ہر قدم پہ ہو احتسابِ عمل

تحریر:شیخِ طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی دامت برکاتہم
(سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ)
گذشتہ رات ایک کتاب کا مطالعہ کر رہاتھا، کتاب اچھی تھی پڑھنے میں دل لگ گیاوقت گذرنےکااحساس بھی نہ ہوا،رات دو بجےگھڑی پر نظرپڑی،احساس ہوا کہ وقت زیادہ ہوگیااب سوجاناچاہئے،بستر سےاٹھ کر غسل خانہ کی طرف جانے لگا،تومیرے دونوں بچوں محمدنورین( عمرچارسال) اورعائشہ حورین(عمردیڑھ سال)پرنظرپڑی معصومیت بھی کیاچیز ہے؟ بے ساختہ دل میں پیار امڈا، اس عاجزکامعمول ہے کہ جب بھی بچوں پر نظر پڑتی ہےتود ل ہی د ل میں دعا کرتاہوں کہ خداوندا!میری اولاد کو علم دین،تقویٰ، نیکی اورسعادت سے نوازاور ہرشراور مکروہ سے محفوظ رکھ اس وقت بھی فوراً ذہن دعا کی طرف متوجہ ہوا،مگر اولاد کی صلاح وفلاح کی دعاکے ساتھ یہ دعا بھی زبان پر جاری ہوئی کہ پاک پروردگار مجھے بہترین باپ بننے کی توفیق دے،شفقت کرنے والا باپ،حق ادا کرنے اور نیکی کی راہ پر چلنے والاباپ،اولاد کے لیے سایہ رحمت بننے والا باپ ! پھر یہ خیال آیا کہ ہم لوگ اولاد کے نیک اور پرہیز گار بننے کی دعاتومانگتے ہیں مگر اپنے لیے بہترین باپ بننے کی دعا کم ہی لو گ مانگتےہیں،حالانکہ یہ دعا بھی اتنی ہی ضرور ی ہے جتنی اولاد کی سعادت اورصلاح و تقویٰ کی دعا ! اس لیے کہ ماں باپ اگراچھے ماں باپ نہ ہوں تو اولاد کیسے اچھی اولاد بنے گی۔ قرآن پاک کی دعارَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَاوَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَالِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا (سورہ فرقان آیت۷۴)(اے ہمارے پروردگارہمیں اپنے بیوی بچوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرمااور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنادے) پر غور کیاجائے تواس نکتے تک رسائی ہو سکتی ہے کہ بیوی اور اولاد کی نیکی کے ساتھ خود اپنے آپ کی نیکی اور پرہیز گاری کی دعا تعلیم فرمائی گئی ہے، جس میں اشارہ ہے کہ نیکی کی وراثت اوپر سے نیچے آئے گی پرہیزگاری باپ سے بیٹے میں منتقل ہو گی،دینداری اورخدا کاخوف ماں کے دل سے بیٹی کے د ل میں آئے گاپانی کاچشمہ اگراوپر سےگندا اورغلیظ ہوتو نیچے کی طرف جانے والا پانی بھی گندہ اور غلیظ ہی ہوگا، میرے والد ماجد رحمۃﷲ علیہ فرمایاکرتے تھےمچھلی ہمیشہ سر کی طرف سے سڑتی ہے، اور بگاڑ ہمیشہ اوپر کی طر ف سے آتاہے،سرپرست بگڑے ہوں گے توماتحت بھی بگڑیں گے اور بڑے سرکش ہوں گے توچھوٹے بھی بغاوت کی راہ اپنائیں گے،اکابر ضد اورانانیت کو سینے سےلگائیں گے تواصاغر بھی ہٹ دھرمی اور خود رائی کوحرزجاں بنائیں گے۔ لسان العصر اکبر الہ آبادی نے فرمایاتھا
کیا تعجب ہے جو لڑکوں نے بھلایا گھر کو
جب کہ بوڑھے روش دین خدا بھول گئے
عربی شاعر نے بھی اپنے پیرائے میں اسی حقیقت کو یوں بیان کیا ہے۔
اذکان رب البیت بالطبل ضاربا
فلا تلم الاولاد فیہ علی الرقص
(جب خاندان کاسربراہ ڈھول پیٹ رہاہوتو اس خاندان کے لڑکوں کو ناچنے گانے پر ملامت نہ کرو)
اولاد کی تربیت ماں باپ کی ذمہ داری ہے نیکی اورپرہیزگاری کے راستے پر چلے بغیر تربیت کاکام نہیں ہوسکتا،خود بے احتیاطی کی زندگی گذارنا،لہو و لعب میں مشغول رہنا،خلوت و جلوت میں نا فرمانی کرنا،اور اپنی اولاد کے نیک اورپرہیزگاربننے کی تمنا کرنا،ایک دوسرےسے ٹکرانے والی چیزیں ہیں یہ حقیقت نہ بھلائی جانے والی ہے کہ رات کی تنہائیوں میں بیوہ ماں کے گرم آنسو پاک پروردگار کی بارگاہ میں گرتےہیں،تووہی آنسو ننھے محمد ابن اسماعیل( امام بخاری) کی بے نور آنکھوں کا اجالا بن جاتے ہیں،اور پھر دنیا کوایک ایسی شخصیت ملتی ہے جس کا نام عرب و عجم میں گونجتاہے،اور جس کی شہرت وہاں تک پہنچتی ہے جہاں تک سورج کی کرنیں پہنچا کرتی ہیں، باپ لوہے کی مشینوں سے لڑ لڑکر٬پیشانی کا پسینہ پیر کی ایڑی تک بہا کر حلال لقمہ اپنی اولاد کو کھلاتا ہے٬تومزدورکا بیٹا ترکی جیسے ملک کاسربراہ بن کر دشمنان دین کی راتوں کی نیند اڑادیتاہے، (رجب طیب اردگان) اور پوری دنیا کی اسلام دشمن طاقتوں کوللکار کر کہتا ہے کہ ہمار ا مشن خلافت اسلامیہ کا قیام ہے آج ہویا کل یہ خواب پوراہو کر رہے گا۔
جن کے پاس اولاد کی نعمت ہے،وہ سونچیں کہ وہ خود کس راہ پر ہیں؟اوراپنے احتساب کے ساتھ ساتھ پاک پروردگار سے یہ دعا ضرور مانگیں جورحیم و ستّارپروردگار کی جانب سے ایک عاجزوگنہگارکے لبوں پر رات کی تنہائی اور تاریکی میں جاری کردی گئی کہ خداوندا! مجھے بہترین باپ بننے کی توفیق دے۔
(آمین یارب العالمین)
ہرقدم پہ ہو احتسابِ عمل
اک قیامت پہ انحصار نہ ہو
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.