Baseerat Online News Portal

آپ کے شرعی مسائل

فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مدظلہ العالی

امامت سے پہلے صف کی درستگی کی تلقین
سوال:- نماز کے لیے اقامت کہنے کے بعد صف بندی کے لیے امام صاحب یا مؤذن صاحب کا یہ کہنا کہ پہلی صف مکمل کرو ، کندھے سے کندھا ملا کر ٹھہرو ، بچے پیچھے کی صفوں میں ٹھہریں ، بچے شرارت کریں تو ان کو خاموش بٹھاؤ ، کہاں تک درست ہے ؟ ( ابوالکلام، سنتوش نگر)
جواب:- صحابہ ث نقل کرتے ہیں کہ جب نماز قائم کی جاتی ، تو حضور ا ہماری طرف متوجہ ہوتے ، آپ ا کا چہرۂ مبارک بھی ہماری طرف ہوتا اور تلقین فرماتے ، اپنی صفوں کو سیدھی کرو اور مل مل کر کھڑے ہو : أقیموا صفوفکم و تراصّوا (بخاری، حدیث نمبر:۷۱۹) ، اس لیے امام صاحب کا یا مؤذن صاحب کا اقامت کے بعد لوگوں کو متوجہ کرنا کہ وہ اپنی صفیں مکمل کرلیں بچوں کو بچوں کی صف میں کھڑا کریں اور انہیں پر سکون کردیں ، جائز بلکہ مستحب ہے ؛ اس لئے کہ اس سے نماز کو اس کے آداب کے ساتھ ادا کرنے میں سہولت ہوتی ہے ۔

حج کے لئے دعوت اور تشہیر
سوال:- آج کل لوگ حج کو جانے سے پہلے دعوت کا اہتمام کررہے ہیں ، لوگ ان کے لئے کپڑے بناتے ہیں ، بعض حضرات نے تو حج کے لئے روانگی کا رقعہ بھی چھپایا ہے ، کیا ایسا کرنا شرعی اعتبار سے جائز ہے ؟ کیا یہ ریا کاری اوردکھاوا نہیں ہے ؟(اسلام الدین، ملک پیٹ)
جواب:- کسی نیک کام کی توفیق پر اس طرح خوشی کا اظہار کہ اس میں تشہیر کا رنگ پیدانہ ہو، درست ہے ، حضرت عبداللہ بن عمر ص سے مروی ہے کہ جب حضرت عمر ص نے سورہ بقرہ مکمل کی تو ایک اونٹ ذبح فرمایا (۲) —- اس لئے اگر اظہار مسرت کے طور پر کچھ رشتہ داروں کو اور قریبی اہل تعلق کو مدعو کرلیا جائے ، تو اس کی گنجائش ہے ؛ لیکن اس مقصد کے لئے بڑی تعداد میں لوگوں کو مدعو کرنا ، پُر تکلف کھانوں کا اہتمام اور فنکشن ہال وغیرہ میں بطور تقریب اس کو انجام دینا ، نیز خاص کر اس کے لئے رقعہ چھاپنا قطعا مناسب نہیں ہے کہ اس سے نمائش اور دکھاوے کا جذبہ ظاہر ہوتاہے ، اور عبادت میں ریا گناہ بھی ہے اور اجر کو بھی ضائع کردیتا ہے ؛ چنانچہ رسول اللہ ا نے نماز ، روزہ ، اور صدقہ کے بارے میں فرمایا : جو شخص دکھاوے کے لئے ایسا عمل کرتا ہے وہ در اصل شرک کا مرتکب ہوتا ہے:من صلی یرائی فقد أشرک ، ومن صام یرائی فقد أشرک ، ومن تصدق یرائی فقد أشرک (قرطبی:۱؍۳۰)

ملازمین اور غیر مسلموں کو صدقۃ الفطر
سوال:- صدقۃ الفطر کن لوگوں کو دیا جاسکتا ہے ؟ کیا گھر میں کام کاج کرنے والے ملازمین کو بھی فطرہ دیا جاسکتا ہے ؟ جب کہ بعض اوقات غیر مسلم ملازمین بھی ہوتے ہیں۔(عبد القوی، سکندرآباد )
جواب:- جن لوگوں کو زکوۃ دی جاسکتی ہے ، ان کو صدقۃ الفطر بھی دیا جاسکتا ہے ، گھر میں کام کرنے والے خادم اور خادمائیں اگر اپنے فقر و احتیاج کے اعتبار سے مستحق ہوں تو ان کو بھی فطرہ دیا جاسکتا ہے، بلکہ ممکن ہے کہ اس میں زیادہ اجر ہو ، زکوۃ اور صدقۃ الفطر کے مصرف میں صرف یہ فرق ہے کہ زکوۃ مسلمانوں ہی کو دی جاسکتی ہے، غیر مسلم کو نہیں، اور صدقۃ الفطر غیر مسلم کو بھی دیا جاسکتا ہے۔ وصدقۃ الفطر کالزکوۃ في المصارف و في کل حال إلا في جواز الدفع إلی الذمی ‘‘ (درمختار مع الرد:۳؍۳۲۵)

