تباہ حال معیشت، زخم زدہ جمہوریت اور الیکشن

تحریر : منصور قاسمی ، ریاض سعودی عرب
اس وقت ملک میں الیکشن کا دور دورہ ہے ،یہ الیکشن کیا ہے ،؟گو نیتاؤں کے لئے اکھاڑے کا میدان ہے!ان کی بد زبانیاں سن سن کر ایسا محسوس ہورہاہے جیسے ان کے گھروالوں نے اخلاق ، تمیز ، ادب اور احترام سکھایا ہی نہیں،کچھ نیتا غنڈوں اور موالیوں والی بولیاں بول رہے ہیں ۔۲۰۱۴ کے الیکشن میں بے روزگاری ، مہنگائی اور وکاس کومدعا بنا کر اقتدار پر قبضہ کرنے والی بی جے پی۲۰۱۹ کے الیکشن میںمذکورہ مدعوں پر بات کرنے سے گھبرارہی ہے ،اور جب کوئی سوال کر لیتا ہے تو اس کو بھٹکانے کے لئے ہندو ،مسلم ،پاکستان، پلوامہ ، بالا کوٹ اور سرجیکل اسٹرائیک کا راگ الاپنے لگتی ہے کیونکہ چوری کرتے ہوئے کوئی دیکھے یا نہ دیکھے ،چور کوہمیشہ اپنے جرم کا احساس ہوتا ہے ۔
اگر آپ جائزہ لیں گے تو حیران رہ جائیں گے کہ مودی سرکار نے گزشتہ پانچ برس میںکس طرح بدنظمی کر کے ہندوستانی معیشت کی کمر توڑی ہے ۔وزارت خارجہ کی رپورٹ کے مطابق مارچ ۲۰۱۴ سے دسمبر۲۰۱۸ تک ۳۰ لاکھ ۳۸ ہزار۹۴۵کروڑ روپئے کا اضافی قرض لیا گیا ہے جبکہ مارچ ۲۰۱۴ تک ۵۳ لاکھ۱۱ ہزار کروڑ ہی قرض تھا ،مطلب ۵۷ فیصد اضافی قرض لے کرسرکارنے ہر شہری کو۲۳ہزار سے زائد روپئے کا مقروض بنا دیا ہے ، جبکہ مودی نے اپنے چنندہ اور محبوب صنعت کاردوستوں کے۵لاکھ ۵۰ ہزارکروڑ روپئے کاقرض معاف کر دیا ، وجے مالیا ، نیرو مودی ، للت مودی اور میہول چوکسی سمیت ۳۶ کاروباری کھربوں روپئے قرض لے کر ملک سے فرار ہو گئے ، نہیں،فرار کرا دیئے گئے ۔ سرکار کی غلط اقتصادی پالیسی کا ہی نتیجہ ہے کہ جیٹ ایرویز بند ہوگئی،عمال کو دینے کے لئے اس کے پاس ۸ہزار کروڑ روپئے نہیںہیں، اس کے عمال اب خودکشی کررہے ہیں ،ملک کی سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنی بی ایس این ایل اپنے ۵۴۰۰۰ہزار ملازمین کو فارغ کرنے جا رہی ہے یہ الیکشن کے بعد بند ہو جائے گا ، HALکے پاس ملازمین کو تنخواہ دینے کے لئے روپئے نہیں ہیں ،محکمہء ڈاک۱۵۰۰۰ہزار کروڑ خسارے میں چل رہا ہے ،منافع بخش کمپنی ONGCبھی دم توڑ رہا ہے، ویڈیوکون اور ٹاٹا ڈوکومو بھی بند ہوگیاہے ،جے پی گروپ ۲۰۰۰ ہزار کروڑ کا مقروض ہو گیا ہے، پنجاب نیشنل بینک بھی آخری سانسیں گن رہا ہے، اس کو ۲۸۰ کروڑ روپئے کا خسارہ ہوا ہے ،ریلوے ۸۹ ہزار کروڑنقصان میں چلی گئی ہے اس لئے مودی سرکار بیچ رہی ہے ،اور لال قلعہ بھی کرایے پر دے دیا گیا ہے ۔عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک پر ۱۳۱۱۰۰ملین ڈالر قرض ہے جبکہ معروف امریکی میگزین’’ فوربس ،،نے مودی سرکار کو ایشیا کا سب سے بدعنوان سرکار قرار دیا ہے، مزید کہا ہے کہ اگر مودی دوبارہ اقتدار پر قابض ہو گیا تو ملک کی معاشی اور اقتصادی حالت بد سے بدتر ہو جائے گی ،بے روزگاری اور مہنگائی انتہا کو پہنچ جائے گی ۔سنٹرفارمانیٹرنگ انڈین اکانومی کی رپورٹ ہے ،صرف ۲۰۱۸ میں ایک کروڑ ۲۰ لاکھ لوگوں نے نوکریاں گنوائی ہیں ، اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہروں کے مقابلے میں دیہات میں کئی گنا زیادہ بے روزگاریاں بڑھی ہیں ۔
