شیر خدا علی بھی ہمارے، امیر معاویہ بھی ہمارے، تمہارے فرقے اپنے پاس رکھو!

تلخیص :غلام رسول قاسمی
سب ایڈیٹر بصیرت آن لائن
امیر معاویہؓ اسلامی تاریخ کا ایک بہت بڑا نام ہے جن کے دور میں اسلامی حکومت کی حدود میں اضافہ ہی ہوا ہے اگر دو عظیم ہستیوں کے مابین اختلافات تھے تو ہماری کیا حیثیت ہے انکے درمیان منصفی کرنے کی؟ روز محشر ہم سے تو یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ حق پر کون تھے؟ یا تم کس کے ساتھ تھے؟ رسول اللہ ﷺ کے سارے ساتھی ہمارے لیے محترم اور قابل عزت ہیں، پارٹی بازی چھوڑ کر آپﷺکے مشن اور امت کی فکر کرنا چاہیے نا کہ چودہ سو سال دیرینہ تنازعات کو کریدنا چاہیے!.امیر المومینین علی المرتضی شیر خدا تاریخ اسلامی کے ماتھے کا جھومر ہیں انکے متعلق ہم اہل سنت و اہل دیوبند کے لیے بدگمانی کرنا تو دور کی بات بد گمانی کا تصور بھی ممکن نہیں ہے، ایک مرتبہ رومی بادشاہ نے حضرت علیؓ کے متعلق کچھ غلط بات کی تو امیر معاویہؓ نے کہا او رومی کتے! علی الرتضیؓ کی طرف انگلی بھی اٹھائی تو کاٹ دی جائے گی. نیز فرمایا ہمارے اور جناب علیؓ کے اختلافات باہمی ہیں، اس سے کسی دوسرے کو فائدہ اٹھانے کی جرآت نہیں ہونی چاہئے! مزید یہ کہ حضرت حسینؓ تو ہر سال حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے مہمان بنتے تھے اور وہ انہیں بہت سے تحائف اور عطیات دے کر رخصت کرتے تھے۔ حضرت حسین کے پہلی کزن عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیٹی کی شادی یزید سے کر رکھی تھی جو کہ نہایت ہی متقی و پرہیز گار خاتون تھیں۔ اس اعتبار سے یزید حضرت حسین کی بھتیجی کا شوہر تھا۔(ابن حزم۔ جمہرۃ الانساب۔ 69۔ قاہرہ: دار المعارف) یہی نہیں حضرت حسینؓ کی زوجہ محترمہ (والدۂ علی اکبر) حضرت امیر معاویہؓ کی سگی بھانجی تھیں، تاریخ میں تو اس طرح کے واقعات بھی ہیں ہم تصویر کا مکمل رخ کیوں نہیں دیکھتے؟ پھر رسول اللہ کے منبر سے حضرت علیؓ کے لیے گالی کون سن سکتا ہے؟ہم تو سوچ کر بھی کانپ جاتے ہیں، شیر خدا حضرت علیؓ بھی ہمارے امیر معاویہ بھی ہمارے، تمھارے فرقے اپنے پاس رکھو!
لہذا جو امام حسینؓ کی آڑ میں امیر معاویہؓ پر لعن طعن اور جو امیر معاویہؓ کی بات کر کے حضرت علیؓ و امام حسینؓ کی تنقیص کرے ایسے لوگوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں!
Comments are closed.