سبز اور زعفرانی جمہوریت کا فرق

ڈاکٹر سلیم خان

سیکولر ہندوستان کو عالمی سطح پر روادار اورروشن خیال نیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کوشدت پسند قدامت پر ست سمجھا جاتا ہے۔ دونوں ممالک کی جمہوریت میں سے ایک کے ساتھ لادینی زعفرانیت اور دوسرے کے ساتھ اسلام کا لاحقہ و سابقہ ہے۔ اس دونوں کا فرق پاکستان کےثقافتی اور اطلاعاتی وزیر فیاض الحسن چوہان کے حشر میں دیکھا جاسکتا ہے۔ فیاض نے ہندوؤں کو ’گائے کا پیشاب پینے والا’ کہہ دیا ۔ اس پر عمران خان سمیت کئی رہنماؤں نے تنقید کی۔ پاکستان میں ٹوئٹر پر زبردست مخالفت ہوئی اور بالآخر انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔ فیاض الحسن چوہان اگر پی ٹی آئی کے بجائے بی جے پی میں ہوتے تو بعید نہیں کہ ان کو ترقی دے کر ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا وزیراعلیٰ بنادیا جاتا ۔ دو سال قبل ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست میں یوگی ادیتیہ ناتھ کو وزیراعلیٰ کی ذمہ داری سونپنے کا اہم سبب ان کی بدزبانی تھا ورنہ حقیقت میں یوگی تو رکن پارلیمان تھے ۔ انہوں نے اسمبلی کا انتخاب تک نہیں لڑا تھا ۔ اس اہم عہدے پر فائز ہونے سے قبل بی بی سی پر شائع ہونے والے یوگی جی کے مندرجہ ذیل بیانات ملاحظہ فرمائیں ۔

ایودھیا کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس کے باوجود جون ۲۰۱۶؁ میں یوگی نےفخریہ انداز میں کہا تھا ’جب ایودھیا میں متنازع ڈھانچہ (بابری مسجد) کو گرانے سے کوئی نہیں روک سکا تو مندر بنانے سے کون روکے گا‘۔اکتوبر ۲۰۱۶؁ کا بیان دیکھیں ’مورتی وسرجن (دیوی دیوتاؤں کے مجسموں کو پانی میں دفنانا) سے ہونے والی آلودگی تو دکھتی ہے لیکن عید اور بقرہ عید کے دن بنارس میں ہزاروں مویشیوں کے کاٹنے سے بہنے والا خون براہ راست گنگا جی میں بہتا ہے، کیا وہ آلودگی نہیں تھی؟‘اکتوبر۲۰۱۵؁ میں دادری کے اندر گائے ذبح کرنے کی افواہ اڑا کر محمد اخلاق کود ن دہاڑے سب کے سامنے قتل کر دیا گیا ۔اس کے ردعمل میں یوگی کے ہمدردانہ الفاظ دیکھیں : ’ آج ہی میں نے پڑھا کہ اخلاق پاکستان گیا تھا اور اس کے بعد سے اس کی سرگرمیاں بدل گئی تھیں۔ کیا حکومت نے یہ جاننے کی کبھی کوشش کی کہ یہ شخص پاکستان کیوں گیا تھا؟ آج اس کی اتنی عزت افزائی ہو رہی ہے‘۔جون ۲۰۱۵؁ میں یوگی جی نے فرمایا تھا ’وہ لوگ جو یوگا کی مخالفت کر رہے ہیں انھیں انڈیا چھوڑ دینا چاہیے۔ جو لوگ سوریہ نمسکار کو نہیں مانتے انہیں سمندر میں ڈوب جانا چاہیے۔‘اگست ۲۰۱۵؁ میں کہہ دیا ’مسلمانوں کی آبادی کا تیزی سے بڑھنا ایک خطرناک رجحان ہے، یہ ایک تشویش ناک بات ہے، مرکزی حکومت کو کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کی آبادی کو کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے‘۔ یوگی جی کا مرض بہت پرانا ہے۔

فروری ۲۰۱۵؁ میں یوگی کہہ چکے ہیں ’اگر اجازت ملے تو میں ملک کی تمام مساجد کے اندر ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں رکھوا دوں۔ جیسے آرياورت نے آریہ بنائے ویسے ہی ہندوستان میں ہم ہندو بنا دیں گے۔ پوری دنیا میں بھگوا (ہندو) پرچم لہرا دیں گے‘۔پاکستانی وزیر نے تو اپنے بیان پر معافی طلب کی اور اپنی صفائی میں کہا کہ یہ بات پاکستان کے اقلیتوں کے لیے نہیں بلکہ ہندوستان کے وزیر اعظم مودی کے لیے کہی گئی تھی۔ وہ اس کو مذہب کی بے عزتی نہیں مانتے اس کےباوجود وزارت گنوابیٹھے جبکہ یوگی نے اپنی ویڈیو کے بارے میں کہا ’ میں اس معاملے پر کوئی صفائی نہیں دینا چاہتا‘۔اگست ۲۰۱۴؁ کو ‘لو جہاد’ کے تعلق سے یوگی کا ایک متنازع ویڈیو یو ٹیوب پر موجود ہے جس میں وہ اپنے حامیوں سے کہتے ہیں ‘ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر وہ ایک ہندو لڑکی کا مذہب تبدیل کرواتے ہیں تو ہم ۱۰۰ مسلم لڑکیوں کا مذہب تبدیل کروائیں گے‘۔ اس پر یوگی کی خوب پذیرائی کی گئی مگر پاکستان میں دو ہندو لڑکیوں کے زبردستی تبدیلیٔ مذہب کا معاملہ سامنے آیا تو مسلم علماء نے برملا اعلان کیا کہ اسلام میں زور زبردستی نہیں ہے۔اسلام اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرتا ہے جن لوگوں نے یہ حرکت کی ہے ان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ ایمان کی رمق سے مزینّ امت باطل نظریہ جمہوریت میں بھی خیر وخوبی پیدا کردیتی ہے لیکن اگر وہ حق کی علمبردار بن کر اٹھے توعالم انسانیت حقیقی معنیٰ میں امن و انسانیت کا گہوارہ بن جائے گا ؟

(بصیرت فیچرس)

Comments are closed.