مردود سیسی پر قدرت کی مار!!!

محمد صابرحسین ندوی

[email protected]
7987972043

ظلم کی شاخ نہ کبھی ہری ہو سکی ہے اور نا کبھی ہری ہوگی، ازل سے یہ دستور ہے، ظالم اپنی موت مرتا ہے، بے کسوں کی آواز سنی جاتی ہے، بے دردوں کو بےدردی کی موت ملتی ہے، کیسے کیسے نوجوان ہوئے، بادشاہ ہوئے اور سالار ہوئے جنہوں نے اپنے سے کمزوروں کو کچل کر رکھ دیا، انگوٹھے کے نیچے دبا کر مار ڈالا، پیروں تلے روند دیا گیا، انسانوں کی پوری کی پوری جماعت ایسے مجنونانہ رویے کا شکار ہوئی، اور انہیں جانوروں کے سامنے کچا گوشت سمجھ کر ڈلوادیا گیا، قدیم تہذیب و تاریخ کے صفحات پر ایسی بے بسی کی ہزاروں داستانیں موجود ہیں؛ لیکن اس کا انجام بھی موجود ہے، دیر ہو کہ سویر ان فرعونوں کو غرقاب کیا گیا، سمندر میں ڈوب مرے، معمولی بیماریوں میں دم توڑ بیٹھے یا اپنے ہی ہاتھوں اپنا گلہ کاٹ لیا۔
قریب میں ظلم کی ایسی ہی ایک بھیانک داستان لکھی گئی تھی، ایک مظلوم کو تل تل مارا گیا، وہ شیخ محمد مرسی شہید تھے؛ جو مصر کی سرزمین پر اور اس کی ہزاروں سالہ تاریخ میں پہلی بار قانونی طور پر صدر منتخب کئے گئے تھے؛ لیکن وہ خدا ترس اور نیک دل، حافظ قرآن اور شریعت کا پاسدار فرعون کے جاں نشینوں کو نہ بھایا_ بالخصوص حرم کی چادر میں اپنا منہ چھپانے والوں کو اور ابولہب و ابوجہل کا کردار ادا کرنے والوں کو تو قطعا تشفی نہ ہوئی- اور سبھی طاغوتی طاقتوں نے مل کر اس کی فغاں چھین لی، بغاوت ہوئی، خون ریزی ہوئی، انسانوں کا مقتل سجایا گیا، اور لاشوں کے ڈھیر لگا دئے گئے، جس کی سرکردگی ملعون زمانہ عبدالفتاح سیسی نے کی تھی، وہ چیف ان کمانڈر تھا لیکن دجال تھا، اس کی رگوں میں فرعون کا خون تھا، چنانچہ اس نے موسی کے پیرو اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ادنی غلام کو پس زنداں شہید کروا دیا۔
نکلے ہم بے آبرو ہی آبروئے میکدہ
ویسے کہنے کو جو چاہے پیر میخانہ کہے
یہ مصر کی تاریخ میں عظیم مظالم میں سے ایک تھا، بلکہ انسانی تاریخ میں یہ اپنا الگ مقام رکھتا ہے، لیکن پھر کیا ہوا؟ گزشتہ کچھ روز سے یہ خبریں گردش کر رہی ہیں؛ کہ مصر میں سیسی کے خلاف ملک گیر مہم چھیڑدی گئی ہے، عرصہ سے ایک نوجوان اسی گھات میں لگا ہوا تھا، جس نے سیسی کی بدعنوانیاں دیکھی تھیں، وہ حکومت کے قریب تھا، چنانچہ اس نے ثبوت اکھٹے کئے اور اب عوام کو لے کر سڑکوں پر نکل پا ہے، وہاں سے موصول تصویریں دیکھ کر لگتا ہے؛ کہ ظلم کی یہ ٹہنی اکھیڑ دی جائے گی، ہر طرف شور ہے، شرابا ہے، لوگوں کے اندر شعلہ بھڑک رہا ہے، مصر پھر سے جاگ گیا ہے، عالمی طاقتوں کے کان کھڑے ہوگئے ہیں، حرم کی چادر کو بیچ کھانے والے تشویش میں پڑ گئے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ شہزادے پر بھی کوئی الزام ہے، آگ جب لگتی ہے تو سب کچھ چپیٹ میں لے لیتی ہے، وہ جنگل کا جنگل صاف کرجاتی ہے، یہ کہنا جلد بازی ہوگی کہ اس کا انجام کیا ہوگا؟ کیا ممکن ہے کہ پھر سے بغاوت ہو جائے اور مصر پر آئینی طور سے کوئی شریعت کا پابند حکمراں حاکم بن جائے؟ جو بھی ہو امید بہتر ہے، یہی ایک مومن کی شان ہے، ان تصویروں کو دیکھ کر اور مصر کی عوام کا جوش دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے؛ کہ شیخ مرسی رحمہ اللہ کی شہادت اور سینکڑوں اخوانیوں کی شہادت رائیگاں نہ جائے گی، ظالم کا سر کٹے گا، وہ اپنی الٹی گنتی گننے پر مجبور ہیں، نہ جانے کب اور کس کروٹ اونٹ بیٹھ جائے، یہ عبرت کا بھی مقام ہے اور مومنین کیلئے سبق حاصل کرنے کا لمحہ بھی ہے، زندگی آخرت کی زندگی ہے، کامیابی آخرت کی کامیابی ہے، ظالم رسوا ہو کر رہتا ہے، اور وہ اپنی سازشوں میں خود ہی مرتا ہے۔
23/09/2019

Comments are closed.