Baseerat Online News Portal

تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں

مکرمی!
سی اے اے سمیت این آرسی و این پی آر کی مخالفت اب احتجاج سے اوپر اٹھ کر غیر معینہ مدت تک کے لئے دھرنے میں تبدیل ہوچکی ہے ظاہر ہے کوئی بھی آندولن احتجاجی پروٹیسٹ سے شروع ہوتا ہے مگر جب دھرنے کی شکل اختیار کرلیتا ہے تو وہ ایک تحریک بن جاتا اور مقصد کے حصول تک پوری جد و جہد اور قربانی کے ساتھ جاری رہتا ہے جسکے نتیجہ میں سرکار گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجاتی ہے ۔یہ الگ بات ہیکہ سابقہ تمام سرکاروں میں یہ سرکار نہایت بے شرم ہے ،جھوٹ ،دھوکہ دھڑی ،مکر و فریب اس سرکار کا امتیازی وصف ہے تاہم اس عظیم جد و جہد ایثار و قربانی والی لڑائی میں شریک ہونے والے اکیسویں صدی کے مجاہدین آزادی ہیں انکا حق ہیکہ انکو سوتنترتا سینانی جیسے القاب سے نوازا جائے، انگریزوں سے جنگ آزادی اور سنگھیوں سے جنگ آزادی دونوں جنگ میں کئی طرح سے مماثلت ہے۔ انگریز بھی فریب کار ،جھوٹا، مکار تھا ،ظالم و جابر تھا، انکی قوت استعماری قوت تھی، وہ زبردستی دھوکہ دے کر اس ملک پر قابض ہوا تھا، سنگھی بھی جھوٹ مکر و فریب اور شاطرانہ پالیسی کے ذریعہ اس ملک پر قابض ہو ا ہے لیکن یہاں پر ایک واضح فرق ہیکہ انگریز باہر ملک سے آکر اس ملک میں قابض ہوا تھا اسلئے وطنی ہم آہنگی کی بنیاد پر تمام مذاہب کے لوگوں نے اسکی شدید مخالفت کی اور لاکھوں جانو ں کا نذرانہ پیش کرکے انکو بھاگنے پر مجبور کیا تاہم اس لڑائی میں مقابلہ وطنی مکار سے ہے جو یہیں کے رہنے والے ہیں یہاں کے اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور ملک کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے میں مہارت رکھتے ہیں اسلئے یہ لڑائی انگریزوں سے زیادہ خطرناک ہے اور اسمیں کامیابی حاصل کرنے کے لئے عظیم قربانی کی ضرورت ہے ابھی جو دھرنے کا مرحلہ ہے وہ اس لڑائی کا ابتدائی زینہ ہے ممکن ہیکہ اس سے بھی کٹھن دور سے گزرنا پڑے اور جان و مال کی قربانی دینی پڑے اسلئے ہمیں اسکے لئے ہر لمحہ تیار رہنا چاہئے اس آندولن کی روح جامعہ ،اے ایم یو کے طلبہ و طالبات ہیں اسکے بعد شاہین باغ کی دلیر خواتین ہیں اسی طرز پر پورے ملک کے ضلعی و اسمبلی سطح پر دھرنے کا اہتمام ہونا چاہئے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کرنی چاہئے کہ گورنمنٹ اور عدالت ہمارے حق فیصلہ نہیں کر رہی ہے وہ کرے یا نہ کرے یہ دھرنا اس بات کا ثبوت ہیکہ ہم بیدرا ہیں اور ہمارے پاس انرجی ہے جس دن ہم گھروں میں سوجائیں گے اس دن ہمیں مردہ سمجھ لیا جائےگا اور ہمارے سینہ پر زبردستی سی اےاے اور این آرسی کا جھنڈا گاڑ دیا جائےگا ۔کچھ لوگ ان دھرنوں کی معنویت یہ کہہ کر کم کرنے کی کوشس کر رہے ہیں کہ سرکار کہہ رہی ہے کہ ہم ایک اینچ پیچھے نہیں ہٹیں گے ایسے لوگوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ دنیا کی کوئی بھی ظالم طاقت ایسا ہی کہتی ہے مگر جب اسکی طاقت کا نشہ ٹوٹ جاتا ہے تو اسکے بھاگنے کے لئے بھی راستے مسدود ہو جاتے ہیں اور خدا کی گرفت میں اس طرح پکڑے جاتے ہیں کہ جان کی بھیک مانگنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اسکی ہزاروں مثال تاریخ کی کتابوں میں موجود ہے بلاشبہ اب یہ ظالم سرکار پیچھے نہیں ہٹے گی بلکہ نیچے دھنسے گی اور نیچے دھنسنے والے کو پیچھے ہٹنے کی قطعی ضرورت نہیں پڑتی ۔
ساجد ندوی پرسونی مدہوبنی بہار

Comments are closed.