پروفیسر طارق منصورکے دور میں اے ایم یو ترقیات کی طرف گامزن

ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی
پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو
علیگڑہ مسلم یونیورسٹی علیگڑہ
[email protected]
علیگڑہ مسلم یونیورسٹی بین الاقوامی ادارہ ہے ؛یہاں کے فارغین و فضلاء نے پوری دنیا میں امن و یکجہتی کا پیغام دیا ہے ؛ ملک کی تعمیر وترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کیا ؛ اسی کے ساتھ ملک کی ساجھی روایت اور جمہوری قدروں کا استحکام عطا کرنا بھی مادر درسگاه کے فارغین اپنا مذہبی اور دینی فریضہ تصور کرتے ہیں ؛ دانشگا علیگڑہ کی جہاں بہت ساری خصوصیات و امتیازات ہیں وہیں اس کی نمایاں اور منفرد صفات یہ ہیں کہ یہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ انسان دوستی ؛وطن پرستی ؛ فکری شعورو تدبر؛ ملی ہمدردی؛ جذبہ خیر سگالی ؛ قومی یکجہتی اور مذہبی ہم آہنگی کے زیور سےآراستہ وپیراستہ کیا جاتا ہے نیز تربیت و اصلاح ؛کردار سازی اور افراد سازی پر بھی خاصی توجہ دیجاتی ہے ان ہی بنیادی اوصاف حمیدہ و پاکیزہ خصال کی وجہ سے مادر درسگاہ کو دیگر تمام تعلیمی اداروں کے مد مقابل زیادہ ؛قومی اور عالمی سطح پر نوع انسانیت حرمت و احترام کی نظروں سے دیکھتی ہے آج پوری دنیا میں علیگڑہ مسلم یونیورسٹی کو جو امتیاز و اعتبار اور قبولیت عام حاصل ہے اس کے فروغ میں جہاں یہاں کے جملہ عنا صر کا رول ہے وہیں موجودہ شیخ الجامعہ پروفیسر طارق منصور کی خدمات جلیلہ کو بھی یکسر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے ؛ آپ کی خاصی محنت و لگن کار فرما رہی ہے ؛ جب سے آنجناب مادر درسگاہ کے وائس چانسلر کے عہدے پر متمکن ہوئے ہیں تب سے دانشگاہ تواتر کے ساتھ عروج و ارتقاء کی منازل طے کررہی ہے ؛ رواں شیخ الجامعہ نے 16/مئی 2019 کو دوسال مکمل کرلئے اگر گزشتہ ان دوبرسوں کی علمی؛ تحقیقی؛ فکری اور تعمیری سرگرمیوں و کار کردگی کا جائزہ لیا لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آنجناب نے مادر درسگاہ کو ہر میدان میں مثالی اور نمایاں بنایا ہے ؛دانشگاہ کی رواں ترقی کے پس پردہ شیخ الجامعہ کا اخلاص اور سعی جمیلہ کا عمل دخل بہت زیادہ ہے ۔
شیخ الجامعہ نے دوسال مکمل ہونے پر اساتذہ و طلباء سے بلیغ اور انتھائی بصیرت افروز خطاب میں جن چیزوں کی طرف توجہ مبذول کرائی وہ انتھائی اہم ہیں اور کسی بھی معاشرہ کی تعمیر و ترقی کے لئے لازمی عنصر کی حیثیت رکھتی ہیں ؛ شیخ الجامعہ یوں تو متعدد صفات کے مالک ہیں مگر انہوں نے اپنےدور اقتدار میں تمام طبقات کے ساتھ جس رواداری اور توازن و اعتدال کا بین ثبوت دیا ہے اس سے جمہوری قدروں کو تحفظ و استحکام ملا ہے ؛ ضمنا عرض کردوں کہ جب سے دانشگاہ علیگڑہ کو پروفیسر طارق منصور جیسے معاملہ فہم اور دور رس و دور بیں شخصیت کی سر براہی و سرپرستی حاصل ہوئی ہے تب سے کیمپس کا ماحول پوری طرح پر امن ہے اور ادارہ ہمہ تن تعلیمی اور دیگر تمام شعبوں و محکموں میں اچھی خاصی ترقی حاصل کرچکا ہے ؛ اسی طرح آپ ہی کی سرپرستی میں دانشگاہ نے ملک کی چند جامعات میں اپنی نمائندگی درج کرائی ہے۔سطور ذیل مناسب معلوم ہوتا ہیکہ شیخ الجامعہ کے ان منصوبوں کو بھی ذکر کردیا جائے جن ترقیاتی منصوبو ں کو آپ انجام دیا چاہتے ہیں ۔اور ملت اسلامیہ ہند کے اس علمی؛ تہذیبی اورقیمتی اثاثہ کو اعلی معیار پر لیجانے کے متمنی ہیں ۔ دانشگاہ کے بارے میں شیخ الجامعہ کی جد و جہد اور لگن و سنجیدگی کااندازہ اس بات سے ہوجاتا ہے ہیکہ ابھی حا ل ہی میں ملک اور بیرونی ممالک کی متعدد ایجنسیوں اداروں نے قومی اداروں کی رینکنگ میں دانشگاہ علیگڑہ کو اہم ترین پائیدان پر فائز کیا ہے جبکہ ہماری لائف سائنس فیکلٹی کو ملک میں سب سے اعلیٰ مقام حاصل ہوا ہے جو جملہ علیگ برادری اور وابسگان علیگڑہ کے لئے حد درجہ خوشی وشادمانی کا موقع ہے ؛اس کے علاوہ وزارت برائے فروغِ انسانی وسائل کی امپاورڈ ایکسپرٹ کمیٹی نے دانشگاہ علیگڑہ کو اعلیٰ ادارہ کا درجہ دئے جانے کی سفارش بھی کی ہے جس کے تحت یونیورسٹی کو پانچ سال کے وقفہ میں ایک ہزار کروڑ روپیہ کی امدادی رقم حاصل ہوگی، اگر یہ سفارش منظور ہوجاتی ہے تو ادارہ کومزید آگے لیجانا بہت آسان ہوگا؛ اس فیصلہ کا اعلان رواں پارلیامانی انتخابات کے بعد متوقع ہے۔اسی طرح یونیورسٹی گرانٹ کمیشن نے یونیورسٹی کو گریڈ۔2آٹونومی تفویض کی ہے جس سے یونیورسٹی میں متعدد مواقع پیدا ہوں گے اور اس سے راست طور پر فائدہ ہمارے طلبہ و اساتذہ کو پہونچے گا۔تعمیر وترقی کا یہ سلسلہ یہیں پر نہیں رکتا ہے بلکہ شیخ الجامعہ پروفیسر طارق منصور پیہم دانشگاہ کو آگے لیجانے کے لئے کوشاں ہیں چنانچہ نرسنگ کالج اور پیرا میڈیکل کالج کے لئے اساتذہ کے عہدوں کی منظوری میں کامیابی شیخ الجامعہ نے حاصل کرلی ہے اور دونوں کالجوں کے لئے عمارات کی تعمیر کا عمل عنقریب شروع ہونے والا ہے۔ اجمل خاں طبیہ کالج کے دواخانہ کے نئے کامپلیکس میں کام شروع ہو چکا ہے اور سی سی آر یو ایم کامپلیکس بھی خالی کرایا جا چکا ہے جو طبیہ کالج اور اس کے ہسپتال کے لئے کام میں لایا جائے گا۔
جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت میٹرنل اینڈ چائلڈ ہیلتھ ونگ کے قیام کے لئے28کروڑ روپئے منظور کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ شعبہ امراضِ اطفال میں ڈسٹرکٹ ارلی انٹروینشن سینٹر کی تعمیر کا عمل جاری ہے، اس کے لئے نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت8کروڑ روپئے دئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ16کروڑ روپیہ کی رقم کی مدد سے پیڈیا ٹرک کارڈیولوجی اور پیڈیا ٹرک کارڈیئک سرجری سینٹر قائم کیا جا چکا ہے۔ اتر پردیش میں اس مد میں ملنے والی یہ سب سے بڑی رقم ہے۔ ان محکموں اور شعبوں کی ترقی کےساتھ شیخ الجامعہ یونیورسٹی میں اقامت گاہوں کے حصول کے لئے خصوصی طور پرانتہائی سنجیدہ اور فکر مند ہیں
شیخ الجامعہ نے حکومتِ ہند کو”کالج آف پروفیشنل اسٹڈیز فار ویمن“ کے قیام کی ایک تجویز ارسال کی ہے جو140کروڑ کی مجوزہ رقم سے تیار ہوگا۔اگر اس کالج کے قیام کی منظوری ملتی ہے تو یہ یونیورسٹی کے تئیں ایک مثبت اور بڑا قدم ہوگا ۔
وزارت برائے فروغِ انسانی وسائل نےدانشگاہ علیگڑہ میں واقع یو جی سی ایچ آر ڈی سی میں لیپ ٹریننگ پروگرام بھی تفویض کیا ہے،اس کے تحت ملک بھر کے اہم ترین اداروں سے منتخب کئے گئے26سینئر اساتذہ کو اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی امریکہ اور اے ایم یو میں اکیڈمک لیڈر شپ ٹریننگ دی جائے گی۔
تربیت کے حوالہ سے اے ایم یو نے موسمِ سرما کی تعطیلات میں علیگس اکیڈمک انرچمنٹ پروگرام کے تحت پروگرام منعقد کیا جس میں امریکہ اور انگلینڈ میں رہنے والے اے ایم یو کے سابق طلبہ نے ہمارے ریسرچ اسکالرس اور اساتذہ کے لئے پیش کش کیں۔
اسی پر بس نہیں بلکہ دانشگاہ کے تدریسی عمل کو فروغ دیتے ہوئے-20- 2019 کے تعلیمی سیشن سے کئی نئے کورسیز شروع کئے گئے ہیں جن میں ایم بی اے(ہاسپیٹل ایڈمنسٹریشن)، ایم بی اے(اسلامک بینکنگ اینڈ فائنینس)، طبیہ کالج میں 4 ایم ڈی کورسیز، پی جی ڈپلوما ان مسلم چیپلینسی اور اینیستھیسیولوجی، پیڈیا ٹرکس، گائناکولوجی، آرتھو پیڈکس، ریڈیو ڈائیگنوسس اور آپتھلمولوجی میں ڈپلوما کورسیز کو ایم ڈی اور ایم ایس میں تبدیل کیا جانا شامل ہے۔
