ٹک ٹاک پر پابندی؛ ہندوستانی عدلیہ کو لال سلام

مفتی غلام رسول قاسمی
عدلیہ کی یہ بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ معاشرہ میں رونما ہونے والے ایسے عناصر جو معاشرے میں بگاڑ کا باعث بنتے ہوں ان پر کنٹرول کر کے معاشرہ و سوسائٹی کو ان سے پاک کرے اور عوام کی جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت کو یقینی بنانے کی کوششیں کرے، شاید اس امر کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ملکی عدالت نے ٹک ٹاک اپلیکیشن پر پابندی لگائی ہے، اور آج بتاریخ ١٧ اپریل بروز چہار شنبہ رات دیر گئے گوگل نے ہندوستانی عدالت کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے ٹک ٹاک کو پلے اسٹور سے ہٹا دیا ہے، جس کی وجہ سے مادر پدر آزاد یوزرس بہت ہی نالاں ہیں یہ لوگ سوشل میڈیا پر جگہ جگہ عدلیہ کے اس فیصلہ کے خلاف نازیبا تبصرے کرتے نظر آرہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ کا یہ اقدام آزادی و جمہوریت کے خلاف ہے، لیکن دوسری طرف مہذب معاشرے کی اصلاح و تعمیر کرنے والے اداروں و تنظیموں اور ملک کے با حیا افراد عدلیہ کے اس فیصلہ کو سراہتے ہوئے قابل تحسین اقدام قرار دے رہے ہیں، واضح رہے کہ ٹک ٹاک کے صارفین ہندوستان میں سب سے زیادہ(104) ملین ہیں، دنیا جانتی ہے کہ ٹک ٹاک اپلیکیشن لوگوں اور بطور خاص نیو جنریشن کے لیے فحاشی و عریانیت کا نیا بازار بنا کر دیا تھا، جس کی وجہ سے بے حیائی کو روز بروز فروغ مل رہا تھا، یہاں تک کہ بلا تفریق مذاہب و ملل کے معصوم اور چھوٹے چھوٹے بچے بھی مذکورہ ایپ کے ناقابل برداشت جال میں پھنس رہے تھے، بچے اس ایپ کی ویڈیوز دیکھ کر جہاں جنسی بے راہ روی کے شکار ہو رہے تھے، وہیں جھوٹی شہرت حاصل کرنے کی خاطر ویڈیوز بناتے ہوئے کئی نوجوان لڑکے لڑکیاں اور معصوم بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، گزشتہ کل کا ہی واقعہ ہے کہ کچھ لڑکے ریوالور لیکر ٹک ٹاک کے لیے ویڈیو بنا رہے تھے جس میں مشار الیہ کی جانب بندوق سے صرف ڈرامائی انداز میں دکھانا اور ایکٹنگ کرنا مقصود تھا لیکن اگلے ہی مرحلہ میں سامنے والا زمین پر پڑا تھا، ہوا یہ کہ اچانک گولی چل گئی نوجوان کو ہاسپٹل لے جایا گیا لیکن تب تک دہر ہو چکی تھی ڈاکٹروں اسے مردہ قرار دیا، اسی طرح کا دلدوز واقعہ دو ماہ قبل پنجاب کا ہے کہ ایک نوجوان ٹک ٹاک پر اپلوڈ کرنے کے لئے کھیت میں چلتے ٹریکٹر پر کود کر ویڈیو بنا رہا تھا کہ آن واحد میں اسی ٹریکٹر کی زد میں آ کر موت کی آغوش میں چلا گیا، سلام پیش کرتا ہوں ہندوستانی عدالت کو کہ اس نے اس ایپ کی پابندی کو یقینی بنا دیا، ساتھ ہی ساتھ عدلیہ سے درخواست ہے کہ اس طرح کے حیا باختہ مزید جتنے ایپلیکیشنز ہیں مثلاً "لائک ویڈیو ” ،”ویگو ویڈیو” ہیلو” شئیر چیٹ” پر بھی مکمل طور پر پابندی عائد کردے تاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی عریانیت اور جنسی تشدد کے واقعات کو روکا جا سکے۔
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.