جوذرّہ جس جگہ وہیں آفتاب ہے

سمیع اللہ ملک
وہ تھے ہی ایسے۔سمندرکوکوزے میں بندکردینے والے۔کیسی خوب صورت اوردلکش بات کی تھی انہوں نیاورکوئی ایک بات،بس سنتے جائیے اوران میں سے چند ایک پرعمل کی توفیق مل جائے توکیاکہنے واہ۔میرارب ان سے راضی تھا۔اسی لئے تووہ ایسی باتیں کرتے تھے۔یہ خوش نصیبی ہے،توفیق ہے،عطاہے۔بس جسے چاہے نوازدے۔ہاں یہ تعلق ہے۔ہاں یہ ہے خوشی۔ہاں یہ ہے رب کااپنے بندے اوربندے کااپنے خالق سے رشتہ۔تصویراورمصور،مخلوق اورخالق۔جدھر دیکھتاہوں میں،ادھرتوہی توہے۔ایک دن کہاکم ظرف انسان دوسروں کوخوش دیکھ کرہی غم زدہ ہوجاتاہے۔وہ یہ برداشت ہی نہیں کرسکتا کہ لوگ خوش رہیں۔وہ ان کی خوشیوں کوبربادکرنے پرتل جاتاہے۔اس کی خوشی یہ ہے کہ لوگ خوشی سے محروم ہوجائیں۔وہ اپنے لئے جنت کووقف سمجھتاہیاوردوسروں کودوزخ سے ڈراتاہے۔
ایک بخیل انسان خوش رہ سکتاہے،نہ خوش کرسکتاہے۔سخی سدابہاررہتاہے۔سخی ضروری نہیں کہ امیرہی ہو۔ایک غریب آدمی بھی سخی ہوسکتاہے،اگروہ دوسروں کے مال کی تمناچھوڑ دے۔جن لوگوں کاایمان ہے کہ اللہ کارحم اس کے غضب سے وسیع ہے،وہ کبھی مغموم نہیں ہوتے۔وہ جانتے ہیں کہ غربت کدے میں پلنے والاغم اس کے فضل سے ایک دن چراغ مسرت بن کردلوں کے اندھیرے دورکرسکتاہے۔وہ جانتے ہیں کہ پیغمبربھی تکالیف سے گزارے گئے لیکن پیغمبرکاغم امت کی فلاح کیلئے ہے۔غم سزاہی نہیں غم انعام بھی ہے۔ یوسف کنویں میں گرائے گئے،ان پرالزام لگاانہیں قیدخانے سے گزرناپڑالیکن ان کے تقرب اورحسن میں کمی نہیں آئی۔ان کابیان احسن القصص ہے۔دراصل قریب کردینے والا غم دورکردینے والی خوشیوں سے بدرجہابہترہے۔منزل نصیب ہوجائے توسفر کی صعوبتیں کامیابی کاحصہ کہلائیں گی اوراگرانجام محرومی منزل ہے توراستے کے جشن ناعاقبت اندیشی کے سواکیاہوسکتے ہیں۔زندگی کاانجام اگرموت ہی ہے توغم کیااورخوشی کیا؟کچھ لوگ غصے کوغم سمجھتے ہیں،وہ زندگی بھرناراض رہتے ہیں۔کبھی دوسروں پرکبھی اپنے آپ پرانہیں ماضی کاغم ہوتاہے۔حال کاغم ہوتاہے اورمستقبل کی تاریکیوں کاغم،ایسے غم آشنالوگ دراصل کم آشناہیں۔وہ نہیں جانتے کہ گزرے ہوئے زمانے کاغم دل میں رکھنے والاکبھی آنے والی خوشی کااستقبال کرنے کیلئے تیارنہیں ہوسکتا۔ان کاغم امربیل کی طرح ان کی زندگی کوویران کردیتاہے۔یہ غم،غم نہیں یہ غصہ ہے۔یہ نفرت ہے۔غم تودعوت مژگاں ساتھ لاتاہے اور چشم نم آلودہی چشم بینابنائی جاتی ہے۔غم کمزورفطرتوں کاراکب ہے اورطاقتورانسان کامرکب۔خوشی کاتعاقب کرنے والاخوشی نہیں پاسکتا ۔ یہ عطاہے مالک کی،جواس کی یاداوراس کی مقررکی ہوئی تقدیرپرراضی رہنے سے ملتی ہے۔نہ حاصل نہ محرومی،نہ غم،نہ خوشی نہ آرزونہ شکست،آرزویہ بڑی خوش نصیبی ہے۔اپنے نصیب پرخوش رہناچاہئے۔اپنی کوششوں پرراضی رہناچاہئے اورکوششوں کے انجام پربھی راضی رہناچاہئے۔دوسرے انسانوں کے نصیب سے مقابلہ نہیں کرناچاہئے۔جوذرہ جس جگہ وہیں آفتاب ہے”۔
