پاکستان:سیلاب سے تباہ حال ملک کی مدد فوری اور بڑے پیمانے پر ہونی چاہیے

آن لائن نیوزڈیسک
پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ پاکستان کی تاریخ کے بدترین سیلاب سے کروڑوں کی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ہیں اور اس وقت امداد کے منتظر ہیں۔
اس قدرتی آفت میں پاکستان کا ساتھ دینے کے لیے عالمی برادری بھی سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے اور مختلف ممالک کی جانب سے امداد پہنچائی جا رہی ہے تاہم وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیلاب سے ملک کو 30 ارب ڈالر کے لگ بھگ نقصان ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان کے دورے کے دوران عالمی برداری سے ’بڑے پیمانے پر‘ امداد کا مطالبہ کیا۔
’میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پاکستان کو بڑے پیمانے پر مالی امداد کی ضرورت ہے کیونکہ ابتدائی تخمینے کے مطابق نقصان تقریباً 30 ارب ڈالر ہے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سنیچر کو وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر سکھر میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری سے ایک بار پھر اپیل کی کہ پاکستان کی مدد کرے۔ ’اور یہ مدد ابھی اور فوری طور پر بڑے پیمانے پر ہونی چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کو اپنا مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور شمالی پہاڑوں میں گلیشیئر پگھلنے سے پاکستان میں سیلاب آیا جس سے مکانات، سڑکیں، ریلوے پٹریاں، پُل، مویشی اور فصلیں بہہ گئیں جبکہ تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے۔
ملک کے بڑے علاقے زیر آب آ چکے ہیں اور لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ تقریباً تین کروڑ 30 لاکھ لوگوں کی زندگیاں درہم برہم ہو چکی ہیں۔
قبل ازیں جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سیلاب کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو ٹھہرایا تھا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ ’پاکستان کو اپنی امدادی کوششوں کے لیے لامحدود فنڈنگ کی ضرورت ہے۔ جب تک اسے خاطر خواہ بین الاقوامی امداد نہیں ملتی تب تک ملک مشکلات میں رہے گا۔‘
اقوام متحدہ نے آفت سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کے لیے 16 کروڑ ڈالر کی امداد کی اپیل کر رکھی ہے۔
’انسان کا بنایا ہوا کوئی ایسا نظام نہیں ہے جو اس پانی کو نکال سکے‘
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پاکستان تعمیر نو پر کام کرنے کے لیے ڈونر کانفرنس بلانے سے پہلے بحران کے بچاؤ اور امدادی مرحلے کے ختم ہونے کا انتظار کر رہا ہے۔ ’انسان کا بنایا ہوا کوئی ایسا نظام نہیں ہے جو اس پانی کو نکال سکے۔‘
جولائی اور اگست میں پاکستان میں 391 ملی میٹر (15.4 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی جو 30 سالہ اوسط سے تقریباً 190 فیصد زیادہ ہے۔ جنوبی صوبہ سندھ میں اوسط سے 466 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ ’دنیا کو کم آمدنی والے ممالک پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی برادری خاص طور پر وہ ممالک جنہوں نے موسمیاتی تبدیلی میں زیادہ حصہ ڈالا ہے، کو اس کا ادراک کرنا ضروری ہے۔‘
Comments are closed.