Baseerat Online News Portal

ویلینٹائن ڈے؛بے حیائی کاعالمی دن

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مکرمی!
ویلنٹائن ڈے موضوع پر آن لائن کئی کتابیں پڑھ چکی ہوں اور اپنےفیسبکی بھائیوں کی بھی کئی پوسٹ پڑھ چکی ہوں،لیکن حتمی فیصلہ نہیں کرپائی کہ اس کی تاریخ کیاہے؟
ویلنٹائن ڈے کا پس منظر حقیقت میں کیا ہے شائد ہی کوئی جانتا ہو لیکن اسکی طرف نسبت کر کے اس دن بہت زیادہ بے حیائی کی جاتی ہے جس کو ایک عام آدمی بھی جانتا ہے، روزمرہ کی روٹین سے ہٹ کر پھلوں کے ریٹس زیادہ ہوجاتے ہیں رخساروں پر’’ جو پردے سے ڈھکے ہونا چاہیں‘‘ دل اور نہ جانے کیسے کیسے نشانات بنا کر دعوت دی جاتی ہے اور سلیبرئیشن کی جاتی ہے بنا یہ سوچے کہ ہم مسلمان ہیں ۔۔! اسلام ہمیں کس چیز کا درس دیتاہے۔۔۔! بعض کم عقل لوگ کہتے ہیں۔۔جی،!اسلام محبت سے منع تو نہیں کرتا۔۔۔!ان کے جواب میں گزارش یہ ہے کہ اسلام محبت سے منع نہیں کرتا بلکہ بے حیائی سے کرتا ہے اسلام عزتوں کی حفاظت کرتا ہے ان کو سرعام سڑکوں پر اور کلبوں میں ننگا نہیں کرتااور اسی کی بات کی مزمت کرتا ہے۔۔۔جولوگ یہ دن مناتے ہیں ان سے اگر یہ پوچھا جائے کہ کیا وہ پسند کرتے ہیں کہ ان کی بہن،بیوی،بیٹی،کو کوئی کھلے روڑ پر پھول پیش کرےاور گناہ کی دعوت دے۔۔۔؟ تو یقینآجواب جو آئے گا وہ آپ بھی سمجھ ہی گئے ہوں گے لیکن یہ کیسا ماجرہ ہے کہ کوئی کرے تو مارنے پر اتر آئیں اورخود کریں تو محبت۔۔۔! واہ رے انسان تیری خود پسندی۔ کوئی یہ نہیں جانتا کہ یہ پیار کا ڈرامہ 99۔99% ایک ہی رات میں ختم ہو جاتا ہے تو یہ کیسا پیارہے بائی۔۔۔۔؟ کوئی منانے والا بتا دے۔دنیا کاکوئی مذہب،کوئی تہذیب،کوئی ثقافت ایسی بے حیا ئی کی اجازت نہیں دے سکتی لیکن اعتراض کرنے والے اسلام کو ہی پوائنٹ آوٹ کرتے ہیں۔دکھ کی بات تو یہ ہے کہ پرائے تو پرائے اپنے بھی اس کام میں آگے آگے ہیں۔جب کہ اسلام جتنا صاف،پاکیزہ،ماڈرن،آئیڈیل اور محبت کرنے والا مذہب اور کوئی نہیں اس سے بڑھ کر محبت کی اور مثال کیا ہوسکتی ہے کہ اسلام ایک بے زبان جانور کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ اس کے حقوق مرجوح نہ ہوں اس چیز کا درس دیا گیا ہے۔مسلمان یہ سمجھ نے سے قاصر ہی ہو گیا ہے کہ یہ مغربی گندگی تہذیب ہے یہ تہوار ان کا بھی کوئی اسلامی تہوارنہیں ہے وہ اپنا یہ کیچڑ آلود کلچر ہم میں چھوڑ رہے ہیں کہ ہم اس دین سے نکل جائیں جس کو لے کر ایک آدمی اٹھا اور پوری دنیا پر چھا گیا جس کے ایک میل کی مسافت پر کفر ڈر سے کانپ جاتا تھا۔مگر اس نوجوان نسل کو کون جگائے ،،کیا خوب کہا شاعر نے "نئیں تہذیب کے انڈے ہیں گندے”ان کو تو بس انجائے منٹ سے غرض ہے وہ اسلامی ہو یا غیر اسلامی اس سے فرق نہیں بڑتا بعض لوگ یہ کہتےہیں کہ لازمی نہیں آپ کسی لڑکی،لڑکے کو ہی اس دن کی مبارک باد دیں۔آپ اپنی زوجہ کو بھی کہ سکتے ہیں ماں،کو بھی کہ سکتے ہیں تو ان عقل کے دشمنوں سے سوال یہ ہے کہ کیا بس ایک ہی دن ہے محبت کے لئے؟ اور کون اس دن کو منانے والا آدمی ہے جو ماں یا بہن کو کہتا ہے ؟؟ جبکہ یہ سب کچھ بازاروں،کالجز،یونیورسٹیز، اور دیگر جگہوں پر صرف عیاشی کے لئے منایا جاتاہے۔اللہ ہم سب کو معاف کریں اور اس کی سمجھ دیں کہ یہ صرف ایک بے حیائی اور فحاشی ہے۔اللہ ہم سب کی عزتوں کی حفاظت کریں اور اس دن کو روکنے اور اس سے دور رہنے کی توفیق دیں۔(آمین)
زینب خاتون

Comments are closed.