Baseerat Online News Portal

شب قدر اور مروجہ بدعات و خرافات

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی

 

شب قدر انتہائی بابرکت رات ہے،اس رات کی فضیلت قرآن مقدس سے ثابت ہے، شب قدر کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے،اور احادیث مبارکہ سے بھی اس رات کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، لیکن موجودہ زمانہ میں اس رات میں بدعت وخرافات اپنے پروان پر ہوتی ہے، ان راتوں میں عبادتوں کو اس طریق سے ہٹ کرکیاجاتا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور جانثار صحابہ کرام سے ثابت ہے، نفلی عبادت انفرادا ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام سے ثابت ہے، اجتماعی عبادت مکروہ تحریمی ہے جیساکہ آج کل مسجدوں میں اکٹھاہوکر عبادت کیاجاتا ہے، اس کاشریعت مطہرہ میں کوئی ثبوت نہیں،

 

 

*مسجدوں میں اکٹھاہوکر عبادت کرنا بدعت ہے*

 

 

حدیث شریف میں طاق راتوں میں عبادت کے ذریعہ شب قدر تلاش کرنے کو کہا گیا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ نے انفرادی عبادت کے ذریعہ اس کی تلاش کی لہٰذا اس رات میں انفرادی طور پر نفلی عبادات نماز، تلاوت، ذکر وغیرہ میں مشغول رہناچاۂیے رمضان کی طاق راتوں مسجدوں میں یامسجدوں کے علاوہ کہیں بھی اجتماعی طور پر عبادت دعاء بیان ذکرتلاوت وغیرہ کااہتمام والتزام کرنا درست نہیں، ان راتوں میں انفرادی طور پر عبادت کرنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، لہاذا موجودہ زمانہ میں مسجدوں میں اکٹھا ہوکر عبادت کی جاتی ہے یہ بدعت ہے، فقہاء نے اسے مکروہ لکھاہے، طاق راتوں میں اس طرح عبادت کرنا نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، نہ حضرات صحابہ کرام سے ثابت ہے، لہاذا ہم پر لازم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام کی اتباع وپیروی کریں، ان کے نقش قدم پر چلیں، نبی کی زندگی کو اللہ نے ہمارے لئے نمونہ قرار دیا ہے، لہاذا جب نبی اور حضرات صحابہ کرام سے شب قدر کی راتوں میں مسجدوں میں اجتماعی عبادت ثابت نہیں لہاذا ہم بھی اس سے پرہیز کریں، لیکن موجودہ زمانہ میں اس بدعت نے زور پکڑ لیا، رمضان کی طاق راتوں کو عبادت کی رات نہیں بلکہ بدعت وخرافات کی رات بن کر رہ گئی، مسجدوں میں لوگ اکٹھا ہوتے ہیں، عمدہ قسم کے پکوان بنتے ہیں، ناشتہ پانی کابھی انتظام ہوتاہے، عبادت تونہ کے برابر ہوتی ہے کھیل تماشہ توخوب کیاجاتا ہے، اور نوجوانوں کاکیاپوچھنا پوری رات بائک سے ادھر ادھر گھومتے رہتے ہیں، بازار پررونق ہوتی ہیں، رات بھر کھیل تماشہ کرنے کے بعد اکثریت سوجاتی ہے، اور نماز فجر بھی فوت کردیتی ہے،حالانکہ فقہاء نے لکھاہے اگر نفلی عبادت میں مشغول ہوکر فجر کی نماز فوت ہوجانے کااندیشہ ہو توایسے شخص کو نفلی عبادت نہ کرنا چاہیئے بلکہ سوجانا چاہیئے تاکہ فجر کی نماز پڑھ سکے، لیکن افسوس کہ رات بھر شب گذاری ہوتی ہے اور فجر کی نماز گول ہوجاتی ہے، ایسی عبادتوں سے کوئی فائدہ نہیں،لہاذا ان مقدس طاق راتوں کی بے حرمتی سے ہمیں بچنا چاہیئے اور عبادت کواسی طریق پر ادا کرنا چاہیئے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام سے ثابت ہے، مسجدوں میں اکٹھاہوکر عبادت کرنا یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام سے ثابت نہیں، اس طرح عبادت کرنا بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، فقہاء کرام نے بھی مسجدوں میں یااس کے علاوہ کسی بھی جگہ رمضان کی طاق راتوں میں اکٹھاہوکر عبادت کرنے کو مکروہ تحریمی لکھاہے مراقی الفلاح میں ہے، ویکرہ الاجتماع علی أحیاء لیلة من ہذہ اللیالی المتقدم ذکرہا في المساجد وغیرہا لأنہ لم یفعلہ النبي صلی اللہ علیہ وسلم وأصحابہ فأنکر العلماء من أہل الحجاز منہم عطاء وابن ملیکة وفقہاء المدینة وأصحاب مالک وغیرہم وقالوا ذلک کلہ بدعة (مراقی الفلاح: ۴۰۲، قدیمی)

یعنی رمضان کی طاق راتوں میں مسجد یاکسی بھی جگہ اکٹھاہوکر عبادت کرنامکروہ ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام نے ایسا نہیں کیا، ان راتوں میں ان سے اکٹھاہوکر عبادت کرنا ثابت نہیں، علماء حجاز اور حضرت امام مالک رحمہ اللہ کے اصحاب وغیرہ نے نکیر کیا، اور ان حضرات نے مسجدوں میں یا اور کسی جگہ اکٹھاہوکر عبادت کرنے کو بدعت قرار دیاہے، لہاذا نبی کے سچے عاشق اور نبی کے سچے شیدائی کے لئے لازم ہے کہ اس قسم کی بدعتوں سے پرہیز کرے اور رمضان کی طاق کی راتوں میں اسی طریق پر عبادت کرے جو نبی سے ثابت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رمضان کی ان طاق راتوں گھر میں انفرادی طور پر عبادت کرتے تھے، لہاذا ہم بھی بدعت کے طریقہ سے عبادت کرنے سے نکل کر مسنون طریقہ پر جو نبی سے ثابت ہے، اس طریق پر عبادت کرنی چائیے، آج اگر شب قدر کی یہ راتیں کھیل اور تماشہ کی رات بن گئیں تواس کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے اس رات میں ایک بدعت کوایجاد کیا، جس کی وجہ سے یہ تمام خرابیاں پیداہوئیں، اور اگر ہم نے اس بدعت کو ختم نہ کیا تومستقبل میں اور بھی خرابیاں پیداہوگیں،آؤ ہم عہد کریں ان راتوں کوپامال ہونے سے بچائیں گے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام کی پیروی کرتے ہوئے گھروں میں عبادت کرینگے، اور مروجہ بدعت، کھیل تماشہ سے بالکلیہ بچیں گے کیونکہ ان راتوں میں عبادت کااگر ثواب زیادہ ہے توگناہ کرنے پر گناہ بھی زیادہ ملتاہے، اللہ تعالی ہم سب کو بدعتوں سے بچائے…آمین

Comments are closed.