تنہا ایک نفل روزہ
سوال:-نفل روزہ صرف ایک دن رکھ سکتے ہیں ،جیسے پندرہ شعبان کا روزہ ہے ،یا یوم عاشوراء کے روزہ کی طرح ہر نفل روزہ میںایک دن ملا کررکھنا چاہئے؟ (محمد حسنین، ملے پلی)
جواب:- یوم عاشوراء کو چونکہ یہودی بھی روزہ رکھا کر تے تھے ،اس لئے یہودیوں کی مماثلت سے بچنے کی غرض سے ،۱۰/محرم کے ساتھ ۹/یا ۱۱/ کا روزہ ملا کر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ، دوسرے نفل روزوں کے ساتھ روزہ ملا کر رکھنا ضروری نہیں ،پندرہ شعبان کو تنہا روزہ رکھا جاسکتا ہے ، کیونکہ حدیث میں صرف اسی تاریخ کا ذکر آیا ہے ، اس کے علاوہ رسول اللہ اسے پیر اور جمعرات کے روزہ کی فضیلت ثابت ہے (ترمذی، حدیث نمبر: ۷۴۹) یوم عرفہ کے روزہ کی فضیلت منقول ہے (کتاب الفقہ: ۱؍۵۰۵) ظاہر ہے کہ یہ تنہا روزے ہیں ،آپ ا نے ان کے ساتھ ایک روزہ ملا نے کا حکم نہیں فرمایاہے ، اس لئے یوم عاشوراء کے روزہ کے علاوہ جو دوسرے نفل روزے ہیں ، وہ سب تنہا بھی رکھے جاسکتے ہیں ، اسی طرح بعض روایات میں تنہا جمعہ کے روزہ کو پسند نہیں کیا گیا ہے ، اس لیے اس دن کے ساتھ بھی ایک دن ملا لینا چاہئے ۔

قانون پر عمل کرنے کے لئے سودی قرض
سوال:- چوںکہ موجودہ حکومتیں اور ہماری حکومت بھی ماحولیات پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہیں ، ساری انڈسٹریز پرماحولیات کے سلسلہ میں قانون لاگو کردیتے ہیں ؛ چنانچہ ماحولیات کے لئے حکومت امداد بھی دیتی ہے اور یہ امداد سودی بنیادوں پر ہوتی ہے ، ہمیں اپنے انڈسٹری کے بچانے کے لئے اس اسکیم میں لازماً شامل ہونا پڑتا ہے ، ورنہ انڈسٹری لائسنس کو ختم کردیا جاتا ہے ، کیا اس قسم کے حالات میں ہم اس اسکیم میں شامل ہوسکتے ہیں ؟ (محمد جعفر احمد ، چنئی)
جواب:- شریعت میں بھی ماحولیات کے تحفظ کو بڑی اہمیت دی گئی ہے ؛ اسی لئے پانی کو گندہ کرنے سے منع کیا گیا ہے ، بے جگہ پاخانہ کرنے سے روکا گیا ہے ، مُردوں کی تدفین کا نظام قائم کیا گیا ہے ، بلاوجہ درخت کاٹنے کو منع فرمایا گیا ، اسی طرح صوتی آلودگی کو روکنے کے لئے شور شرابہ کو ناپسند کیا گیا ، پھر اسلام کی اصولی تعلیم یہ ہے کہ افراد ایسے فعل سے بچیں ، جن سے عام لوگوں کو نقصان پہونچے ؛ کیوںکہ اجتماعی نقصان انفرادی نقصان سے بڑھ کر ہے ، ماحولیات کا بگاڑ ایسی ہی چیزوں میں سے ہے ؛ اس لئے ماحولیات کا تحفظ عین منشاء شریعت کے مطابق ہے اور اس سلسلہ میں ماہرین کی مدد سے حکومت جو قانون بنائے ، اس کی تعمیل کرنی چاہئے ؛ لہٰذا اگر آپ کے پاس اتنی رقم موجود ہو کہ آپ اس سے متعلق قانون پر عمل کرسکیں یا اتنی رقم بہ طور قرض حسنہ کے حاصل ہوسکتی ہے ، تب تو آپ کو حکومت سے قرض لینے سے اجتناب کرنا چاہئے ؛ کیوںکہ بہت مجبوری کے وقت ہی سودی قرض لینے کی گنجائش ہے ،اور اگر آپ اس موقف میں نہیں ہوں تو اس قانونی مجبوری کے تحت آپ کے لئے سودی قرض لینے کی گنجائش ہے ، واضح رہے کہ اگر حکومت اس قرض پر سبسیڈی بھی دیتی ہو، اور وہ اس سود کے برابر یا اس سے زیادہ ہو جو آپ سے وصول کرتی ہے ،تو چوںکہ آپ سے لی جانے والی رقم زائد نہیں ہے ؛ اس لئے یہ صورت سودی قرض کے دائرہ میں نہیں آئے گی ۔

