دولہاودلہن کے انتخاب میں دینداری اورحسن سیرت کومعیاربنایاجائے:مفتی مطیع الرحمٰن قاسمی

ناگپاڑہ ممبئی:28/اپریل(بی این ایس)

کفوء میں نکاح کرنا خوشگوار زندگی کاضامن ہے:قاضی محمد فیاض عالم صاحب قاسمی
دولہاودلہن کے انتخاب میں مال ودولت، اورحسنِ صورت کے بجائےدینداری،اچھے اخلاق اورحسن سیرت کومعیاربناناچاہئے کیوں کہ انسان کی دینداری،حسن اخلاق اوربلندکردار پائداہوتے ہیں،جو اس کی زندگی کے ہرموڑپراسے فائدہ پہونچاتے ہیں،جب کہ چہرہ کی خوبصورتی اورمال ودولت کی فراوانی ایک ختم ہونے والی چیزہے،جوانسان کو کبھی بھی دھوکہ دے سکتی ہے۔ ان خیالات کااظہارگزشتہ جمعہ کو مفتی مطیع الرحمٰن قاسمی صاحب قاضی شریعت دارالقضاء آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈبھیونڈی نےکیڈی مسجدناگپاڑہ ممبئی میں آئیے مسلم پرسنل لاسیکھیں کے نام سے سلسلہ وارانیسواں محاضرہ پیش کرتے ہوئے کیا۔مفتی صاحب نے کہاکہ آج کل لوگ مال ودولت کی لالچ میں نکاح کرلیتے ہیں یااپنی اولاد کاکرادیتے ہیں، مگر چند ہی ایام کے بعد دونوں میاں بیوی یاان کے گھروالوں کے درمیان جھگڑاشروع ہوجاتاہے،جس کااثرخود ان پر،ان کےبچوں پر اورمسلم معاشرہ پر پڑتاہے، اس کاعلاج یہ ہے کہ مال ودولت دیکھ کرنکاح نہ کیاجائے، بلکہ دینداری اورحسن سیرت کو دیکھ کرنکاح کرناچاہئے۔
لڑکے کی دینداری کی وضاحت کرتے ہوئے مفتی مطیع الرحمٰن قاسمی نے کہاکہ وہ فرائض کو اداکرنے والا،سنن ومستحبات پر بھی عمل کرنے والاہو، اپنی ذمہ داریوں سے خوب واقف ہو،معاملات میں پکاہو،بیوی کے حقوق کو بحسن وخوبی اداکرسکتاہو،فاسق وفاجر نہ ہو،حسن اخلاق وکردارکاپیکرہو، کسب معاش کے لیے تگ ودوکرنے والاہو،محنتی اورجفاکش ہو،بیوی بچوں پر خوش دلی سے خرچ کرنے والاہو،لالچی اوربخیل نہ ہو،جری اوربہادر ہو،لاپرواہ اورنکمانہ ہو۔ بیوی کی عزت وآبروکی حفاظت کرنے والاہو،بیوی کے ناز ونخرے برداشت کرنے والاہو،بیوی پر ظلم کرنے والانہ ہو۔ گالم گلوچ اورمارپیٹ کرنے کاعادی نہ ہو۔انھوں نے مزید کہاکہ اگر لڑکادینداراورحسن اخلاق کاحامل ہوگا، تو وہ ہر میدان میں کامیاب ہوگا،جہیز کامطالبہ نہیں کرے گا،بیوی اوراس کے میکہ والوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے گا،ان کی عزت کرے گا۔
لڑکی کی دینداری کے تعلق سے مفتی صاحب نے کہاکہ کہ لڑکی فرائض وواجبات کو اداکرنے والی ہو،سنتوں کی پابندہو،مستحب امورکو بھی حتیٰ الوسع اداکرنے والی ہو،تلاوتِ قرآن اورتسبیحات کی دلدادہ ہو، اخلاق وکردارکی پیکرہو،باادب اورباحیاہو،بڑوں کاادب واحترام کرنے والی اورچھوٹوں پر شفقت کرنے والی ہو،صبر وتحمل کرنے والی ہو،پردہ میں رہنے والی ہو،اپنے شوہر کی اطاعت وفرمانبرداری کرنے والی ہو، ان کی خدمت کو سعادت سمجھنے والی ہو،گھریلو کام کاج حسن نیت اورخوشی بخوشی انجام دینے والی ہو،پڑوسیوں کے حقوق سے واقف ہو،بات بات پر غصہ کرنے والی اورجھگڑاکرنے والی نہ ہو،غیرمحرم سے بات کرنے والی نہ ہو،فیشن ایبل کپڑے نہ پہننے والی ہو،اپنے شوہر کی عزت وآبراوراس کے مال دولت کی حفاظت کرنےوالی ہو۔ زیادہ خرچہ کرنے والی نہ ہو،انھوں نے مزید کہاکہ اگر گھر کی ملکہ ایسی ہوگی ہوتو یقیناگھر کے دیگر افراد اورایسی عورت سے ہونے والی اولاد بھی نیک اورصالح ہوگی،جو نہ صرف دنیامیں خیر وبرکت کاباعث ہوگی، بلکہ آخرت کے لیےبھی سرمایہ نجات ہوگی۔ایسی ہی عورت کے بارے میں حدیث میں کہاگیاہے کہ ساری دنیا سرمایہ آخرت ہے اوردنیامیں بہترین سرمایہ نیک بیوی ہے۔مفتی صاحب نے کہاکہ ان صفات کااندازہ لڑکی اورلڑکے کے ماں باپ اوران کے قریبی رشتہ داروں کےاخلاق وکرداراوران کے قول وگفتارکے ذریعہ سے ہوسکتاہے۔
مشہورفقیہ علامہ حصکفی ؒ کے حوالہ سے مفتی مطیع الرحمٰن قاسمی نے کہاکہ عورت کامردسے عمر میں چھوٹی ہونا،حسب ونسب اور مال ودولت میں مر د سے کم تر ہونا،جب کہ ا دب واخلاق ،تقویٰ اورحسن وجمال میں مردسے بڑھ کرہونابہتر ہےاوراس سے میاں بیوی کے مزاج میں ہم آہنگی پیداہوتی ہے۔محاضرہ کی صدارت کررہے قاضی محمد فیاض عالم قاسمی نے کہا کہ شریعت میں کفاءت یعنی میاں بیوی کے درمیان برابری کا اعتباراسی وجہ سے کیاگیاہے کہ دونوں کےمزا ج میں تال میل ہواوردونوں کی زندگی خوشگواربن سکے،انھوں نے مزید کہاکہ میاں بیوی کے درمیان دینداری،علم وعمل،پیشہ،حسب ونسب وغیرہ میں کفاء ت(برابری)ہوناچاہئے،انھوں نے مزیدکہاکہ ہندوستان جیسے وسیع وعریض ملک میں رہن سہن اورکھان پان کابھی کافی فرق ہے ،اوراس بنا ء بھی جھگڑ ےرونماہورہے ہیں،اس لیےعلاقائی لحاظ سے بھی برابری ہونی چاہئے۔یادرہے کہ کیڈی مسجدناگپاڑہ ممبئی میں مسلم پرسنل لایعنی شریعت کے عائلی مسائل پر محاضرہ دینے کانظم کیاگیاہے، متمنی حضرات اس نمبر(7021635993,8080697348) سے رابطہ کرکے اپنے ناموں کااندراج کرسکتے ہیں۔
(بصیرت فیچرس)

Comments are closed.