رمضان المبارک کی فضیلت و برکت

 

محمد سلمان قاسمی دھلوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ اپنے اندر بے شمار رحمتیں‘ برکتیں‘اور فضیلتیں لئے ہوے ہوتا ہے اس ماہ کو تمام مہینوں پر فوقیت و افضلیت حاصل ہے بایں طور کہ اسی ماہ میں قرآن مقدس جیسی عظیم ترین کتاب کا نزول ہوا‘ شب قدر جو ہزارہاں ہزار راتوں سے افضل و برتر ہے وہ اسی ماہ میں ہے ـ خداوند قدوس تمام نیکیوں اور اچھائیوں کا صلہ فرشتوں سے دلواتا ہے لیکن جب اللہ کا بندہ بھوک لگتے ہوئے بھی بھوکا رہتا ہے پانی کی شدت پیاس باوجود بھی پیاسا رہتا ہے محض اس لیے کہ یہ اس کے رب کا حکم ہے اس کی اطاعت بندہ پر لازم ہے اس لیے وہ روزہ رکھتا ہے اپنی تمام تر خواہشات نفسانی کو مار کر اللہ کے حکم کی فرمانبرداری کرتا ہےـ تو اس کا بدلہ ایک حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ خود اس کا ہوجاتا ہے اور جس کا اللہ ہوجائے اب اس کو کسی چیز کی ضرورت نہیں ہوتی ہے‘اس ماہ کی نوارنیت کو خدا کے نیک بندے محسوس کرتے ہیں ہم جیسے ناتوان کمزور گنہ گار محسوس نہی کرپاتے ہیں. اہل دل جن کا سینہ ایمان کی روشنی سے منور ہوتاہے وہی سمجھ پاتے ہیں ـ
اس ماہ کی سب سے بڑی فضلیت و سعادت یہ کہ قرآن مقدس کا نزول ہوا ‘ سورہ بقرہ میں خداوندے قدوس کا پاک ارشاد ہے” شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن‘ ھدی للناس و بینٰت من الھدی الفرقان.(قرآن کریم کا نزول رمضان کے مہینہ میں ہوا‘ قرآن کریم میں لوگوں کے لیے ہدایت اور رہمنائی و فیصلہ روشن باتیں )
جب قرآن اللہ کا کلام ہے اور اللہ مالک الملک ہے تو اس کی کتاب تمام کتابوں کی سرادار کیوں نہ ہو؟ تو جس ماہ میں قرآن کا نزول ہوا وہ مہینہ بھی تمام مہینوں کا سردار اور بابرکت کیوں نہ ہو؟
حدیث شریف : حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ تعالی جنت کے تمام دروازوں کو کھول دیتا ہےاور آخری شب تک یہ دروازہ کھلا رہتا ہے جو بندہ نماز‘ روزہ‘ تلاوت کلام پاک‘ تسبیح اور حمد و ثناء کرتا ہے تو اللہ اس سے راضی ہوجاتاہے اور اس کے ہر سجدہ کے عوض(یعنی بدلہ میں) اس کے لئے پندرہ سو نیکیاں لکھتا اس کے لئے جنت میں سرخ یاقوت کا گھر بناتا ہے جس میں ساٹھ ہزار دروازے ہوں گے اور ہر دروازے کے پٹ سونے کے بنے ہوں گے جن میں یاقوت سرخ جڑے ہوں گے۔ پس جو کوئی ماہ رمضان کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو اﷲ تعالیٰ مہینے کے آخر دن اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کے لئے صبح سے شام تک ستر ہزار فرشتے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔ رات اور دن میں جب بھی وہ سجدہ کرتا ہے اس کے ہر سجدہ کے عوض (یعنی بدلے) اسے (جنت میں) ایک ایسا درخت عطا کیا جاتا ہے کہ اس کے سائے میں گھوڑے سوار پانچ سو برس تک چلتا رہے (شعب الایمان جلد 3 صفحہ نمبر 314)
حدیث شریف: حضرت عبداﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ کا فرمان ہے کہ اﷲ تعالیٰ ماہ رمضان میں روزانہ افطار کے وقت دس لاکھ ایسے گنہ گاروں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے جن پر گناہوں کی وجہ سے جہنم واجب ہوچکی تھی، نیز شب جمعہ اور روز جمعہ (یعنی جمعرات کو غروب آفتاب سے لے کر جمعہ کو غروب آفتاب تک) کی ہر ہر گھڑی میں ایسے دس دس لاکھ گنہ گاروں کو جہنم سے آزاد کیا جاتا ہے جو عذاب کے حقدار قرار دئے جاچکے ہوتے ہیں ۔(کنزالعمال جلد 8 صفحہ نمبر 223)
حدیث شریف: حضرت ضمرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ سید عالمﷺ کا فرمان ہے کہ ماہ رمضان میں گھر والوں کے خرچ میں کشادگی کرو کیونکہ ماہ رمضان میں خرچ کرنا اﷲ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کی طرح ہیں (کنزالعمال جلد 8، صفحہ نمبر 216)
حدیث شریف: حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ کا فرمان ہے کہ میری امت کو ماہ رمضان میں پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے انبیاء علیھم السلام میں سے کسی بھی نبی کو نہ ملیں۔
پہلی یہ کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اﷲ تعالیٰ ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اﷲ تعالیٰ نظر رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا۔
دوسری یہ کہ شام کے وقت ان کے منہ کی بو (جو بھوک کی وجہ سے ہوتی ہے) اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔

