2019 کا کانگریس مینی فیسٹو

ڈاکٹر عبدالکریم سلفی علیگ
اسلامک دعوہ سینٹر ممبئی
٢٠١٨ ہی میں راہل گاندھی نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جسکا کام یہ تھا کہ پورے ملک کے اندر سے رپورٹ جمع کی جائے اور ملک کی ضرورت کے حساب سے مینو فیسٹو تیار کیا جائے کہ جس میں ملک کے ہر طبقے اور ہر مذھب کے لوگوں کا مکمل خیال رکھا جائے، آن لائن بھی سوجھاؤ اور مشورے جمع کئے جا رہے تھے خود میرے پاس بھی فون آیا تھا کہ آپ کے قیمتی سوجھاؤ کیا ہیں ہم اسے مینوفیسٹو میں درج کرنا چاہتے ہیں، ہمارا سوجھاؤ یہی تھا کہ امن و شانتی برقرار رہے، گنگا جمنی تہذیب تباہ نہ ہو، مسلمانوں کو سکون کا سانس لینے کو ملے، بے روزگاری دور ہو، تعلیم گاہوں پر جس انداز کا دھیان دیا جانا چاہئے ویسا نہیں دیا جا رہا ہے اس پر خصوصی توجہ ہو و غیرہ اسی "مینوفیسٹو کا 2019″ کا اجرا ہو چکا ہے آج بروز منگل 2 اپریل 2019.
اس وقت ملک کو ایک ایسے قائد کی ضرورت ہے جو ملک کے حالات کو پٹری پر لا سکے، وہ تمام ملک کے باشندوں کے مذھبی جذبات کو سمجھ سکے، جو سماج کی ہم آہنگی پر توجہ دے، ملک کی معیشت جو تباہی کے دھانے پر ہے اس کی اصلاح کر سکے، بے روزگاری کے خاتمے پر کامیاب کوشش کرسکے،
پچھلے پانچ سالوں میں سب کچھ تباہ ہوگیا، اقلیتوں پر حملے، ان کی زندگی دشوار کر دی گئی، انہیں قتل کیا گیا، زندہ جلادیا گیاانہیں بازاروں میں گھسیٹ کر مارا گیا، ملک کی خواتین اور بیٹیوں کا ریپ ہوا ناجانے کتنی مار دی گئیں، اداروں کی شفافیت کو داغدار کیا گیا، میڈیا پر دباؤ بنایا گیا بہتوں کو خرید لیا یا انہیں مجبور کردیا گیا ایماندار پترکاروں کی زندگی تباہ کرنے کی کوشش کی گئی بلکہ قتل تک کر دیا گیا،
کانگریس کا مینو فیسٹو اور اس کے مقاصد کو جب سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ جی کے ذریعہ سنا تو کچھ امید کے کرن نظر آئی اور کچھ ہی دیر کے بعد جب کانگریس کے صدر راہل گاندھی آئے اور انہوں نے پورے مینوفیسٹو کا ایک طائرانہ خاکہ پیش کیا تو دل خوش ہو گیا،
محترم قارئین کرام!
راہل گاندھی نے کہا کہ ہمارے پانچ بڑے مشن ہیں اور وہ مندرجہ ذیل ہیں،
1. انصاف ، (JUSTICE)
ملک کے اندر جو بھی نیائے یا ظلم ہوا ہے اسکا خاتمہ کرنا ہماری پہلی خواہش ہے، یہاں چند امیروں کو قرضہ پر قرضہ دیکر امیر بنایا جا رہا ہے وہ ملک کو کٹ لوٹ کر بھاگ رہے ہیں رافیل کا گھوٹالہ کرکے کسی ایک انل امبانی کو امیر بنایا جا رہا ہے تو دوسری طرف غریب بیچارہ خودکشی کر رہا ہے، راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے مینوفیسٹو ٹیم سے کہا کہ آپ اس بات پر سرچ کرو اور رپورٹ تیار کرو کہ بھارت کی سرکار کتنا پیسہ بیس فیصد غریب عوام کو ڈائرکٹ دے سکتی ہے، جواب ملا کہ 72 ہزار ہر سال یعنی پانچ سال میں 3 لاکھ 60 ہزار روپئے، اس کے بعد کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا کہ ہم یہ اسکیم لاگو ضرور کریں گے اور نعرہ دیا کہ ” غریبی پے مار بہتر ہزار”.
