مدرسہ خدیجۃ الکبری للبنات گوونڈی ممبئی

قاضی محمد حسن ندوی
استاذ حدیث و فقہ دارالعلوم ماٹلی والا بھروچ گجرات
مدرسہ خدیجة ا لکبری للبنات الصالحات کاتیرہواں عظیم الشان سالانہ اجلاس عام اور ختم بخاری کی دسویں تقریب سعید
مدرسہ ھذا کے مہتمم حضرت مولانا ریاض احمد صاحب المظاہری نے آج یہ اطلاع دی ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی ختم بخاری کی تقریب ١٤ اپریل ٢٠١٩ بروز اتوار کو دس بجے پورے تزک واحتشام کے ساتھ مدرسہ کے زیریں ہال میں انشإاللہ منعقد ہوگی اس موقع پر مہمان خصوصی حضرت مولانا رضوان صاحب القاسمی المعروفی”مد فیوضہم“ شیخ الحدیث جامعہ اشاعت العلوم اکل کنواں نندربار مہاراسٹر”اصح الکتب بعد کتاب اللہ“ کی آخری حدیث”کلمتان حبیبتان الی الرحمن خفیفتان علی اللسان ثقیلتان فی المیزان سبحان اللہ وبحمدہ سبحان العظیم“ پر جامع علمی اور روحانی درس دیں گے اور ان کی دعإ مستجابہ پریہ مجلس اختتام پذیر ہوگی
یقیناختم بخاری کے موقع پر دعا قبول ہوتی ہے بلکہ اس مجلس کی برکت سے مسلمانوں کو ناخوشگوارنامساعد مواقع پر ایساعزم وحوصلہ اور ہمت ملتی ہے کہ دشمنان اسلام کی طرف سے پیش کردہ فتنوں کا مقابلہ آسان ہوجاتا ہے
۔اس وقت پورے عالم کے انسان بہت ہی نازک دور سے گزر رہے ہیں بالخصوص عالم عرب میں بدامنی بیچینی اورقتل وخون کابازار گرم ہےاورانسان کی عزت وآبرو کی بے حرمتی وپامالی کی جو فضا قاٸم ہے وہ کسی سے دھکی چھپی نہیں حالیہ نیوزیلینڈ النور مسجد کا سانحہ آٸینہ دار ہے ایسے حالات میں ختم بخاری کی گھڑی سے زیادہ مستجاب الدعوةاور بہتر گھڑی کون سی ہوسکتی ہے؟ اس لۓ اس موقع کو اپنے لۓ حرز جان بنا کر ختم بخاری کی تقریب سعید میں ضرورشرکت کریں اپنے امت مسلمہ اورارتدادو الحاد کی طرف نسل نوکے بڑھتے ہوۓ قدم کو روکنے کے لۓ دعا کریں کہ اللہ تعالی امت مسلمہ کی اس دوبتی کشتی کو ساحل پر لاکھڑا کرے
درکریم سے ساٸل کو کیا نہیں ملتا
جو مانگنے کا طریقہ ہے اس طرح مانگو
اس اجلاس کی دوسری نششت بعد نماز مغرب متصلا منعقد ہوگی جس میں اولًا ان خوش نصیب ١٥ طالبہ کے والد کو سند فضیلت دی جاۓ گی جنہیں اس سال مدرسہ ھذا میں فضیلت کی تکمیل کی سعادت حاصل ہوہی ہیں ثانیًا مقرر شعلہ بیاں حضرت مولانا مفتی سہراب صاحب ندوی قاسمی ناٸب ناظم امارت شریعہ بہار واڈیسہ اور مہمان خصوصی حضرت مولانا رضوان صاحب معروفی کا تعلیم اور حالات حاضرہ پر خطاب ہوگا
میں تہے دل سے ان بچیوں کو اور ان کے والدین کی خدمت میں مبارک بادی تہنیت پیش کرتاہوں اور خوش آمدید کہتاہوں اور دل سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ان کی زندگی کو کامیاب اور تابناک بناۓ تاکہ مرتے دم تک دین کی ترویج و اشاعت کے خاطر علم ونور کا شمع جلاتی رہیں آمین
ادھرچند سالوں سے اغیار کی طرف سے کوشش ہی نہیں بلکہ مفکر اسلام حضرت مولانا علی میاں صاحبؒ کہ بقول اس وقت یہود ونصاری ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوکریہ ریشہ دوانیاں کر رہے ہیں کہ مسلمانوں کاعلمإ اور اٸمہ کرام شعاٸر اسلام پر جو اعتماد ہے وہ متزلزل ہوجاۓ ۔مسلمان اپنے لۓ انہیں مرجع تصور نہ کریں اور مدارس ومکاتب کو شعاٸر اسلام کا حصہ نہ سمجھیں لیکن تاریخ شاھد ہے کہ اللہ نے ایسے ناپاک ارادے رکھنے والوں کو کبھی بھی کامیاب ہونے نہیں دیابلکہ اسلام اہل اسلام ہی کو سر بلندی اور فتح و کامرانی سے ہمکنار کیا ۔اوریہودونصاری کے مکروفریب اورجعل سازی کونہ صرف ناکام بلکہ امت مسلمہ کے حق میں اس کو خیر فوز وفلاح اور اوصاف ایمان میں ترقی زینہ بنایا جیسا کہ قرآن میں ہے