علمی اور فکرسرگرمیوں کے علاوہ شیخ الجامعہ کے دور میں گزشتہ دو برسوں میں 64درجات کو اسمارٹ کلاس روم میں تبدیل کیا جا چکا ہے اور یونیورسٹی میں ضروری آلات واسباب کے حصول اور کیمپس کے فروغ کے لئے یو جی سی نے19کروڑوپیہ دیا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہیکہ شیخ الجامعہ کے زمانہ میں طلبہ و طالبات کو کھیل کود کے جدید ترین مواقع اور اشیاء مہیا کرائی گئی ہیں جس کے تحت بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات نے قومی سطح پر بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور یونیووسٹی کے وقار میں اضافہ ہواہے ؛
سچائی یہ ہیکہ اقامتی ہالوں میں ڈائننگ ہال اور ریڈنگ رومس میں کافی توسیعی و ترقیاتی کام کئے گئے ہیں۔اسی کے ساتھ اسکولوں میں بنیادی سہولیات کو فروغ دیا جا رہا ہے اور یونیورسٹی کی ثقافتی وراثت اور اقدار کی نشان دہی کرنے والی تاریخی عمارات کی تزئین کاری کا عمل بھی جاری ہے۔
دانشگاہ کی عالمی سطح پر بہتر شناخت بنانے کے لئے پروفیسر طارق منصور نے یونیورسٹی کے تعلیمی و تدریسی معیار کو بلندو بالا کرنے کے مقصد سے دنیا کے باوقار اداروں کے ساتھ معاہدات کئے ہیں جن میں بروکلن کالج نیو یارک، یونیورسٹی اسلام سلطان شریف علی، برونئی، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملیشیا، میسا چیوٹس جنرل ہاسپیٹل امریکہ اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سولر انرجی وغیرہ شامل ہیں۔مذکورہ تمام ترقیاتی و توسیعی کاموں اور منصوبوں پر نظرڈالنے سےاندازہ ہوتا ہے کہ پروفیسر طارق منصور صحیح معنوں میں سر سید کے خوابوں کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے ان کے اندر اخلاص و سنجیدگی بھی نظر آتی ہے ؛ یہی وجہ ہیکہ جب سے دانشگاہ کو آپ کی قیادت و سیادت نصیب ہوئی مسلسل ترقی و عروج کی جانب گامزن ہے ؛یہ آپ کا امتیاز ہے کہ اتنی قلیل مدت میں یونیورسٹی نے کئی محاذ خصوصا تعلیمی اور تحقیقی میدان میں کافی ترقی حاصل کی ہے ؛ اس لئے آج ضرورت اس بات کی ہیکہ کہ ادارہ کی بلندی اور مثبت نتائج کے استحکام کے لئے تمام وابستگان دانشگاہ علیگڑہ کو شیخ الجامعہ کے مشن اور منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لئے اپنا بساط بھرتعاون دینا ہوگا ؛ اورتعلیم کے حصول و فروغ کے لئے جو فلسفہ بانئی درسگا نےاپنایا تھا اسے مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے ؛ پروفیسر طارق منصور بھی اسی نہج اور فکر پر عمل پیراں ہیں جو سر سید نے قوم کی ترقی کے لئے اختیار کی تھی ؛ اس لئے ملک کی خوشحالی اور عوام کی ترقی کے لئے نوع انسانیت کو سب سے زیادہ تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ پروفیسر طارق منصور نے اپنے زمانہ میں تعلیم کے فروغ؛ یونیورسٹی کی بلندی اور قوم و ملت کی عظمت رفتہ کی بحالی کے لئے جو نسخہ کیمیا اپنایا ہے اور جو قندیل روشن کی ہے اس سے باہم یکجہتی کے ساتھ سب کو مستفید ہونے کی از حد ضرورت ہے ۔ شیخ الجامعہ پروفیسر طارق منصور کا امتیاز یہ ہے کہ وہ یونیورسٹی کے امتیاز و تشخص کو بحال کرنے کے لئے ہر ممکن جتن کررہے ہیں اور باہم سب کے ساتھ عدل و انصاف ؛ کو روا رکھنا ضروری خیال کرتے ہیں اور دانشگاہ علیگڑہ کو مساوات و ہم آہنگی حیسے زیور سے مزین کرنے کے حقیقی طور پر خواستگار ہیں ؛ کسی بھی ادارہ کا سربراہ جب ان پاکیزہ اوصاف سے متصف ہوگا تو یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے وہ ادارہ بہت جلد بام عروج پر پہنچ جائے گا ؛ گویا شیخ الجامعہ سر سید کی فکر اوران کی روایات و اقدار کے سچےامین کی حیثیت سے کام کررہے ہیں ۔۔
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.