اس خطرناک اور بھیانک صورت حال پر پردہ ڈال کر چوکیدار اور ان کے بھکت انتخاب جیتنے کے لئے ہر وہ حربہ استعمال کررہے ہیں جو کم از کم ہندوستان جیسی عظیم جمہوری ملک میں زیب نہیں دیتا ، اس کو آپ واضح طور پر غنڈہ گردی کہہ سکتے ہیں ۔مودی آتے ہی سب سے پہلے ریزرو بینک کے گورنر رگھورام راجن کو ہٹایا اور ان کی جگہ اپنا پسندیدہ شخص ارجت پٹیل کو بٹھایا لیکن ان کو بھی جب ذلیل کرنے لگے تو انہوں نے بھی استعفیٰ دے دیا ،سی بی آئی پالتوطوطا بنی ہوئی ہے ،جس افسرنے مودی کے حکم کی تعمیل نہیں کی ،وہ فرضی کیس میں الجھادئے گئے ،عدالت پر بھی خونی پنجہ گاڑ رکھا ہے ،الیکشن کمیشن اشاروں پر رقص کررہا ہے ، فسطائی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والے لالوپرساد کو سلاخوں لے اندرڈالنے کے بعد بنگال کی شیرنی ممتا بنرجی کو جس طرح مودی نے گزشتہ دنوں دھمکی دی ہے کہ ہمارے رابطے میں ترنمول کانگریس کے ۴۰ ممبران اسمبلی ہیں اور ۲۳ مئی کے بعد دیدی کا بچنا مشکل ہے، اس کو جمہوریت کے ساتھ ننگا ناچ ہی کہا جا سکتا ہے کیوں کہ ابتداء ہی سے بی جے پی اینڈ کمپنی پیسوں کے بل پریہی کھیل کھیل رہی ہے ،آپ سمجھ سکتے ہیں ان کے عزائم کتنے خطرناک ہیں ،آئیے ان کے ناپاک ارادوں کو ان ہی کے بیانات کے حوالے سے جانتے ہیں !
(۱)۲۰۱۹ کے بعد الیکشن نہیں ہوگا ۔(۲)مسلمانوں کی نسلوں کو ختم کرنے کے لئے مودی کو ووٹ دیں (۳)کسی عدالت کو حکومت کے عزائم کے خلاف فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں ہوگی (۴)جو بھارت ماتا کی جے نہیں بولے گا اسے دفن کے لئے دو گز زمیں نہیں دی جائے گی (۵)مسلمانوں کو سیاسی اور مذہبی حقوق و آئین پر نہیں بلکہ حکومت کے رحم و کرم پر رہنا ہوگا (۶)مسلمان اگر مجھے ووٹ نہیں دیں گے تو انہیں کام بھی نہیں دیا جائے گا (۷)ہیمنت کرکرے دیش دروہی تھا ،غدار تھا اوروہ میرے شراپ سے مارا گیا ہے (۸)امریکہ میں دو جماعتی نظام ہے لیکن یہاں یک جماعتی بلکہ یک نفری سیاسی نظام ہوگا وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ہٹلر کا ایک نعرہ تھا ’’ایک قوم ،ایک سلطنت ،ایک رہبر ،،بی جے پی آج ہٹلر کے اسی نعرے پر عمل پیرا ہے اور دھیرے دھیرے اپنے منصوبے کی طرف گامزن ہے تاہم بی جے پی کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہٹلر کی موت خودکشی سے ہوئی تھی ۔بی جے پی کی دیش بھکتی اور جمہوریت کی بے عزتی اس سے بڑی کیا ہوگی کہ پرگیہ ٹھاکر جیسی دہشت گرد کو جمہوریت کے مندر میں پہنچانے کی بی جے پی کوشش کررہی ہے ، سوامی اسیمانند اور کرنل پروہت کی ضمانت منظور کرادی گئی ہے ، مبینہ دہشت گرد گجرات پولیس افسرڈی جی ونجارا کو ترقی دے دی گئی ہے ۔ ذراسوچئے!۲۳ مئی کو اگر بی جے پی جیت جاتی ہے تو آئندہ چند سالوں میں ملک کی تصویرکیا ہوگی ؟ان نیتاؤں کو نہ توملک کا درد ہے ، نہ تباہ حال معیشت کی فکر ہے ، نہ جمہوریت کا خیال ہے ، اگر فکر ہے تو بس الیکشن جیتنے کی ،اقتدار پر قبضہ جمانے کی ، اس کے لئے چاہے ان ناہنجار نیتاؤں کو خاک و خون کی ہولیاں ہی کھیلنی پڑیں تو بھی وہ گریز نہیںکریں گے ۔خدا ہم سب کو ان کے قہر و جبر سے محفوظ رکھے۔
[email protected]
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.