”وعسی ان تکرہوا شیٸًا وھو خیرلکم وعسی ان تحبوااشیٸًاوھوشرلکم“(سورہ بقرہ ۔۔٢١٦)
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی ابھریگا جتنا کہ دباٶگے
چوں کہ معمولی پڑھا لکھا انسان بخوبی جانتا ہے کہ انسان کی ترقی وعروج کی اساس وبنیادتعلیم ہے ۔دنیااور آخرت کی کامیابی کا سب تعلیم ہےاور اسی پراسلامی تھذیب وثقافت کا دارو مدار بھی۔ بلکہ نسل نو کے شجر کی آبیاری بھی تعلیم کے بغیر نہیں ہوسکتی اس لۓ علمإ اور اکابرین کے مشورہ سے آج سے ١٥ سال قبل تعلیم وتعلم کا ایک چھوٹا سا پودابچیوں کے لۓ شیواجی نگر گووندی ممبی میں لگایا گیا۔کٸ سال تک بچیوں کی تعلیم کا انتظام کراۓ کے مکان میں کیا گیا۔ اس مدت میں بڑے مخالف ہواٶں کے جھونکے آۓ۔اس علمی درخت کو اکھاڑ پھیکنے کی بڑی کوششیں ہوٸیں لیکن الحمدللہ اس حلقے کے غیور مسلمانوں کی توجہ اور دلچسپی اور مدرسہ ھذا کے مہتمم مولانا ریاض صاحب المظاہری۔سکڑیٹری مولانا نسیم احمد صاحب ندوی اور دیگراراکین کی بے لوث محنت اخلاص اور حکمت عملی کی وجہ سے مدرسہ کی تعلیمی سفر میں کوٸ آنچ نہیں آیا بلکہ مدرسہ دن بدن ترقی کی راہ کو طے کرتا رہا ہے چناں چہ اس کے لۓ دو منزلہ مکان شیواجی نگر گووندی میں خریدا گیا جس میں پورے آب وتاب کے ساتھ تعلیم ہورہی ہے دن بدن ترقی کی راہ پرگامزن ہے۔فی الوقت اس مدرسہ میں ١٨ / معلمات ہیں اور ٥٠٠ سو طالبہ زیر تعلیم ہیں
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا یے چمن میں دیدہ دور پیدا
یہ ادارہ بچیوں کا منفرد غیر اقامتی ادارہ ہے۔ اس میں عالمہ کا پانچ سالہ کورس ہے اس کے علاوہ تین سالہ دینیات کا شعبہ بھی ہے جس میں بنیادی طور پر نورانی قاعدہ کے ساتھ ساتھ ناظرہ قرآن پاک تجوید کے ساتھ تین سال میں ختم کرایا جاتا ہے نیز بہشتی زیور مکمل معلمات کی نگرانی میں پڑھاٸ جاتی ہے اور عقاٸد سیرت رسول ﷺ خلفاۓ راشدین کی سیرت کے ساتھ ساتھ سیرت صحابیہؓ کی اہم کتابیں پڑھاٸ جاتی ہیں۔اور خلق حسن اورحسن عمل کے تابناک اور درخشاں انبیإ کے قصے سناۓ جاتے ہیں
چوں کہ بچیوں کو زیورتعلیم سے آراستہ کرنے کے مقاصد میں ایک اہم مقصد نسل نو کی تربیت اور اس کی زندگی کی تعمیروتشکیل ہے اس لۓیہاں صلاحیت سے زیادہ صالحیت اور تربیت پر زیادہ زور دیا جاتا ہے ۔ اسی اعتبار سے نصاب بنایا گیا ہے ۔ اور دونوں اوقات(صبح اور دوپہر بعد) میں تعلیم کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ کوٸ بچی دینی اسلامی تعلیم سے محروم نہ ہو یہی وہ وجہ ہے کہ ہر سال ہر شعبہ میں بچیوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اس وجہ سے موجودہ عمارت ناکافی ہورہی ہے اخیر میں دعا ہے کہ اللہ تعالی اس ادارہ کی تمام ضرورتوں کو غیبی طور پر پوری فرماۓ اور ترقیات سے مالامال کرےاور نظر بد سے حفاظت کرےآمین.
Comments are closed.