ہے ناں کوزے میں دریاکوبندکرنا۔اس کے بعدرہ ہی کیاجاتاہے بات کرنے کو۔مگرہم انسان ہیں،کلام کئے بغیرکیسے رہ سکتے ہیں اورکرنابھی چاہئے۔دیکھئے آپ رمضان المبارک میں بھوک پیاس برداشت کررہے ہیں،آپ کی اپنی راتیں رب کاکلام سننے اورپڑھنے میں گزررہی ہیں۔کس لئے؟اس لئے ناں آپ اورہم اورہم سب کارب ہم سے راضی ہو جائے۔ہم سب نے اپنی حیثیت کے مطابق خلق خدا کی خبرگیری کی،دادرسی کی۔سب کچھ دیابھی رب کاہے اورہم نے پھراسے لوٹایابھی۔ جب سب کچھ اس کاہے توپھرہم نے کیا کمال کیالیکن میرارب کتنابلندوبالاعظمت وشان والاہے کہ آپ نے مخلوق کی خدمت کی اوروہ آپ کانگہبان بن گیااورجس کاوہ نگہبان بن جائے پھراسے کسی اورکی ضرورت نہیں رہتی،قطعا نہیں رہتی۔
ہم انسان ہیں،خطاکارہیں،ہم لاکھ چاہیں کہ دل آزاری نہ کریں،کسی کی عزت نفس پامال نہ کریں،کسی کودکھ نہ دیں لیکن ہوجاتی ہے غلطی لیکن انسان وہ ہے جو اپنی غلطی مانے اور جس کی حق تلفی ہوئی ہے اس سے معذرت کرے۔وہ انسان جوتائب ہوجائے وہی منزل پرپہنچتاہے۔یادرکھیں کہ چپ سے بڑی بددعاکوئی نہیں ہوتی،جب بندہ بولتاہے تو قدرت خاموش رہتی ہے اورجب بندہ خاموش ہوتاہے توقدرت انتقام لیتی ہے اوراس کاانتقام انتہائی شدیداورعبرتناک ہوتاہے۔ماہ صیام کوغنیمت جانتے ہوئے ہم سب کوچاہئے کہ رنجشیں ختم کردیں۔ہوجاتاہے،انسان ہے،سومعاف کردیں انہیں گلے سے لگائیں۔جوروٹھ گئے ہیں،انہیں منائیں اس دکھ بھری زندگی میں دن ہی کتنے ہیں کہ ہم اسے جہنم بنا دیں۔آج ہی اس نیک کام میں پہل کرنے کیلئے اپنے ماں باپ کے حضورحاضرہوکردست بدستہ ان کے قدموں میں جھک جائیں کہ دنیاوآخرت میں بلندی،عزت واحترام کافقط واحدراستہ یہی ہے اورجن کے والدین اس جہان میں نہیں توپھران کے قریب ترین احباب سے اسی عمل کامظاہرہ کرتے ہوئے ان کادل جیت لیں۔
میرا ایک بہت پاگل سادوست ہے بہت باکمال لیکن بالکل ان پڑھ ۔میرارب اسے سلامت رکھے۔ہر وقت ایک ہی بات کرتاہے”دودناں دی زندگی تے فیراندھیری رات” ایک دن ہم نے پوچھارب سے معافی کیسے مانگیں توکہابہت آسان ہے۔اس کے بندوں کومعاف کرواورپھررب سے کہو،میں توتیرابندہ ہوکر تیری مخلوق کو معاف کرتاہوں،تو تو ہم سب کارب ہے،ہمیں معاف کردے۔سومعاف کردئیے جائوگے جوکسی بندے بشرکومعاف نہ کرے۔ خودکیسے معاف کردیاجائے گا۔
آپ سب بہت خوش رہیں۔میرا رب آپ کی زندگی سکون وآرام سے بھردے۔آپ سدامسکرائیں آپ کی زندگی میں کوئی غم نہ آئے۔بہارآپ کامقدربن جائے۔ہرشب
شب برات بن جائے۔ مجھے اجازت دیجئے۔بس نام رہے گااللہ کا۔
میں شیشہ گرنہیں،آئینہ سازی تونہیں آتی
جودل ٹوٹے توہمدردی سے اس کوجوڑدیتاہوں
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.