2. روزگار اور کسان(Farmers And Jobs)
22 لاھ سرکاری روزگار جو خالی پڑے ہوئے ہیں مارچ 2019 تک وہ ساری نوکریا مکمل کر دی جائیں گی تاکہ نوجوان کو فورا روزگار مل سکے، 10 لاکھ نوجوانوں کو گرام پنچایتوں میں روزگار دیا جائیگا، اور جو بھی نوجوان کاروبار، تجارت یا کچھ کرنا چاہتا ہے انہیں تین سال تک کسی پرمیشن اور اجازت نامے کی ضرورت نہیں پڑیگی بس شرط یہ ہے کہ وہ ملک کو فائدہ پہنچائیں، وہ کمائیں گے تو سامان کا خرید و فروخت بڑھیگا اور جب خرید و فروخت بڑھیگی تو لا محاملہ ملک کی معیشت مضبوط ہوگی، حالانکہ پچھلی حکومت میں اس میں اتنا زیادہ داؤ پیچ پیدا کر دیا گیا تھا کہ کوئی بھی اپنا کاروبار کرنا ہی نہیں چاہتا تھا،
منریگا جو کہ کانگریس حکومت کی ہی لانچ کردہ اسکیم تھی جس میں پہلے 100 دن کام ہوتے تھے اس بار اس میں 50 دن کا اضافہ کیا گیا ہے یعنی 150 دن منریگا کا کام چلیگا جس سے غریب گھرانوں میں آسانی آئیگی،
اسی طرح جس انداز سے کسان کا قرضہ راجستھان مدھیہ پردیس چھتیس گڑھ پنجاب کرناٹک میں معاف کیا گیا ہے ویسے ہی یہ سارے وعدے بھی پورے ہونگے، انہوں نے یقین دلایا کہ ہم کرنے والے لوگ ہیں ہمارے مینوفیسٹو میں جھوٹ نہیں شامل ہے،
راہل گاندھی نے اپنے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے اپنی کمیٹی سے کہا تھا کہ مینوفیسٹو میں جھوٹ نہیں شامل ہونا چاہئے، ایسی باتیں اس میں ہیں جو ایمانداری کے ساتھ پوری کی جائیں گی،
کسانوں کے لیے بہت بہترین قدم اٹھاتے ہوئے دو بڈے اعلانات راہل گاندھی نے کئے
(الف) ایک الگ کسان بزٹ بنایا جائیگا، تاکہ کسان تمام چیزوں کو شفافیت کے ساتھ جان سکے
(ب) جو کسان بینک سے قرض لیکر واپس نہیں کر پاتے تھے ان پر کرمینل کیس ڈال کر جیل میں بھیج دیا جاتا تھا جبکہ بڑے بڑے چور چوری کرکے دوسرے ملک بھاگ جاتے ہیں ان پر کوئی کاروائی نہیں کی جاتی ہے، تو اب ان کا کرمینل کیس سیول کیس میں تبدیل کر دیا جائے گا،
3. تعلیم (Education )
راہل گاندھی نے تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ ساتھ یہ اعلان بھی کیا کہ GDP کا چھے فیصد حصہ ہندوستان کی تعلیم میں خرچ کیا جائیگا، تمام کالجز(Colleges)، یونیورسٹیز(Universities) تمام آئی آئی ٹی(IIT) اور آئی آئی ایم(IIM) پر خرچ کیا جائیگا جبکہ پچھلی سرکار نے اپنے پانچ سالہ دور میں تعلیم کا کافی نقصان کیا،
5. پبلک ہیلتھ اور سرکاری اسپتال(HOSPITALS AND HEALTH CARES )
ہسپتال اور ہیلتھ کیئر پر خصوصی توجہ کی بات کہی جو کہ ملک کے عوام کے لیے کافی فائدے مند ہے، سرکاری ہسپتالوں کو مضبوط کرنے کا مقصد یہ ہے تاکہ غریب سے غریب شخص بھی بہترین قسم کے علاج سے فیض یاب ہو سکے،
5. یونٹی اور ڈائورسٹی(UNITY AND DIVERSITY )
دیس کو جوڑنے اور ملک کو ایک ساتھ لانے کی کوشش تاکہ تمام مذاہب اور برادری کے لوگوں میں یکجہتی فروغ پا سکے ساتھ ہی ساتھ نیشنل اور داخلی سیکیورٹی پر بھر پور توجہ دیا جا سکے
ووٹ کرنے والی عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہوگا کہ جس سے ملک و قوم کا فائدہ ہو، سوچ سمجھ کر ووٹ کریں ، اپنے قیمتی ووٹ کو ضائع نہ کریں، مسلمان عوام سے گذارش ہے کہ پہلے حالات کو پڑھیں سمجھیں، رپورٹ تیار کریں اور پھر ایک ساتھ ملکر کسی ایک شخص کو ووٹ کردیں تاکہ ووٹ ضائع نہ ہو، مجھے استاد محترم شیخ اسعد اعظمی حفظہ اللہ کی وہ تحریر یاد آگئی جو آپ نے غالبا کل گذشتہ مجھے بھیجا تھا، آپ نے یہی بات کہی کہ مسلم نیتا ہر پارٹی میں ہوتے ہیں ، نیتا بننے کی خواہش میں بی جے پی کو جتانے میں مدد کر بیٹھتے ہیں اس لئے ہوش کے ناخن لیں اور ہوشیاری سے کام کریں کیونکہ اب تک یہی دیکھنے کو ملا ہے…. نیتا نہیں قوم کا مسیحا بنو.
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.