غیر مسلم کے ساتھ مضاربت ؟
سوال:- میرا ذریعۂ آمدنی زمین کی خرید و فروخت ہے ؛ لیکن سرمایہ نہ رہنے سے میرا کاروبار محدود ہے ، ایک مارواڑی مجھے تجارت کی رقم اس شرط پر دینے کو تیار ہے کہ جو نفع ہوگا ، اس میں دونوں کا منافع آدھا ہوگا ، کیا اس صورت میں شریعت کی روسے مجھے وہ رقم لے کر تجارت کرنا جائز ہے ؟ جواب تحریر فرمائیں ۔ ( محمد عرفات، شاہین نگر)

جواب:- ایک شخص محنت کرے اور دوسرا شخص سرمایہ لگائے اور نفع میںدونوں شریک ہوں ، اس کو شریعت کی اصطلاح میں مضاربت کہتے ہیں اور یہ جائز ہے ، اس کا جائز ہونا حدیث سے ثابت ہے اور تمام فقہاء اس پر متفق ہیں ، (ہدایہ:۴۱۴) — مضاربت کا معاملہ مسلمان کے ساتھ بھی کیا جاسکتا ہے اور غیر مسلم کے ساتھ بھی ؛ البتہ یہ ضروری ہے کہ نفع کاتناسب طے کیا جائے ، نفع کی قطعی مقدار متعین نہ کرلی جائے ؛ اس لئے جو صورت آپ نے لکھی ہے ، وہ درست ہے ۔

نفل روزے کی نیت کرکے روزہ نہیں رکھ سکا ؟
سوال:- {1179} زید نے نفل روزہ رکھنے کی نیت کی تھی ، اب اسے روزہ رکھنے کاوقت نہیں مل رہاہے ، ان حالات میں وہ ان روزوں کو کس طرح رکھے ؟(محفوظ عالم، رانچی )
جواب:- اگر آپ نے صرف دل میں ارادہ کیاتھاکہ روزہ رکھیں گے تب تو آپ کو اختیار ہے چاہیں تو روزہ رکھ لیں یانہ رکھیں اور اگر آپ نے زبان سے کہاتھاکہ میںاللہ کے لیے روزہ رکھوں گا ،تواب یہ نذر ہے اور نذر کی وجہ سے روزہ یاکوئی نیک عمل جس کی نذر مانی جائے واجب ہوجاتاہے ، اگر روزہ رکھنے پر قادر ہوتو روزہ رکھناواجب ہے اور اگر روزہ رکھنے پر قادر نہیں ہواور آئندہ بھی اس کی امید نہ ہوکہ آپ روزہ رکھ سکیںگے توپھر فدیہ اداکرناواجب ہے ، یہاںتک کہ اگر کوئی شخص نذر مان چکاہواوروہ نہیں رکھ پایا، اب زندگی سے مایوس ہوچکاہے تو اس پر واجب ہے کہ اپنے ورثاء کوفدیہ اداکرنے کی وصیت کرجائے ۔(ردالمحتار:۳؍۴۲۴)

جمعہ کے دن حج اور عید کا ہونا باعث فضیلت ہے
سوال:- اکثر ہمارے مسلمان بھائی پڑھے لکھے اور ان پڑھ پورے وثوق سے کہتے ہیں کہ جمعہ کے دن کا حج ’’ حج اکبر ‘‘ہوتا ہے اور اس کا ثواب سات حجوں کے برابر ملتا ہے اور حکومتیں جمعہ کے دن حج نہیں ہونے دیتیں ؛ کیونکہ دوخطبے اکٹھے کرنے سے حکومت پر زوال آجاتا ہے اور یہی عقیدہ ویقین وہ عیدین کے بارے میں رکھتے ہیں ، اس کی شرعی تشریح فرمادیں ۔ (نصیر الدین، تالاب کٹہ )
جواب:- جمعہ کے حج کو ’’ حج اکبر ‘‘ کہنا تو عوام کی اصطلاح ہے ؛ البتہ معلم الحجاج میں طبرانی کی روایت نقل کی گئی ہے کہ جمعہ کے دن کا حج ستر حجوں کی فضیلت رکھتا ہے ، مجھے اس کی سندکی تحقیق نہیں اور یہ غلط ہے کہ حکو متیںجمعہ کے دن حج یا عید نہیں ہونے دیتیں ، متعدد بار جمعہ کا حج ہوا ہے ، جس کی سعادت بے شمارلوگوں کو حاصل ہوئی ہے اور جمعہ کو عیدین بھی ہوئی ہیں ۔
۰ ۰ ۰

Comments are closed.