا نچوڑ اورخلاصہ ہے،اسلام میں کوئی چیز توحید سے زیادہ مطلوب ومحمود نہیں، اور شرک سے زیادہ کوئی چیز قابل ترک اورمذموم بھی نہیں، لیکن اسکے ساتھ ساتھ مذہب اسلام نے حددرجہ مذہبی رواداری کی تعلیم دی، اورپوری وضاحت کے ساتھ قرآن نے یہ اعلان کیاکہ ہرشخص کو عقیدہ کی آزادی حاصل ہے اورکسی مذہب کے قبول کرنے کےلئے کسی بھی طرح کاجبروتشدد جائز نہیں، سورہ بقرہ میں ہے کہ” دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں اورہدایت گمراہی کےمقابلے میں واضح ہوچکی ہے،مولانا نے مزید کہا کہ یہ بات بھی ذہن نشین کرناضروری ہے کہ دوسرے مذہبی گروہوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور برا بھلا کہنے کی اسلام ہر گز اجازت نہیں دیتا،دوسری قومیں جن دیوی دیوتاؤں کی پرستش کرتی ہیں انکو برا بھلا کہنا بالکل غلط ہے، حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلام خدا کی ذات و صفات میں کسی کی شرکت کو جائز نہیں سمجھتا،لیکن اسکے باوجود پھر بھی مذہبی رواداری کے تحت ان معبودانِ باطلہ کے بارے میں ناشائستہ باتیں کہنے سے منع کیا، ایک جگہ قرآن میں ہے کہ”وہ لوگ اللہ کے سوا جنکی عبادت کرتے ہیں تم انکو برا بھلا ہرگز نہ کہو”(انعام)مولاناقاسمی نے چند دنوں قبل مسجد حملہ اور کل گذشتہ عالم اسلام کے نامور، اورمعروف اسلامی اسکالر مفتی تقی عثمانی صاحب قاتلانہ حملوں کی شدید اورسخت الفاظ میں مذمت کی،اورمجرمین کو سخت سزا دینے کامطالبہ کیا،مفتی تقی عثمانی کے قافلے میں شہید اورنیوزلینڈ کے شہداء کےلیے مغفرت کی دعاکی، نیز انکے اہل خانہ سے صبر تحمل اوراظہار تعزیت کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(بصیرت فیچرس)

Comments are closed.