Baseerat Online News Portal

رمضان المبارک امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم نعمت ہے اور بیش بہا تحفہ

قاضی محمد حسن ندوی

استاذ حدیث و فقہ دارالعلوم ماٹلی والا بھروچ گجرات

ماہ مباک کی آمد آمد ہےانشإاللہ کل رمضان المبارک کی پہلی تاریخ ہوگی یقیناً ماہ مبارک رحمت وبرکت اور مغفرت وبخشش کا مہینہ ہے فضل وعنایت کامہینہ ہے مواسات وغمخواری کا مہینہ ہے ہمدردی اور خیرخواہی کا مہینہ صبر وتحمل اور عفوودرگزرکا مہینہ ہے اس مہینہ میں ثواب ونیکی کا بھاٶبے تحاشہ بڑھادیا جاتا ہےاسی لۓ اس مہینہ میں نفل عبادت کا ثواب فرض کے برابر اورایک فرض عبادت کا ثواب ستر فراٸض کے قاٸم مقام کردیاجاتا ہےاللہ تعالی کو اس مہینہ سےخاص مناسبت ہے چناں چہ ایک حدیث میں رسول ﷺ نے فرمایا ہے ” شعبان شھری رمضان شھراللہ “(شعبان میرا مہینہ اور رمضان اللہ مہینہ ہے)

الغرض رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تعالی کی طرف سے عظیم دولت ہے بیش بہا تحفہ ہے اس کا ایک ایک دن ایک ایک ساعت اور ایک ایک لمحہ انتہاٸ قیمتی اور قابل قدر ہے اس مہینہ کی فضیلت وعظمت کے سلسلہ میں بے شمار احادیث منقول ہیں

عن سلمان قال خطبنا رسول اللہﷺ یاایھاالناس قداظلکم شھرعظیم مبارک فیہ لیلة خیر من الف شھر شھر جعل اللہ صیامہ فریضة وقیام لیلہ تطوعاً(مشکوة شریف ج/1ص/٦١٢)

حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت یے کہ رسول اللہ ﷺ نےشعبان کی آخری تاریخ میں ہم لوگوں کو بڑے بلیغ موٸثراسلوب میں خطاب کیا کہ تمہارے اوپر ایک مہینہ آرہاہے جو نہایت ہی عظیم ہے بہت ہی بابرکت ہے اس میں ایک رات (شب قدر)ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے اللہ رب العزت نے اس کے روزہ کو فرض فرمایا ہےاور رات کے قیام (تراویح)کو ثواب کی چیزبنایا ہے

دوسری حدیث میں ہے ”من صام رمضان ایماناًواحتساباً غفرلہ ماتقدم من ذنبہ (بخاری شریف حدیث نمبر ١٩٠١)جوشخص ایمان اور ثواب کے ارادہ سے رمضان کا روزہ رکھتا ہےتو اس کے پہلے کے تمام گناہ بخش دیۓ جاتے ہیں

رمضان المبارک جہاں برکت ورحمت اور بہار کا مہینہ ہے وہیں قرآن مجیدکا مہینہ بھی ہے اورماہ مبارک کو قرآن مجید سے خاص مناسبت ہےاگر یہ کہاجاۓ توبےجا نہیں ہوگا کہ اس مہینہ کی اہمیت وعظمت کو چاچاندلگانےنےمیں قرآن پاک کے نزول کا اہم رول ہے اس لۓ کہ تمام آسمانی کتابیں اور قرآن پاک اسی رمضان میں نازل ہوا ہے ارشاد ربانی ہے ” شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن (سورہ بقرہ :١٨٥)رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن مجید اتاراگیا ہے

یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جس طرح اس مہینہ کا قرآن سے تعلق ہے اس طرح امت کا اس سے تعلق نہیں ہے اور نہ اس اعتبار سے اس کے حقوق اور تقاضے اداکۓ جاتے بلکہ اس پہلو سے قرآن کریم کو پس ہشت ڈال دیا گیا ہے تعجب ان لوگوں پر ہوتاہے جو یہ سوچتے کہ ہم نے تراویح میں ایک قرآن امام صاحب کے پیجھے سن لیا یا ایک ختم دیکھ کر پڑھ لیا گویا کہ ہم نے قرآن کا حق ادا کردیا اس کے علاوہ اور کوٸ اس کا حق نہیں یہ سراسر کم علمی اور نا خواندگی کا نتیجہ ہے اور نزول قرآن کی غرض سے پہلوتہی کا سبب ہے

حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم رقم طراز ہیں

قرآن مجید کے تین حقوق ہیں پہلا حق یہ ہے کہ اسے اس طرح تلاوت کرنا جس طرح وہ نازل ہوا ہے

دوسرا حق یہ ہے کہ قرآن کریم کو سمجھنے کی کوشش کرنا اور اس کے حقاٸق و معارف کو اپنے دل میں اتارنا اور تیسرا حق یہ ہے کہ قرآن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا(اصلاحی خطبات 1/١٧٣ )

مذکورہ حقوق کے اعتبار سے اب ہم اپنے اعمال کا محاسبہ کریں کہ ہم قرآن کریم کے کس حق کو ادا کرتے اور کس حق کو چھوڑتے؟ واقعہ یہ ہےبلکہ افسوس کے ساتھ لکھنے پر مجبورہوں کہ آج جس طرح الفاظ قرآن کے سننے اور پڑھنے کا اہتمام رمضان میں کیا جاتا ہے چاہےانفرادی طورپر ہویا اجتماعی طورپراس طرح معانی ومفاہیم کو سمجھنے کا اہتمام نہیں کیا جاتا اور نہ اس کی طرف کوٸ توجہ دی جاتی حالاں کہ امت کے سارے مساٸل کاحل قرآن سے رہنماٸ حاصل کرنے میں ہے قرآن کریم ہی کے ذریعہ ہی امت کے مساٸل حل ہوسکتے ہیں آج امت پر جو ناگفتہ بہ حالات آرہے ہیں جس طرح کی پریشانی سے دوچارہے اس کے اسباب میں ایک اہم سبب قرآن کریم سے لا تعلقی ہے اور قرآن کی ہدایات کو سمجھنے کی کوشش نہ کرنا اوراس کے آٸینہ میں زندگی نہ گزارناہے علامہ اقبال ؒنے صحیح کہا ہے

وہ زمانہ میں معزز تھے مسلماں ہوکر

ہم خوار ہوۓ تارک قرآں ہوکر

ضرورت اس بات کی ہے اس وقت امت اپنا رشتہ قرآن سے مربوط کرے خاص طورپر ماہ مباک میں یہ دشواربھی نہیں اس میں فطری طورپر قرآن سے مناسبت ہوتی ہے تراویح میں قرآن پڑھنےاور سننے کا اہتمام پورے ذوق وشوق کے ساتھ ہوتاہے اس لۓ مسلمانوں کوچاھۓ کہ الفاظ کے ساتھ ساتھ معانی اور تفاسیر پڑھنے کی طرف توجہ دے قرآن کو اپنے لۓ مشکل کشإ بناۓ اسی سے ہدایت کی راہ تلاش کرے اس کے لۓ آسان صورت یہ ہے کہ ماہ مبارک میں درس قرآن کا انتظام کیاجاۓ انفرادی طور پر تفاسیر کا مطالعہ کیاجاۓ اور اور قرآن کی روشنی میں اپنے مساٸل کا حل تلاش کیاجاۓ

ظاہر ہے قرآن مجید سے ہر مسلمان براہ راست استفادہ نہیں کرسکتا اور نہ اس کی تفسیر اور معنی کو سمجھ سکتا البتہ ہر مسجد میں کسی نماز کے بعد درس قرآن کا اہتمام علماۓ کرام کے ذریعہ کیاجاۓ یا تراویح کے بعد ساواپارہ کا خلاصہ سنایا جاۓ تو انشإاللہ فاٸدہ ہی نہیں بلکہ قرآن کریم کے معانی اور نصیحت آموزاور ہدایت کے رہنمااصول کو سمجھیں گےتواس سے ایسا تعلق ہوجاۓگا کہ اس کی تعلیمات ہی کی روشنی میں مسلمان اپنے مساٸل کا حل تلاش کرنا ضروری سمجھیں گے اسی کو اپنے لۓ حرزجان بناٸیں گے اس پر کسی کو ترجیح دینا گوارہ نہیں کریں گےاور اس کے بدلہ میں اللہ تعالی ہرطرح کی ترقی وفتحیابی عطاکریں گے

ان اللہ یرفع بھذا الکتاب اقواماًویضع بہ آخرین (روا مسلم رقم الحدیث :٣٢٧٠ )

Comments are closed.