تیسرے یہ کہ فرشتے ہر رات اور دن ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔

چوتھے یہ کہ اﷲ تعالیٰ جنت کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے ’’میرے (نیک) بندوں کے لئے مزین ہوجا عنقریب وہ دنیا کی مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے۔

پانچواں یہ کہ جب ماہ رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اﷲ تعالیٰ سب کی مغفرت فرمادیتا ہے۔
رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے، رمضان کی اہمیت کے بارے میں ﷲ تعالیٰ نے حضرت محمد سے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے آپ ﷺ کی اُمت کو جہنم میں ہی جلانا ہوتا تو رمضان کا مہینہ کبھی نہ بناتا۔
جب رمضان المبارک کا چاند نظر آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ یہ چاند خیر و برکت کا ہے‘ یہ چاند خیر و برکت کا ہے، میں اس ذات پر ایمان رکھتا ہوں جس نے تجھے پیدا فرمایا۔
حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ! جنت کا ایک دروازہ جس کا نام ریان ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار گزرے گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی دوسرا نہیں گزرے گا ـ
حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ایک اور ارشاد گرامی ہے کہ! روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے زیادہ پسندیدہ ہے گویا روزہ دار اﷲ تعالیٰ کا محبوب ہوجاتا ہے کہ اس کی خلوف (منہ کی بو) بھی اﷲ تعالیٰ کو پسند اور خوشگوار ہوتی ہے۔
رمضان کے اس مبارک ماہ کی ان تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس مہینہ میں عبادت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے اور کوئی لمحہ ضائع اور بے کار جانے نہیں دینا چاہیےـ
اس ماہ مبارک میں ایسے انداز میں عبادت کو فرض کے طور پر متعین فرما دیا گیا ہے کہ انسان اس عبادت کے ساتھ اپنی تمام ضروریات و حوائج میں بھی مصروف رہ سکتا ہے اور عین اسی خاص طریقہ عبادت میں بھی مشغول ہوسکتا ہے، ایسی خاص طریقہ کی عبادت کو روزہ کہا جاتا ہے، جسے اس ماہ میں فرض فرمادیا گیا ہے، روزہ ایک عجیب عبادت ہے کہ انسان روزہ رکھ کر اپنے ہر کام کو انجام دے سکتا ہے روزہ رکھ کر صنعت و حرفت تجارت و زیارت ہرکام بخوبی احسن کرسکتا ہے اور پھر بڑی بات یہ کہ ان کاموں میں مشغول ہونے کے وقت بھی روزہ کی عبادت روزہ دار سے بے تکلف خودبخود صادر ہوتی رہتی ہے اور اس کو عبادت میں مشغولی کا ثواب ملتا رہتا ہے۔
حضرت جبرائیل علیہ سلام نے دعا کی کہ ہلاک ہوجائے وہ شخص جس کو رمضان کا مہینہ ملے اور وہ اپنی بخشش نہ کرواسکے، جس پر حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا آمین! حضرت جبرائیل علیہ سلام کی یہ دعا اوراس پر حضرت محمد ﷺ کا آمین کہنا اس دعا سے ہمیں رمضان کی اہمیت کو سمجھ لینا چاہیےـ

Comments are closed.