ہندوستان میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف افغانستان اور بنگلہ دیش میں زبردست احتجاج کابل میں ترنگا نذرآتش، بنگلہ دیش کی سڑکوں پر مودی مردہ باد کے نعرے، ۱۲؍زخمی

ہندوستان میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف افغانستان اور بنگلہ دیش میں زبردست احتجاج
کابل میں ترنگا نذرآتش، بنگلہ دیش کی سڑکوں پر مودی مردہ باد کے نعرے، ۱۲؍زخمی
کابل؍ڈھاکہ۔ ۷؍مارچ: افغانستان اور بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد نے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے تشدد اور دیگر مظالم کے خلاف شدید احتجاج کیا ۔ترک نیوز ایجنسی انادو لو کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل سمیت مختلف شہروں میں درجنوں افراد نے سڑکوں پر ہندوستان کے خلاف احتجاج کیا، ہندوستانی پرچم ترنگا نذر آتش کیا اور سب سے بڑا مظاہرہ ایران کے سرحدی صوبے ہرات میں ہوا۔مظاہرے میں شامل افراد نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے لگائے اور دنیا بھر کے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف متحدہ ہوجائیں۔افغانستان کے دیگر شہروں کے علاوہ دارالحکومت کابل میں بھی اسی طرح کا احتجاج کیا گیا جس میں ہر مکتبہ فکرکی سیاسی جماعتیں اور افراد شامل تھے۔انادولو کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں کل نماز جمعہ کے بعد ہزاروں افراد جمع ہوئے اور ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے متوقع دورے کے خلاف احتجاج کیا۔جس میں تقریباً ۱۲؍ سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ مظاہرین نے ہندوستانی میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے پیش نظر وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی مسلمانوں کا قاتل ہے اور اپنے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دے رہے ہیں۔مظاہرے کے منتظم نور حسین کا کہنا تھا کہ ‘بنگلہ دیش میں کئی نسلوں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہے اس لیے ہمیں کسی ایسے رہنما کا دورہ قبول نہیں جو شدت پسند اور فرقہ واریت کا پرچار کرنے والا ہو’۔ڈھاکہ میں مظاہرین میں ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم اور نریندر مودی کے خلاف نعرے لگائے۔مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس میں درج تھا کہ ‘قاتل مودی کو سزا دو’ اور قاتل مودی کی بنگلہ دیش کی سرزمین میں کوئی جگہ نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق نریندر مودی 17 مارچ کو بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے۔مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں اب تک 52 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں جو متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں شروع ہوئے تھے۔پولیس نے 250 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا اور 900 سے زائد مظاہروں میں شرکت کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔23 فروری کو انتہا پسند ہندوؤں نے دہلی کے مسلم اکثریت والے علاقوں میں حملہ کرتے ہوئے وہاں آگ لگادی تھی اور مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔ان حملوں کے دوران ہجوم کی جانب سے متعدد لوگوں کو زندہ جلا دئے جانے کی خبریں بھی آئی تھیں۔

Comments are closed.